کوئٹہ : بلوچستان کے 32اضلاع میں تین روزہ انسداد پولیو مہم آج شروع ہوگی ۔مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمر کے 24لاکھ72ہزار 616بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کے لئے 6ہزار 603پولیو ٹیمیں حصہ لیں گی ۔مقررہ جگہوں پر 796ٹیمیں مٹرانزٹ ٹیمیں 321، مستقل ٹیمیں 46حصہ لیں گی ۔اس حوالے سے سیکورٹی کے تمام انتظامات فرنیٹر کور ،پولیس اورلیویز کے اہلکار سرانجام دیں گے ۔حالیہ پولیو مہم کے دوران 60فیصد پولیو کیس میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ان خیالات کا اظہار سربراہ ایمرجنسی آپریشن سنیٹر ای اؤ سی بلوچستان ڈاکٹر سید سیف الرحمن نے ڈاکٹر آفتاب کاکڑ سمیت دیگر کے ہمراہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں ۔جہاں پر پولیو کا وائرس تاحال موجود ہے ۔اس وقت پولیو کے 52کیسز سامنے آئے ہیں جس میں سے 39کیسز پاکستان جبکہ بلوچستان میں رواں سال ابتک پولیو کے 6کیسز سامنے آئے ہیں جس میں سے 4کوئٹہ میں جبکہ ایک لورالائی اور قلعہ عبداللہ میں رپورٹ ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت ، محکمہ صحت دیگر ادارؤں یونیسف ،ڈبلیو ایچ اؤ اوردیگر پارٹنرز کے ساتھ ملکر ہر ممکن کوشش کررہی ہے۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال کی نسبت رواں سال کیسز کی تعداد میں 50فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔اس سے قبل 2015میں 25کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ بلوچستان 6کیسز رپورٹ ہوئے ہیں انہوں نے کہاکہ کوئٹہ بلاک جس میں کوئٹہ ،پشین، قلعہ عبداللہ کو زیادہ فوکس کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ ستمبر 2015سے مئی 2016تک بلوچستان میں 9انسداد پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ تیسری مہم ہے کہ قلعہ عبداللہ میں بھی کارکردگی بہتر ہوئی ہے کیونکہ اس سے قبل وہاں پر ماحولیات میں پولیو کا وائرس زیادہ حصہ میں موجود رہتا تھا ۔تاہم اس میں 85فیصد بہتر آئی ہے۔انہون نے کہاکہ پاک افغان سرحد پر پولیو مہم کو بہتر انداز میں چلانا ایک مسئلہ تھا جس میں بہتری لائی گئی ہے۔ انسداد پولیو کے حوالے سے مختلف حکمت عملی ترتیب دی ہے جس میں مقامی خواتین جو رضاکارانہ طور پر گھر گھر جاکر بچوں کو قطرے پلاتی اوردیگر ادویات دیتی ہیں تاکہ ان بچوں تک پہنچا جاسکے جہاں پر عام ٹیموں کی رسائی نہیں ۔کوئٹہ بلاک میں آئی پی وی اچھے انداز میں منعقد کیا گیا ہے اس لئے مذہبی رہنماروں ،قبائلی شخصیات اور جید علماء کرام کی بھی خدمات حاصل کی گئی ہے۔تاکہ بلوچستان کے ہر بچے کو قطرے پلاکر اسے عمر بھر کی معذوری سے بچایا جاسکے۔ڈاکٹر سیف الرحمن نے بتایا کہ پولیو ایک قابل علاج مرض ہے ۔انہوں نے کہاکہ 1988ء میں 3لاکھ 50ہزار بچے پولیو کے باعث دنیا بھر میں معذور ہوتے تھے۔موجود سروے کے مطابق 2013ء میں 416بچے معذور ہوئے تھے اب اس تعداد میں مزید کمی آرہی ہے۔ہماری زمہ داری ہے کہ ہم اس بیماری کو جڑسے اکھاڑ کر پھینک دیں اب تک دنیا میں پولیو کی ویکسین سے ایک کروڑ بچے کو معذور ہونے سے بچایا گیا ہے ۔اس لئے پاکستان میں بھی مہم کو موثر حکمت عملی کے ذریعے سے پولیو کے خاتمے کو یقینی بنایا جارہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے بتایا کہ پاک افغان سرحد سے روزانہ 9ہزار لوگ جبکہ 9سو بچے آتے جاتے ہیں ۔ہم نے موثر حکمت عملی کے تحت پولیو مہم کے دوران 70فیصد بچوں کو وہاں پر پولیو کے قطرے پلانے کے لئے کمانڈنٹ ایف سی اور ضلعی انتظامیہ کی خدمات حاصل کی ہے ہم افغانستان کے ساتھ ملکر ایک ہی وقت میں پولیو مہم چلانے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پاک افغان سرحدی علاقوں میں پولیو کی ٹیمیں بڑھائی گئی ہیں تاکہ بچوں تک آسانی سے رسائی حاصل ہوسکے۔انہوں نے کہاکہ کوئٹہ ،پشین اور قلعہ عبداللہ پولیو وائرس آماجگاہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئٹہ کی 32، پشین 1،قلعہ عبداللہ کی 24یونین کونسل ہائی رسک ہیں جس پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ایک آور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ 33سو انکاری کیسز کے حوالے سے مسلسل کام کرکے 80فیصد سے زیادہ لوگوں کو کور کرچکے ہیں۔