|

وقتِ اشاعت :   November 2 – 2015

کوئٹہ:  جمعیت علمائے اسلام(ف ) نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی پر بلوچستان اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور جمعیت کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع کی پارٹی رکنیت معطل کردی۔جے یو آئی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ جمعیت کے تین روز قبل ہونے والے صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ مولانا عبدالواسع کو جمعیت علمائے اسلام کی صوبائی کابینہ کو جوابدہ نہ ہونے اور پارٹی اجلاسوں میں شرکت نہ کرنے پر دو بار اظہار وجوہ کے نوٹسز جاری کئے گئے تھے لیکن ان کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا جس پر مولانا عبدالواسع کی پارٹی کی بنیادی رکنیت پندرہ دنوں کیلئے معطل کی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی مولانا عبدالواسع کو اظہار وجوہ کا تیسرا نوٹس بھی جاری کیا گیا ہے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ نوٹس کا جواب نہ دینے کی صورت میں مولانا عبدالواسع کی جمعیت علمائے اسلام کی بنیادی رکنیت مکمل ختم کرکے پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ جے یو آئی ذرائع کے مطابق جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مجلس عمومی اور پارلیمانی بورڈ کا مشترکہ اجلاس جمعیت کی موجودہ صوبائی کابینہ کے وجود کے بعد سے نہیں ہوسکا تھا اور جمعیت کے اجلاسوں میں بھی صرف رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر اور رکن صوبائی اسمبلی مولانا گل محمد دمڑ ہی شرکت کرتے تھے۔ پارلیمانی ارکان کی غیر حاضری کے ذمہ پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع کو ٹھہرایا گیا ۔واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام بلوچستان میں جماعتی انتخابات کے بعد سے اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں اور پارٹی اندرونی طور پر دو دھڑوں میں واضح طور پر تقسیم ہے۔ طویل وقت تک جمعیت بلوچستان کے صوبائی امیر رہنے والے مولانا محمد خان شیرانی کے دھڑے کو جماعتی انتخابات میں خضدار کے ممتاز عالم دین مولانا فیض محمد اور سکندر خان ایڈووکیٹ کے دھڑے نے واضح شکست دی ۔پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع اور ارکان اسمبلی کی اکثریت بھی مولانا محمد خان شیرانی کے حامی ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ مخالف دھڑے سے تعلق رکھنے والے صوبائی امیر اور ان کی کابینہ کو اہمیت نہیں دیتے۔ اسی طرح کے اختلافات مارچ2015ء کے سینیٹ انتخابات میں بھی دیکھے گئے ۔ دریں اثناء بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر وجمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈرمولاناعبدالواسع نے پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کے حوالے اورجمعیت علماء اسلام سے نکالنے پرکہاکہ کچھ ناتجربہ کارلوگ جمعیت علماء اسلام کوبدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں مجھے نکالنے کااختیارصرف اورصرف پارٹی کے مرکزی قائد مولانافضل الرحمن کے پاس ہے تمام ترفیصلے بھی وہی کرتے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے ’’آن لائن‘‘سے بات چیت کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ جب پارٹی کی ممبرسازی ہورہی تھی اوربعدمیں پارٹی کے مرکزی قیادت منتخب ہونے کے بعد فیصلہ ہواکہ پارٹی فیصلوں کوکسی بھی صورت میڈیامیں نہیں لائیں گے مگرکچھ ناتجربہ کاراورغیرسیاسی لوگوں نے جماعت کی پالیسیوں کومیڈیاپرلاکرجمعیت علماء اسلام کوبہت نقصان پہنچایاانہوں نے کہاکہ مجھے پارٹی سے نکالنے یانہ نکالنے کااختیارجمعیت علماء اسلام کے مرکزی قیادت کے پاس ہے انہوں نے کہاکہ صوبائی قیادت کاکوئی جواز نہیں بنتاہے کہ وہ مجھے پارٹی سے نکال دیں انہوں نے کہاکہ تھڑوں پربیٹھ کرسیاست کرنیوالے ہمیں نہیں نکال سکتے اوراس کے پیچھے بھی مخصوص قوتیں کارفرماہے ہم نے حکومت کوٹف ٹائم دیاہے مگرحکومت بھی ہمیں کمزورکرنے کیلئے کسی بھی سہارالے سکتے ہیں ہمارے خلاف جوبھی کارروائی صوبائی قیادت کی جانب سے ہوئی ہے اس کوہم کسی بھی صورت ماننے کوتیارنہیں ہے کچھ لوگوں نے پارٹی کے صوبائی قیادت کواکسایاہے جس پرہم سمجھتے ہیں کہ پارٹی کوبدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے حکومت کی تمام ناکامیوں پرگرفت مضبوط کرلیاہے انہوں نے کہاکہ اب تک جمعیت علماء اسلام کے مرکزی قائدحضرت مولانافضل الرحمن سے رابطہ نہیں ہواہے کیونکہ وہ اس وقت مصروف ہے جب بھی رابطہ ہوگاان کواس مسئلے سے آگاہ کیاجائیگا۔