|

وقتِ اشاعت :   November 4 – 2015

برطانوی سامراج دو صدیوں تک بلوچ اور پختون اقوام سے نبر دآزما رہا اور آخر کار اس نے فوجی لحاظ سے ان کی سرزمین پر طاقت کے بل بوتے پر قبضہ کیا اور اپنے نو آبادیاتی نظام کو بلوچ اور پختون اقوام پر مسلط کیا ۔موجودہ پاکستان برٹش انڈیا کا حصہ تھا افغانستان کے تمام مفتوحہ علاقے برٹش انڈیا میں شامل تھے ۔فاٹا دراصل افغانستان اور برٹش انڈیا یا برطانوی ہند کا No men’s landیا بفر زون تھا ۔ اس پر دونوں برطانوی ہند اور افغانستان کی مشترکہ عمل داری ایک معاہدے کے تحت رہی ۔ بہر حال انتظامی لحاظ سے یہ برطانوی ہند کا حصہ رہا پاکستان بننے کے بعد یہ پاکستان کا حصہ بنا کیونکہ یہ خطہ پاکستان کی عمل داری میں آگیا ۔ اس طرح بلوچستان میں برطانوی استعمار نے اپنے استعماری مفادات کے خاطر اسے برٹش بلوچستان کا حصہ بنا دیا ۔ برٹش بلوچستان کا انتظامی علاقہ حقیقت میں ریاست قلات کے لیز زدہ علاقوں پر مشتمل تھا جو برطانوی ہند نے دفاع کے طورپر حاصل کیے اور ان کو جنگ میں فرنٹ لائن کی حیثیت دی گئی اور یہاں سرعت کے ساتھ فوجی نقل وحمل کی خاطر ریلوے لائن بچھائی گئی جس کی معاشی اور اقتصادی اہمیت نہیں تھی ۔ بڑی تعداد فوج اور بھاری اسلحہ اس ریلوے لائن کے ذریعے سندھ اور پنجاب سے افغانستان اور ایران کی سرحد پر لانا مقصود تھا ۔ پاکستان بننے کے بعد صورت حال یکسر تبدیل ہوگئی اور آج کل جنگ کا فرنٹ لائن بھارت کی سرحد ہے ایران یا افغانستان کی سرحد نہیں ۔ گزشتہ 68سالوں میں ایران اور افغانستان کے ساتھ سرحد کی اہمیت کم تر تھی ۔ زیادہ اہمیت بھارت کے ساتھ سرحد کو حاصل تھی ۔ جب یہ سب کچھ بدل گیا قبائلی علاقے صرف اور صرف کے پی کے محتاج ہیں وہ بھی ہر معاملے میں تو ان کو وہ تمام آئینی اور قانونی حقوق دئیے جائیں جو دوسرے صوبوں کے لوگوں کو حاصل ہیں ۔آج کے دور میں ان کے آئینی اور قانونی حقوق کا دفاع کیا جائے اور ان کو فوری طورپر ایک انتظامی حکم کے تحت کے پی کے میں شامل کیا جائے۔ قبائلی علاقے کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے تاکہ پختون عوام یکساں مواقع حاصل کر سکیں اور ترقی کرسکیں ۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ پختون عوام کا ایک واحد اور وسیع تر صوبہ ہونا چائیے اس میں بلوچستان سے ملحقہ افغانستان کے تمام مفتوحہ علاقوں کو زبان ‘ رنگ نسل اور مذہب کی بنیاد پر ایک ہی صوبے کا حصہ بنایا جائے تاکہ ایک طاقتور صوبہ وجود میں آئے اور وفاق پاکستان میں کسی حد تک ایک توازن قائم ہو ۔ اس لئے بلوچ عوام کو بھی اس جدوجہد میں پختون عوام کی مدد کرنی چائیے ویسے پاکستان ایک وفاقی ریاست ہے ۔ بلوچستان ‘ سندھ ‘ پنجاب اور کے پی کے اس کی چار وفاقی اکائیاں ہیں۔ پختون کو بھی واحد قوم کی حیثیت سے ایک متحدہ اکائی کی حیثیت دی جانی چائیے اس کے حصے بخرے ختم ہونے چاہئیں ۔ بلوچستان میں افغانستان کے مفتوحہ علاقے ‘ فاٹا اور کے پی کے کو ساتھ ملا کر ایک بڑا صوبہ یا وفاقی اکائی بنائی جائے ۔ ان کی ٹکڑوں میں نمائندگی ختم کی جائے ۔ بلوچستان اسمبلی کے بجائے ان کو کے پی کے کی صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور اس کا مکمل انتظامی کنٹرول بھی پشاور منتقل کیاجائے اس طرح ڈیرہ غازی خان ‘ ڈیرہ اسماعیل خان کے بعض علاقے اور سابقہ جیکب ضلع کے تمام علاقے خصوصاًکندھ کوٹ اور کشمور کو بلوچستان کا حصہ بنایا جائے اور وہاں کے لوگوں کو بلوچستان اسمبلی میں نمائندگی دی جائے ۔ یہ سب کچھ ایک ا نتظامی حکم سے کیا جائے اس میں بلوچ اور پختون عوام کی مرضی کو اہمیت دی جائے تاکہ پاکستان کی یک جہتی کو زیادہ مستحکم کیاجاسکے ۔