|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2015

لاہور :  وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل کے مستقل حل کے لئے مائنڈ سیٹ تبدیل ہونا ضروری ہے ورنہ چھٹی بغاوت کو روکا نہیں جا سکے گا۔ بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال کئی گنا بہتر ہو چکی ہے کوئٹہ مغرب کے بعد قبرستان میں تبدیل ہو جاتا تھا ا ب عید پر صبح 3بجے تک بازار کھلے رہے ۔ہماری قیادت میں بلوچستان حکومت کو فعال بنایا گیا ہے۔ صوبہ بھر میں تعلیم، صحت اور روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے کام شروع کیا جا چکا ہے سکول، یونیورسٹیاں اور ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔ پسماندہ علاقوں میں بھی پانی کی فراہمی کے لئے پہلی مرتبہ فنڈز فراہم کئے گئے ہیں اور ترقیاتی پراجیکٹس پر کام شروع ہو چکا ہے۔ بلوچستان کا مستقبل مائنز اور زراعت کی ترقی سے وابستہ ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی اور پائنا کے زیر اہتمام الرازی ہال میں منعقد قومی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں سابق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی، وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری ، سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر،وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال،وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران ، سیکریٹری جنرل پائنا الطاف حسن قریشی، لیاقت بلوچ کے علاوہ کوئٹہ سے پرنس احمد علی، ڈاکٹر عطا لرحمان، سینئر صحافی مجیب الرحمان شامی، عطاء الحق قاسمی، سلمان غنی،مجاہد بریلوی ، سجاد میر، فرخ سہیل گوئندی اور بریگیڈئیر (ر) نادر میر، فیکلٹی ممبران اور بلوچستانی طلباؤ طالبات نے شرکت کی۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عبدلمالک بلوچ نے کہا کہ بلوچی طلباء و طالبات اب تعلیم حاصل کرنے پر زور دیں، ہم انہیں روزگار کے مواقع فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حال ہی میں 5 ہزار نوجوانوں کو این ٹی ایس کے ذریعے نوکریاں دیں اور کوئی سفارش نہیں چلی ہے، پبلک سروس کمیشن کی کوئی سیٹ نہیں بکی، 700 لیکچرار ، 1200 ایس ایس ٹی اور 30 انجینئرز میرٹ پر بھرتی کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس علاقے کے وسائل ملکی ترقی کے لئے نکالے جائیں گے اس کا ایک مخصوص حصہ اسی علاقے کو ملے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے فریم ورک میں رہ کر بلوچستان کے تمام مسائل حل کریں گے انہوں نے کہا کہ جب حکومت ملی تو وزیر اعظم میاں نواز شریف کی ہدایت پر سوچ بچار کے بعد بلوچستان کے مسائل پر ایک ڈاکیومنٹ تیار کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں بلوچستان میں بغاوت، مذہبی انتہا پسندی، باغیوں کی سرکوبی اور قبائلی جھگڑوں ایسے بڑے چیلنجز درپیش تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن قائم کرنے میں لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ کا شکر گزار ہوں جنھوں نے مثبت کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ڈائیلاگ کے لئے ماضی کی صوبائی حکومتوں کو وفاقی اور عسکری قیادت کی حمایت حاصل نہ تھی جس کے بغیر مذاکرات ممکن نہ تھے ہماری حکومت کو وفاق اور عسکری قیادت کی مکمل حمایت حاصل ہے اور ہم آئین اور ملکی سکیورٹی کے علاوہ تمام معاملات پر بات چیت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگ اپنی شناخت، اپنے علاقے کے وسائل اور اقتدار کے معاملات میں بہت حساس ہیں اور ان پر سمجھوتہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں علاقے کے وسائل کے ثمرات ان علاقوں کے عوام تک نہیں پہنچے ۔ مذہبی انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے مختلف فرقوں کو بٹھایا ہے کہ فسادات چھوڑ دیں ان مسائل کا سدِ باب ہو جائے تو بغاوت ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور ریاستی اداروں کی کوششوں کی وجہ سے لوگ اپنے علاقوں میں واپس آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ذہین طلباء و طالبات کو داخلہ دینے اور ان کی پرورش کرنے پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کا شکر گزار ہوں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پنجاب یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے تقریباََ300 بلوچستانی طلباء وطالبات کوبلوچستان حکومت کی جانب سے لیپ ٹاپ دئیے جائیں گے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کا دارومدار بلوچستان کے امن اور استحکام میں پنہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو خوشحال ہونے کیلئے پاک چائنہ اکنامک کوریڈو کی صورت میں بہترین تحفہ دیا ہے اگر ہم نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا تو تنزلی کی دلدل میں دھنستے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کا راز سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ہے انہوں نے کہا کہ مشرف نے نواب اکبر بگٹی کو قتل کر کے بلوچستان کو عملاََ پاکستان سے جدا کیا مگر اب سیاسی قیادت کی کامیابی کی وجہ سے بلوچستان میں جشن آزادی منایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں پانی کا مسئلہ حل کر رہے ہیں اور صوبے میں ڈیم بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بلوچستان کو جو وسائل دئیے گئے وہ استعمال نہیں کئے گئے اربوں روپے کہاں لگے کچھ پتہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختر مینگل نے ٹویٹ کیا کہ وہ یونیورسٹی کے لئے سو ایکٹر زمین دیں گے ہم وہاں اور دیگر علاقوں میں یونیورسٹیاں بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تخت لاہور نے بلوچستان کے لئے قربانی دی۔ ہماری حکومت بن سکتی تھی تاہم ہم نے بلوچستان میں امن کے لئے قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاک چائنہ اکنامک کاریڈور کے مغربی روٹ پر تیزی سے کام ہو رہا ہے جس سے معیشت کی ترقی کے نئے دروازے کھل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی کوسٹ لائن بنائیں گے چین کے تعاون سے ہسپتال ، سکول اور ووکیشنل ٹریننگ کے ادارے بھی بن رہے ہیں وفاقی حکومت کی ترجیح ہے کہ ترقی کے ذریعے بلوچستان کو قومی دھارے میں لایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ 2018 کا بلوچستان 2015 کے بلوچستان سے بہت بہتر ہو گا۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہونے کے باوجودماضی میں بلوچستان پروہ توجہ نہیں دی گئی جس کا وہ مستحق تھااور نہ ہی اس کے مسائل کو حل کرنے کے لئے سنجیدہ کوششیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبد المالک اور ناصر جنجوعہ نے وفاقی حکومت کے تعاون سے گزشتہ برسوں میں بلوچستان کی ترقی و خوشحالی اور امن کے لئے بہترین اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک نہایت دیانتدار اورمخلص انسان ہیں جن کی ٹیم نے صوبے کی پولیس کو پہلی بار غیر سیاسی کر کے گڈ گورننس قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کی خوشحالی کے لئے دن رات کام کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور پشاور کے درمیان ریل لنک قائم کریں گے اور یہ سفر 8 تا 9 گھنٹوں میں طے ہو گا۔ وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ ہمارے مسائل کا واحد حل تعلیم ہے۔ بلوچستان میں مناسب تعداد میں ایسے لوگ نہیں جو ذمہ داری سنبھال سکیں۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں افرادی قوت کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے انتظامیہ نے فیصلہ کیاکہ ہر شعبے کے ہر پروگرام میں بلوچستانی طلباء و طالبات کے لئے ایک ایک نشست مخصوص کی جائے گی اور انہیں مفت تعلیم و رہائش کی سہولیات کے ساتھ ساتھ 3 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ دیا جائے گا۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کی سربراہی میں آج کا بلوچستان 2013ء کے مقابلے میں زیادہ خوشحال اور پرامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کہیں بھی ملٹری آپریشن نہیں ہو رہا اور تمام سیاسی رہنما آزادی سے اپنے جلسے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار ڈی سی او کی جانب سے 14اگست پر تقریبات کا انعقاد کیا گیا جس سے صوبے کے حالات کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی طاقتیں مذہبی منافرت پھیلا کر مسلمان کو مسلمان سے لڑانے کی گھناؤنی سازشوں میں لگی ہوئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار سول حکومت اور ملٹری ایک پیج پر ہیں جس میں جنرل (ر) ناصر جنجوعہ کا کردار قابل ستائش ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپ دہشت گردوں کی سب سے بڑی آماجگاہ ہے۔