کوئٹہ میں گزشتہ روز معمولی بارشیں ہوئیں اور شہر کی پوری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ سب سے بڑا عذاب کیسکو نے عوام پر ڈالا اور بجلی کی تسلسل کے ساتھ آنکھ مچولی چلتی رہی۔ کبھی بجلی آرہی ہے اور کبھی بجلی جارہی ہے اس روز صرف پندرہ ملی میٹر کوئٹہ میں بارش ہوئی تقریباً نصف انچ کے قریب، بجلی نے شہر کے ایک بڑے حصے میں کام کرنا چھوڑ دیا ۔ کیسکو کے کارکنوں کو ویسے کام نہ کرنے کا بہانہ چائیے بارش قدرت کی طرف سے ایک نعمت ہے جوخدا نے ان کو دیا کہ وہ اس دوران بارش کے بہانے کام نہ کریں ’ بجلی کی ترسیل کو یقینی نہ بنائیں۔ہمارے دفتر میں درجن بار سے زیادہ بجلی آتی اور جاتی رہی ۔ کیسکو کے علاوہ شہری صورت حال کچھ زیادہ اچھی نہیں رہی۔ تمام گٹر ابل رہے تھے پورے شہر میں گٹروں کے ابلنے سے بدبو پھیلا رہا ۔ حالانکہ بارش اللہ کی رحمت ہے اور اس سے فضا صاف ہوتی ہے مگر نا اہل شہری افسران اور حکمران جو شہری اداروں پر قابض ہیں اس قدرت کی نعمت سے لوگوں کو محروم رکھا اور گٹروں کے پانی نے پورے شہر کو گندہ کردیا ۔ شہری انتظامیہ کے سیلابی پانی کو نکالنے کا نظام بھی ناکارہ ثابت ہوا ۔ پہاڑی ریلوں نے بعض نشیبی علاقوں میں تباہی مچا دی اور گٹر کا نظام درہم برہم ہوگیا ۔ Storm Water Drainsناکام ہوگئے اور سیلابی پانی اور ابلتے ہوئے گٹر نے شہر میں بدبو اور تعفن پھیلا دیا اور لوگوں کی زندگی کو مشکل میں ڈال دیا ۔ کوئٹہ چونکہ ایک وادی ہے اور پانی بہہ کر قدرتی راستوں سے چلا جاتا ہے اور سیلابی اور پہاڑی ریلے سب کچھ فوراً بہہ کر نشیبی علاقوں میں گئے جہاں صورت حال زیادہ خراب ہوگئی ۔ وہاں پانی کا ٹہراؤ ہے جو بیماریاں پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے ۔ اس لئے کارپویشن کی پہلی ذمہ داری ہے کہ بیماریوں سے پھیلاؤ کی روک تھام کا مناسب انتظام کیا جائے اور گندے پانی کی نکاسی ہنگامی بنیادوں پر کی جائے تاکہ کوئٹہ شہروں میں مزید بیماریوں کے پھیلانے کا خطرہ نہ رہے ۔ یہ زیادہ کم ترین آمدنی والے علاقوں میں ہوتا ہے ۔صورت حال سریاب ‘ ہدہ وغیرہ میں زیادہ خراب رہتی ہے اور کارپوریشن کے حکام اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے چونکہ وہاں پر با اثر لوگ نہیں رہتے ۔ صفائی وہاں کی جاتی ہے جہاں پر حکمران طبقات کے لوگ رہتے ہیں ۔ ان علاقوں میں کم ہی ہوتی ہے جہاں پر کم آمدنی والے غریب لوگ رہتے ہیں گٹر ابلنے کی وجہ سے گندگی پورے شہر میں پھیلی ہوئی ہے ۔ گندگی کو پہلے صاف کیا جائے بلکہ فوراً صاف کیا جائے۔ کارپوریشن میں ہنگامی حالات کا اعلان کیاجائے اور ہنگامی بنیادوں پر کوئٹہ کو صاف کیاجائے اور اسکی رونقوں کو بحال کیا جائے ۔صوبائی انتظامیہ خصوصاً کمشنر اور ڈپٹی کمشنر صاحبان اس بات کی یقین دہانی کریں کہ کارپوریشن کا پورا عملہ دن رات کوئٹہ سے گندگی صاف کرنے پر لگا رہے ۔ اگر صحت اور صفائی کا نظام کوئٹہ میں صحیح ہوتا تو لوگوں کو اتنی پریشانی نہیں ہوتی۔ ہمارے سامنے زاہدان کی مثال ہے جو ایرانی بلوچستان کا دارالخلافہ ہے وہاں سڑک پر گندگی تو کجا ایک تنکا بھی نہیں ملے گا۔ گٹر کا ابلنا اور سارے علاقے میں تعفن پھیلنے کا کوئی تصور نہیں کر سکتا لہذا کوئٹہ کارپوریشن کے کرتا دھرتا سیاست اور روزانہ کی بنیاد پر کمائی کو چھوڑ کر پہلے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور شہر کو صاف کریں اور بعد میں ایسے اقدامات کریں کہ گٹر کا پانی سول سیکرٹریٹ ‘ افغان کونسلیٹ میں داخل نہ ہو اور نہ ہی گٹر لائن بند ہو اور گٹر کا پانی سڑکوں اور آبادی کے علاقوں میں بیماریاں نہ پھیلائے ۔ جس کسی بھی علاقے میں کبھی کوئی گٹر ابلنا شروع ہوتو اس علاقے کے سینٹری افسر کو سزا دی جائے کیونکہ سینٹری حکام ا س کے ذمہ دار ہیں۔ سیاست سے زیادہ بڑا کام انسانی زندگی کو بیماریوں سے بچانا ہے ۔ اس سال ہمیشہ سے زیادہ بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے کوئٹہ کی میونسپل انتظامیہ اس کی مکمل تیاری کرے کہ اگر بڑی آفت آئی تو اس سے کس طرح سے نمٹنا ہے ۔
معمولی بارش‘ شہری زندگی مفلوج
وقتِ اشاعت : November 12 – 2015