کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی واپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں دفاتر میں مختلف پوسٹوں پر ایسے فیصلے بھی کیے کہ ایک آفیسر کو دو ایسے مختلف محکموں کے چارج دئیے ہیں جس میں وہ ایک آفس میں فیصلہ کرتے ہے اور دوسرے آفس میں اپنے فیصلے کیخلاف اپیل سنتے ہیں جس کی مثال محکمہ مائنز اینڈ منرل کے سیکرٹری کو ڈی جی کا اضافی چارج دینا ہے اس کے باوجود حکومت اصلاحات کا ڈھونگ رچارہی ہے۔یہ بات انہوں نے آفیسران کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی‘ جنہوں نے اپنے مسائل سے ان کو آگاہ کیا ‘انہوں نے کہا کہ موجودہ صو بائی حکومت جس طرح صوبے کے مالی معاملات کو چلانے میں مکمل طور پر ناکام ہے وہی پر انتظامی امور بھی مکمل طور پر تباہ کردیا ہے ماضی میں جونےئر ز آفیسرز کو اگر کارکردگی کی بنیاد پر بھی کہیں لگایا جاتا تو موجودہ حکمران واویلا شروع کرتے ہیں لیکن اپنے حکومت میں اقدامات اٹھارہی ہے اس سے جہاں انتظامی امور کی چلانے کو تباہی سے دوچار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے وہی پر حقدار آفیسران کو دیوار سے لگارہی ہے انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کے ایک بڑی تعداد میں او ایس ڈی آفیسران بیٹھے ہوئے ہیں جبکہ حکومت من پسند افراد کو نوازنے کیلئے دو دو چارج دے رہے ہیں جس طرح ڈی جی مائنز کا عہدہ جو کہ ڈی جی کے ساتھ ساتھ مائنزکے حوالے سے اعتراضات بطور ایک عدالت سنتے ہیں اور اسکے فیصلے کیخلاف سیکرٹری مائنز اینڈ منرل کو اپیل کی جاتی ہے اب ڈی جی خود فیصلہ کریں اور اپیل سنے یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک شخص اپنے فیصلے کیخلاف کس طرح فیصلہ دے سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبائی حکومت کی نااہلی کا انداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ سیکرٹری لوکل گورنمنٹ ‘سیکرٹری فوڈ اور اہم پوسٹ ڈائریکٹر سکولز کی پوسٹیں عرصہ دراز سے خالی پڑی ہے جس پر تعیناتیاں کرنے سے پتہ نہیں حکومت کیوں کتراتے ہیں کہ ایک طویل عرصے سے بغیر سیکرٹریز کے محکمہ چلارہے ہیں ۔