اس موقع پر انہوں نے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جشن آزادی کی تقریبات کی تصاویر بھی دکھائیں۔ سابق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب غوث بخش باروزئی نے کہا کہ مسائل سے نمٹنے اور حالات کی درستگی کیلئے عوام ہماری ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو ترقی یافتہ صوبہ بنانے کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ بیرونی طاقتیں ہمیں اب بھی جدا کرنے کی سازشوں میں جتی ہوئی ہیں جس کا ہمیں مقابلہ کرنا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام نبی مری نے کہا کہ بلوچستان کی باگ دوڑ مقامی اور حقیقی قوم پرستوں کے ہاتھ میں ہونی چاہیے اور سیاست میں مداخلت کا باب بند ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم بھی اپنے صوبے کو دیگر صوبوں کی طرح خوشحال اور پر امن دیکھنا چاہتے ہیں۔ معروف قانون دان ایس ایم ظفر نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی خدمات کے باعث ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے انہیں انسانی حقوق کا ایوارڈ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اب تبدیلی کا سفر شروع ہو چکا ہے میں نے وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے پر انہیں خط لکھا کہ اگر وہ قبائلی نظام میں تبدیلی، علیحدگی پسندوں کو قومی دھارے میں لانے اور صوبے میں کرپشن کو لگام دیں گے تو پورا پنجاب انہیں مبارکباد دے گا۔ انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے چودہ نکات میں سب سے ذیادہ بلوچستان کو اہمیت دی انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند اب قومی دھارے میں آ رہے ہیں۔ عطاء الحق قاسمی نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کو بلوچستان کا وزیر اعلیٰ رہنا چاہیے ،انہوں نے بلوچستان میں امن کے قیام کیلئے ناصر جنجوعہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاسی مداخلت نہیں کی ۔ سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی میں بلوچستانی طلباء وطالبات کو جو سہولیات مہیا کی جا رہی ہیں یہ ماڈل صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کو اپنانا چاہئیے ۔ انہوں نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومت کو سمندر کے پانی کو صاف کر کے بلوچستان کی زمین کو سیراب کرنا چاہئییانہوں نے کہا کہ اٹھاوریں ترمیم سے صوبوں کو خود مختاری اور وسائل ملے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالات ٹھیک ہونے کا آغاز ہو چکا ہے اور لوگوں کی سوچ میں تبدیلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب بندوق چھوڑ کر سیاسی عمل میں شریک ہوں۔ سینئر صحافی سلمان غنی نے کہا کہ بلوچستان کا اصل مسئلہ احساسِ محرومی تھا۔ انہوں نے کہا کہ بگٹی پر چلنے والی گولی وفاق ، استحکامِ پاکستان اور جمہوریت کو لگی۔ انہوں نے کہا کہ آج کا بلوچستان اس لئے مستحکم ہو رہا ہے کہ اس کا وزیر اعلیٰ ایک ورکنگ کلاس سے ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں 300 سے زائد بلوچستانی طالبعلموں کی مفت تعلیم ، رہائش اور وظیفے کا وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران کی جانب سے اٹھایا گیا اقدام انتہائی مستحسن ہے انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی پاکستان کی یونیورسٹیوں کا دماغ ہے۔ نیشنل پارٹی کے رہنماء طاہر بزنجو نے کہا کہ سیاسی و سماجی ناانصافیوں نے بلوچستان کے مسائل کو بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں الجھے رہنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماء غلام نبی مری نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے ایمانداری اور حقیقت پسندی سے بلوچستان کے حالات کا جائزہ لینا چاہئے۔ برگیڈئیر (ر) نادر میر نے کہا کہ گوادر کا پہلا فائدہ بلوچستان کے عوام کو ہوگا اور مستقبل میں پاکستان کے امیر شہری بھی بلوچستانی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 2ہزار سالہ تاریخ میں یہ ایک اہم موقع ہے ۔ فرخ سہیل گوئندی نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالمالک نے اپنی طاقت اور فہم کا درست استعمال کرکے بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ انہوں نے بلوچستان کے مسائل کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے پر پنجاب یونیورسٹی اور پائنا کو خراج تحسین پیش کیا۔ جنرل سیکریٹری پائنا الطاف حسن قریشی نے کہا کہ اس سے پہلے بھی پنجاب یونیورسٹی اور پائنا کے زیر اہتمام بلوچستان کے مسائل پر روشنی ڈالنے کیلئے سیمینار کا انعقاد کیا گیا تھا جس کی بدولت دونوں صوبوں کے مابین ہم آہنگی پید اہوئی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے وزیر اعظم پاکستان کو دو ماہ میں ایک بار ضرور صوبے کا دورہ کرنا چاہیے۔مجاہد بریلوی نے کہا کہ 2013ء کے الیکشن کے بعد بننے والا حکومتی اتحاد بلوچستان کیلئے بہتر نتائج لا رہا ہے اور ماضی کی نسبت بلوچستان کی یہ اسمبلی زیادہ شفاف اور بہتر ہے جس کا کریڈٹ ڈاکٹر مالک اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے ۔ ڈاکٹر عطاء الرحمن نے کہا کہ گزشتہ برسوں میں کئی افراد جنگوں میں لقمہ اجل بن چکے ہیں جس کیلئے ضروری ہے ملت آدم کے تصور کو اپنایا جائے تاکہ امن کا قیام عمل میں آسکے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی اور پائنا کی جانب سے منعقدہ سیمینار نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان پر ایک احسان ہے۔ تقریب کے اختتام پر وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کو یادگاری تصویر پیش کی اور مہمانوں کو سوئینر پیش کئے۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ بلوچستان کاسیاسی پس منظر ناانصافی پرمبنی ہے اگربلوچستان کے عوام کوان کے حقوق دیدیاجائے توکوئی شک نہیں کہ بلوچستان ترقی نہیں کریگاجتنے بھی دن ملے ملک اوربلوچستان کی خدمت کی ہے کوشش ہے کہ بلوچستان کومشکل حالات سے نکالے باہر کی بجائے اپنے حالات کودیکھنے کی ضرورت ہے کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی اگرڈکٹیشن لی ہے توصرف پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے احکامات پرعملدرآمد کیاہے ان خیالات کااظہارانہوں نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیاانہوں نے کہاکہ اقتدارمیں آنے کے بعد بلوچستان میں امن اولین ترجیح تھاصوبے میں ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان اوردیگرجرائم کوختم کرنے کیلئے حکومت نے بھرپوراقدامات اٹھائے جس کی وجہ سے آج بلوچستان ایک پرامن صوبہ بن رہاہے امن وامان کی صورتحال بہتربنانے میں پاک فوج اوردیگراداروں نے بھرپورساتھ دیاصوبے کی تمام قومی شاہراہوں کومحفوظ بنایاانہوں نے کہاکہ کسی سے ڈکٹیشن نہیں لی اگرڈکٹیشن لی ہے توصرف پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے احکامات پرعملدرآمد کیاہے انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اس وقت احساس محرومی کوختم کرنے کی ضرورت ہے اوربلوچستان کاسیاسی پس منظر ناانصافی پرمبنی ہے جنہیں ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے کوشش ہے کہ بلوچستان کومشکل حالات سے نکالیں صوبے میں بیرونی عمل دخل رہاہے لیکن باہرکی بجائے اپنے حالات کودیکھنے کی ضرورت ہے آپریشن ضرب عضب پرسنجیدگی سے کام جاری ہے ہمیں امید ہے کہ مستقبل میں بلوچستان ایک پرامن صوبہ ہوگاانہوں نے کہاکہ جتنے بھی دن ملے ہیں ملک اوربلوچستان کی خدمت کی ہے وفاق کے سامنے ہمیشہ اصولی موقف رکھاہے آئندہ بھی اصولی موقف اختیارکریں گے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاکہ جمہوری جدوجہد میں بہت طاقت ہے جمہوریت کے ذریعے ہی ملک اورصوبے کوترقی اورخوشحالی نصیب ہوسکتی ہے کوئی ایسافیصلہ نہیں کروں گاجس سے پرامن بلوچستان کونقصان پہنچے میں ایک بلوچ کی نفسیات کوسمجھتاہوں گوادربلوچستان کاہے اوراس پرسب سے پہلے بلوچوں کاحق حاکمیت کوتسلیم کیاجائے گوادراس وقت ترقی کریگاجب قانون سازی ہواورقانون سازی میں بلوچوں کوشامل کیاجائے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کوپرامن اورترقی پرگامزن کرنے کیلئے ہمیشہ آواز بلند کی نعرہ بازی سے مسائل حل نہیں ہونگے تاہم نعرہ بازی کے فائدے بھی ہے مگراس وقت گوادر کوترقی دینے کیلئے بلوچوں کی تشخص کوبرقراررکھناہوگاانہوں نے کہاکہ مری معاہدہ ہمارے لئے کوئی بڑاایشونہیں ہے وزیراعظم نوازشریف جوبھی فیصلہ کرے گااس پرمن وعن عملدرآمدکیاجائے گابراہمدغ بگٹی سے مذاکرات کے حوالے سے وزیراعظم نوازشریف کوآگاہ کردیاہے جتناجلدی ہوسکے مذاکرات کوکامیاب بنایاجائے۔