اسلام آباد: چیئرمین سینٹ نے پی آئی اے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کردیا ہے ، سوموار کے روز ایوان بالا میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے پی آئی اے کی کارکردگی کے حوالے سے پیش کی جانے والی تحریک پر بحث کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے پی آئی اے کی کارکردگی بہت زیادہ خراب ہورہی ہے ایک وقت تھا کہ پی آئی اے دنیا کی بہترین سروسز میں شمار ہوتا تھا مگر گزشتہ کئی حکومتوں کے دوران پی آئی اے بہت زیادہ تباہی کی جانب گامزن ہے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو بہت زیادہ ایڈوانٹیج حاصل ہے بیرون ممالک میں مقیم لاکھوں پاکستانی اور تیل کی قیمتیں گرنے سے پی آئی اے کو بہت زیادہ فائدہ ہونا چاہیے مگر بدقسمتی سے اس کا فائدہ نہیں اٹھایا جارہا ہے ۔ سینیٹر سردار محمد اعظم موسیٰ نے کہا کہ پی آئی اے اور ریلوے کے ادارے سفید ہاتھی بن چکے ہیں سینیٹرزکو پی آئی اے میں کوئی اہمیت نہیں دی جاتی ہے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پی آئی اے ایک قومی اثاثہ ہے پی آئی اے کو بچانے کیلئے ایک نکاتی ایجنڈا ہونا چاہیے اس مسئلے کو سنجیدگی سے دیکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی نجکاری کسی صورت قبول نہیں ہے پی آئی اے کو بچانے کیلئے کمیشن بنایا جائے۔ سینیٹر عائشہ رضا نے کہا کہ یہ بہت اہم مسئلہ ہے اس وقت پی آئی اے کو زیادہ سٹاف جہازوں کی کمی اور دیگرمسائل کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پی آئی اے کی ری سٹرکچرنگ کرے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ ملک میں پی آئی اے اورپاکستان سٹیل ملز سمیت 69 ادارے تباہی کے دھانے پر کھڑے ہیں اب تک جتنے بھی اداروں کی نجکاری ہوئی ہے اس میں نقائص سامنے آئے ہیں آخر اس کی کیا وجہ ہے کہ کیا پاکستان سے اتنے افراد بھی نہیں ہیں کو ملکی اداروں کو بچانے کیلئے تجاویز دے سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ان اداروں کی تباہی میں ہم سب شامل ہیں انہوں نے کہا کہ سیاست اور قومیت سے بالاتر ہوکر ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ ان اداروں کو تباہی سے بچایا جاسکے۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ یہ حقیقت ہے دنیا میں ایئر لائن کو بنانے والا ادارہ پی آئی اے تباہی کے دھانے پر ہے اس کی وجہ کرپشن ہے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے پر غیر ضروری ٹیکسوں کا بوجھ لادا گیا ہے سینیٹر جہانزیب جمال دینی نے کہا کہ پی آئی اے کی بہتری کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے دنیا بھر میں پی آئی اے منشیات اور دیگر الزامات کی وجہ سے بدنام ہیں انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کے سینیٹرز پر مشتمل کمیٹی بنائی جائے سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ گزشتہ سات آٹھ مہینوں میں پی آئی اے کا ایم ڈی نہیں ہے گزشتہ دس سال سے پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہوتی ہیں جب تک اداروں میں سیاسی بنیادوں پر بھرتیاں ہونگی اس سے ادارے تباہ ہونگے۔ سینیٹرنہال ہاشمی نے کہا کہ پی آئی اے میں ممبران اسمبلی اور سینیٹر کو ملازمتوں کے کوٹے دیئے گئے جو کہ افسوسناک بات ہے موجودہ حکومت نے دو سالوں میں جہازوں کی تعداد بڑھا کر چھتیس تک پہنچائی ہے انہوں نے کہا کہ پی آئی اے میں بھرتیوں پر سولہ ارب روپے خرچ کئے گئے ہیں ۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ پی آئی اے کے حالات جان بوجھ کر خراب کئے گئے ہیں اور اس میں کئی حکومتیں ملوث رہی ہیں انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کو زیادہ بھرتیوں کی وجہ سے نہیں بلکہ نااہل افراد کی بھرتی کی وجہ سے خسارے کا سامنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کارگو اور دیگر شعبوں میں بھاری رشوت کے عوض ایسے معاہدے کئے گئے منظور نظر افراد کو جہاز منگوانے کا ٹھیکہ دیا گیا اس طرح دیگر شعبوں میں بھی شرمناک معاہدے کئے گئے اور ایسے معاہدے ہوئے کہ ان کو ختم بھی نہیں کیا جاسکتا انہوں نے کہا کہ سولہ سال قبل ہمارے پاس سولہ جہاز تھے آج ہمارے پاس 35جہاز ہیں اور مزید چند مہینوں میں پانچ جہاز مزید آجائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کی بہتری اور اصلاحات کیلئے اقدامات ضروری ہیں ۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہا کہ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی پی آئی اے کی چیئرمین رہے اور اب اس نے اپنی ایئر لائن بنائی ہے جو کہ بہت زیادہ فائدے میں ہے حکومت پی آئی اے میں خسارے کے ذمہ دار افراد کو نیب کے حوالے کرے ۔ سینیٹر محسن عزیر نے کہا کہ پی آئی اے کو غلط انداز میں استعمال کیا گیا صدر اور وزیراعظم کے بیرونی دروں میں بڑے بڑے جہازوں کو استعمال کیا گیا جعلی ڈگریوں کی بنا پر پی آئی اے میں بھرتیاں ہوئیں۔ سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ پی آئی اے کے ساتھ میٹرو کا لفظ لگانے کے بعد حکومت اس کو زیادہ توجہ دے گی ۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ ان حقائق کو سامنے لانا ضروری ہے جس سے پی آئی اے تباہ ہوئی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ خیرات سے کوئی ادارہ نہیں چل سکتا ہے اداروں کو ٹھیک کرنے کیلئے ایڈمنسٹریٹر کی ضرورت ہے سینیٹر نسرین جلیل نے کہا کہ پی آئی اے کی بہتری لانے کیلئے کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے ۔ بحث کو سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں کی وجہ سے پی آئی اے تباہ ہوئی 2013ء میں پی آئی کا خسارہ 44ارب روپے تک پہنچ گیا تھا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پی آئی اے کے جہازوں کی مرمت کیلئے سولہ ارب روپے دیئے پی آئی اے کیلئے ڈرائی لیزپر جہاز لئے گئے اب خسارہ بس ارب روپے رہ گیا ہے اور آئندہ دو سالوں میں پی آئی اے کو منافع بخش ادارہ بنائینگے ۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی اے کے ایم ڈی کی تعیناتی کیلئے اشتہار دیا گیا ہے اور مجھے امید ہے کہ پی آئی اے جلد ہی منافع بخش ادارہ بن جائے گا چیئرمین سینٹ نے قائد ایوان راجہ ظفر الحق سے مشاورت کے بعد پی آئی اے کی بہتری کیلئے تمام سیاسی جماعتوں پر مشتمل خصوصی کمیٹی بنانے کا اعلان کردیا ہے