کوئٹہ: لوچستان کے علاقے آب گم میں تین روز قبل پیش آنے والے جعفرایکسپریس ٹرین حادثے کی تحقیقات کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی نے باقاعد ہ سے اپنا کام شروع کردیا۔ کمیٹی کے ارکان نے جائے حادثہ کا دورہ کرکے عینی شاہدین، متعلقہ اہلکاروں کے بیانات قلمبند کئے ۔ ٹرین اور بوگیوں کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا گیا۔ ریلوے حکام کے مطابق فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر ریلویز میاں ارشد کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی نے ٹرین حادثے کی باقاعدہ تحقیقات شروع کردی۔ کوئٹہ سے ستر کلو میٹر دور بولان کے علاقے آب گم میں سترہ نومبر کو پیش آنے والے ہولناک حادثے میں پندرہ افراد جاں بحق اور دو سو کے قریب افراد زخمی ہوئے تھے۔تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ نے کمیٹی کے ارکان ،متعلقہ حکام اور اہلکاروں کے ہمراہ جمعرات کو جائے حادثہ کا دورہ کیا ۔متاثرہ ٹرین ، پٹڑی کا معائنہ کیا اور شواہد کا جائزہ بھی لیا۔ کمیٹی کے ارکان نے ٹرین حادثے میں بچ جانے والے ریلوے اہلکاروں، پولیس اہلکاروں، کنٹرول روم اور مختلف اسٹیشنوں پر تعینات عملے اور عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کئے ۔ کمیٹی کے ارکان نے ان پر جرح بھی کی ۔ کمیٹی نے ٹرین انجن اور بوگیوں سے متعلق مکمل معلومات بھی طلب کرلی۔ انجن کی مرمت کرنے والے شعبے سے انجن کی حالت، مرمت اور دیگر تمام ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کی گئی کہ یہ بھی بتایا جائے انجن کب ریلوے میں شامل ہوا اور ماضی میں اس میں کیا کیا خرابیاں پیدا ہوئیں ۔ روانگی کے وقت انجن اور بوگیوں کی حالت کیسی تھی۔علاوہ ازیں ریلوے پٹڑیوں ، کیچ سلپ سائیڈنگ( جہنم لائنوں) کی مرمت سے متعلق بھی تفصیلات مانگی گئی ہیں۔دوسری جانب پاکستان ریلویز کے جنرل منیجر جاوید انور دو روزہ دورے کے بعد واپس لاہور روانہ ہوگئے۔ انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن، ریلوے کنٹرول روم ، لوکو شیڈ اور دیگر شعبوں کا دورہ کیا اور معلومات حاصل کیں۔ جبکہ کوئٹہ میں حکومت اور سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کیں۔