دررہ بولان میں حادثہ پیش آیا جس میں درجن بھر سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔ درجنوں دوسرے افراد شدید زخمی ہوئے ۔ ریل حادثہ بریک فیل ہونے کے باعث پیش آیا یہ حادثہ تھا کوئی تخریب کاری نہیں تھی ۔ چونکہ محکمہ ریلوے میں خصوصاً بلوچستان صوبہ میں حکام انجن‘ پٹڑی اور دوسرے چیزوں کی دیکھ بھال نہیں کرتے اسلئے ایسے حادثات پیش آتے رہیں گے اور انسانی جانوں کا نقصان ہوتا رہے گا۔ یہ ممکن ہے کہ ریلوے انجن کی مناسب دیکھ بھال ہوتی اور ٹرین کی روانگی سے قبل ہر ریلوے ٹریک کی چیکنگ ہوتی تو شاید یہ حادثہ پیش نہ آتا ۔ ویسے بھی وفاق اور وفاقی وزارت برائے ریلوے بلوچستان کو نظر انداز کیے ہوئے ہیں ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے بلوچستان ریلوے پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی نہ ہی جدید انجن دئیے گئے اور نہ ہی مسافروں کی آسانی کیلئے زیادہ اور اچھی ٹرینیں چلائی گئیں ’ بلکہ سندھ اور پنجاب جانے والی بعض ٹرینوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کیا گیا ۔ کوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے ‘ کوئٹہ چمن ریلوے ‘ کوئٹہ ژوب ریلوے کو جان بوجھ کر ناکارہ بنا یا گیا ۔ سرکاری املاک کو تباہ کرنے کی اس سے زیادہ بڑی مثال ملنی مشکل ہے کہ ریلوے پٹری پر ٹھیکے دار نے سڑک تعمیر کر لی اور ریلوے کی پٹری کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند کردیا تاکہ ریلوے کوئٹہ ‘ ژوب سیکشن پرنہ چلائی جائے ۔ اس طرح سبی سے مختلف شہروں کو ملانے والی ریلوے لائن بند پڑی ہے ۔ ریلوے پر سرمایہ کاری صرف پنجاب اور سندھ میں ہورہی ہے ۔ وہاں زیادہ اچھی آرام دہ اور تیز رفتار ٹرینیں چلائی گئیں ۔ کوئٹہ ‘ کراچی سیکشن کو تو یکسر نظر انداز کیا گیا بلکہ شاذو نادر ہی گڈز ٹرنیں چلائی جاتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حکمرانوں کو بلوچستان میں تجارت کے فروغ میں کوئی دلچسپی نہیں ہے ۔ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کے ریل کے نظام کوپوری دنیا سے منسلک کیاجائے ۔ کوئٹہ ‘ زاہدان سیکشن کو بین الاقوامی معیار پر دوبارہ تعمیر کیاجائے اور پٹڑی کو زیادہ مضبوط بنایا جائے تاکہ اس سیکشن پر تیز رفتار ‘ آرام دہ جدید ٹرنیں چلائی جائیں کیونکہ ایران کی معیشت بڑی تیزی سے ترقی کررہی ہے اور آئندہ چند سالوں میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم زیادہ بڑھے گا۔ اس لئے کوئٹہ ‘ زاہدان ریلوے کو بین الاقوامی معیار پر تعمیر کیا جائے تاکہ ایران بھی اس کو استعمال کر سکے ۔ ایران اربوں ڈالر خرچ کرکے چاہ بہار ‘ زاہدان ریلوے تعمیر کررہا ہے ۔ بھارتی کمپنیاں یہ ریلوے لائن تعمیر کررہی ہیں ۔ اگر پاکستان چابکدستی سے گوادر ‘ نوشکی سیکشن تعمیر کرے تو ایران کو چاہ بہار ‘ زاہدان ٹریک تعمیر کرنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ایران اپنے بندر گاہ کو گوادر کے ساتھ لنک کرے گا اور وہ کوئٹہ زاہدان ریلوے کو استعمال کرے گا جس سے پاکستان ریلوے کو ایک بڑی آمدنی ہوگی ۔ چاہ بہار ‘ گوادر ‘ زاہدان ریل سروس میں مسافروں کا ہجوم ان کو استعمال کر سکے گا۔ ایران نے زاہدان ‘ کرمان ریلوے سیکشن تعمیر کرکے پورے ملک کو ریل کے نظام سے منسلک کردیا ہے ۔ اب ایران دنیا بھر کے ریل کے نظام سے منسلک ہوگیا ہے ۔ اگر ہم کوئٹہ ‘ زاہدان ‘ سیکشن کو اپ گریڈ کریں تو پاکستان بھی دنیا کے ریلوے کے نظام سے منسلک ہوجائے گا۔ پاکستان ‘ ایران کے علاوہ ترکی اور یورپی ممالک سے بھی ریل کے ذریعے تجارت کر سکے گا۔ اس لئے حکومت بلوچستان ریلوے کی ترقی میں نہ صرف زیادہ دلچسپی لے بلکہ ملک کے تجارت کے فروغ کے لئے اور گوادر بندر گاہ کو ریل کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ریلوے اسکیموں پر جلد سے جلد عمل درآمد کر ے۔ بلوچستان ہی بین الاقوامی شاہراہ پر واقع ہے ۔ بلوچستان کے ذریعے ہی ایران ترکی اور وسطیٰ ایشیائی ممالک کے ساتھ تجارت کر سکتاہے ۔
بلوچستان میں ریلوے نظر انداز
وقتِ اشاعت : November 22 – 2015