کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں ضلع ہرنائی اوراردگردنواح کے علاقوں کوگیس کی فوری طورپرسپلائی سے متعلق قراردادمتفقہ طور پر منظو ر کرلی گئی جبکہ اپوزیشن کی جانب کوئٹہ شہرمیں پیڈپارکنگ سے متعلق تحریک التواء کورائے شماری کے بعد نمٹادی گئی جنگلی حیات سے متعلق مسودہ پیش کی گئی بلوچستان اسمبلی کااجلاس قائم مقام اسپیکرمیرعبدالقدوس بزنجوکی صدارت میں شروع ہوااجلاس میں مشیرتعلیم سرد ا ر رضاخان بڑیچ نے ایوان میں قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ ضلع ہرنائی جو قد ر تی معدنیات کے ساتھ ساتھ صوبے کے شعبہ زراعت میں بھی اہمیت کاحامل ہے گزشتہ کئی سالوں سے ہرنائی میں خوست اورزرغون غر میں گیس تیل کی 5کنویں کامیاب بھی ہوچکے ہیں اورزرغوں غر کے ایک کنویں سے کوئٹہ کوگیس کی سپلائی بھی گزشتہ ڈیڑھ سال سے جاری ہو چکی ہے اورمزید گیس کے کنوؤں سے جلد سپلائی شروع ہوجائیگی انہوں نے کہاکہ حسب سابق ڈیرہ بگٹی،سوئی،لوٹی،وچ اورصوبے کے دیگر علاقوں کی طرح بالخصوص ملک کے کونے کونے میں مزکورہ مقامات کے باسیوں کوبالعموم اب تک گیس کی فراہمی نہیں کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ اس کے ساتھ کوئٹہ تک گیس پہنچانے کاجوغیرمنطقی راستہ اختیارکیاگیاہے جس سے اکثرعلاقوں کے عوام کوجس طرح نظرانداز کیاگیااس طرح کوئٹہ گیس سپلائی میں بھی بہت سے علاقے اورضلع ہرنائی کونظراندازکیاگیاہے اپوزیشن لیڈر مولاناعبدالواسع نے کہاہے کہ چاہئے حکومت ہویااپوزیشن سب یہی رونارورہے ہیں کہ گیس ہمارے صوبے سے نکلتی ہے لیکن رائلٹی ہمیں آج تک نہیں ملی ملک یاصوبے کے اندرجوحالات ہے وہ اس لئے ہے کہ ہم کسی کوان کاحق نہیں دے رہے امن وامان بھی خراب ہے ملک کیخلاف بھی باتیں ہورہے ہیں اگرہم اپنے ملک کے آئین اورقانون پرعمل کرے توکوئی وجہ نہیں کہ صوبے کے حالات ٹھیک ہوانہوں نے کہاکہ یہاں کچھ لوگ باغی ،دہشت گرد یاعلیحدگی پسند بن جاتے ہیں وہ اس لئے کہ انہیں حقوق نہیں مل رہے مرکز کی طرف سے 60سال گزرنے کے باوجود ہمیں حقوق نہیں دیاگیاانہوں نے کہاکہ ہم ایوان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان کے جن بڑے منصوبوں پرکام جاری ہے اس حوالے سے ایوان کی جانب سے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جوان تمام معاملات کودیکھے صوبائی وزیرعبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی بااختیارہونے کے باوجود ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ہمارے صوبے سے کتناگیس نکلتاہے اورنہ ہی ان کی رائلٹی کے حوالے سے بتایاجاتاہے ہرنائی اورشاہرگ میں زیتون کے جنگلات کاٹے جارہے ہیں اورساتھ ہی قریبی علاقوں کوگیس کی فراہمی نہیں کی جارہی انہوں نے کہاکہ صوبے سے نکلنے والے گیس سے متعلق صوبائی حکومت کوکوئی اختیارنہیں ہے اورنہ ہی اس حوالے سے چیک اینڈ بیلنس ہے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرانجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہاکہ حکومت کی جانب سے متعلقہ قرارداد کی ہم بھرپورحمایت کرتے ہیں اورجس صوبائی خودمختاری کیلئے ہم 40سال سے لڑرہے ہیں ان 40سالوں کے دوران اب تک صوبے کوحقوق نہیں دئیے گئے آئین اورقانون میں جہاں لکھاگیاہے جہاں سے کوئی چیز دریافت ہوتی ہے ان کاحق انہی کے علاقے کودئیے جاتے ہیں مگراب تک ہمارے صوبے کے ذخائراورمعدنیات کے حوالے سے کوئی اختیارنہیں دیاگیامشیرخزانہ میرخالد لانگو ،صوبائی وزیرنواب محمدخان شاہوانی،مشیرجنگلات عبیداللہ بابت،سیدلیاقت آغا ،نصراللہ زیرے نے قرادادپربحث میں حصہ لیتے ہوئے کہاکہ جب سردی کاسیزن شروع ہوتاہے توسوئی سدرن گیس کی جانب سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گیس کاپریشر کم ہوجاتاہے ہمارے حکمرانوں نے اس ملک کے آئین کوپامال کیاہے 1952میں گیس دریافت ہوئی اور1955سے گیس کی سپلائی پورے ملک کیلئے شروع کی گئی 2015ہونے کوہے اورہمارے علاقوں کو گیس کی سپلائی نہیں کی گئی ہے ماضی میں بھی ہمارے اکابرین کوغدارکالقب دیاگیااوراب بھی ہم اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرتے ہیں تو ہمیں غدارقراردیاجاتاہے جبکہ اپوزیشن رکن حسن بانونے ایوان میں تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہاکہ کوئٹہ شہرمیں جہاں بھی کوئی شہری اپنی گاڑی یاموٹرسائیکل پارک کرتے تھے تونامعلوم بااثرافراد موقع پرپہنچ جاتے ہیں اورپارکنگ فیس کے نام پرزبردستی بھتہ وصول کرتے ہیں جس کی وجہ سے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے صوبائی وزیراطلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہاکہ جب ایوان میں کوئی تحریک التواء لا ئی جاتی ہے توٹھوس ثبوت کے ساتھ تحریک التواء کوپیش کیاجائے دنیاجہاں شہروں میں پارکنگز ہوتے ہیں کسی جگہ پربھی پارکنگ مفت نہیں ہو تی جہاں خامیاں اورخرابیاں ہوتی ہیں ان کودورکیاجاسکتاہے تحریک التواء کے حوالے سے ایوان میں رائے شماری کی گئی تونیشنل پارٹی اور مسلم لیگ(ن) کے خواتین اراکین نے بھی تحریک التواء کی حمایت کی تاہم بعد میں کثرت رائے سے تحریک التواء کومستر د کر دیا گیا صو با ئی وز یراطلاعات عبدالرحیم زیاتوال نے مشیرجنگلات کی جانب سے بلوچستان تحفظ جنگلات وجنگلی حیات کاترمیمی مسودہ ایوان میں پیش کردیا۔