|

وقتِ اشاعت :   November 23 – 2015

کوئٹہ: صوبائی وزیر اطلاعات وپارلیمانی امور و صوبائی اسمبلی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے لیے 64ارب روپے مختص کیئے گئے جس سے صوبے میں مختلف منصوبوں پر کام جاری ہے اسی طرح وفاقی حکومت بلوچستان کے چمن ،تفتان اور مند کے مقام پر ٹرانزٹ پوائنٹ بنارہی ہے جن پر 32ارب روپے لاگت آئے گی،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف مغربی اقتصادی راہداری منصوبے کے لیے فنڈز کا اجراء کریں تاکہ بلوچستان کی معیشت کی ترقی کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے ،حکومت بلوچستان مالی سال کے دوران 10ہزار بے روزگار نوجوان کو روزگار فراہم کرے گی۔ان خیالا ت کااظہار انہوں نے’’اے پی پی‘‘سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وفاقی حکومت کے کچھ منصوبے ایکنک سے منظور ہوچکے ہیں اور کچھ مزید منصوبوں پر منظوری دی جارہی ہے ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبے کے عوام کا معیارزندگی بلند ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ وفاقی منصوبوں میں ایری گیشن ،روڈ سیکٹر اور انفراسٹرکچر کی اسکیمات شامل ہیں اسی طرح وفاقی حکومت صوبے میں دو ہزار نئے سکولوں کے عمارتیں بنائے گی جس سے ہر بچہ اور ہر بچی سکول میں داخل ہونگے جس سے ہمارا خواب پورا ہوگا۔عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کوئٹہ چمن شاہراہ کی تعمیر کے لیے 9ارب روپے جاری کئے ہیں جن پر کام جاری ہے جبکہ ژوب ڈیرہ اسماعیل خان شاہراہ کی تعمیر کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ہرنائی سبی ریلوے سیکشن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2006میں ہرنائی سبی ریلوے ٹریک بند ہواتھا لیکن اب وفاقی حکومت اسی سال ہرنائی سبی ٹریک کو بحال کریگی جس سے ہرنائی کے عوام کے بہت سے مسائل حل ہونگے اورانکے زرعی اجناس منڈیوں تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ناڑی بنک منصوبے کے لیے ولڈ بینک 30سے50ارب روپے فراہم کررہا ہے اسی طرح گوادر میں پینے کی صاف پانی کی فراہمی کے لیے مختلف واٹر سپلائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے تاکہ گوادر کے عوام کو پینے کی صاف پانی کی فراہمی یقینی ہو۔صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع میں 32ارب روپے کی خطیر رقم سے ڈیم تعمیر کررہے ہیں تاکہ ایک طرف زیر زمین پانی کی خطرناک حدتک نیچے گرنے کے عمل کو روکا جاسکے اور زرعی پیداور بڑھانے کے لیے بھی اسی پانی کو استعمال کرسکے۔ بلوچستان میں امن وامان کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب ہماری حکومت بنی تو سب سے بڑا چیلنج ہمارے لیے بدامنی پر قابو پانا تھا ہم اس میں بہت حد تک کامیاب ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے پسماندگی کے خاتمے کے لیے بھر پور اقدامات اٹھائے تاکہ صوبے کے عوام کا معیار زندگی بہتر کرنے میں مدد ملے،صوبائی وزیر اطلاعات نے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ مذاکرات کررہے ہیں ۔صوبائی اسمبلی میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے مزید کہا کہ پاک چائنا اقتصادی راہداری کا مغربی روٹ گوادر سے شروع ہو کر بسمہ،ناگ ،خضدار ،قلات ،مستونگ ،کوئٹہ ،قلعہ سیف اللہ اور ژوب سے ہوتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل تک جائے گا،مری معاہدے کے حوالے سے متعلق صوبائی وزیرا طلاعات عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ مری معاہدے پر ہمار اموقف واضح ہے وزیراعظم پاکستان محمد نواز شریف جو بھی فیصلہ کرینگے ہمیں قبول ہوگا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت نے سب سے زیادہ تعلیم اور صحت کو فوکس کیا ہے محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس کے زریعے 4ہزار 9سو91اساتذہ کی بھرتی کا عمل فائنل ہورہا ہے بہت سے اضلاع میں یہ عمل مکمل بھی ہوچکا ہے امید واروں کو ان کے آرڈر مل رہے ہیں اسی طرح گریڈ 16اور 17کے لیے پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتیوں کا عمل شفاف طریقے سے جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ سال 2015-16کے دوران 10ہزار بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا۔