|

وقتِ اشاعت :   November 24 – 2015

کوئٹہ: بی این پی کے زیر اہتمام نوشکی میں تاریخی جلسہ عام کے انعقاد سے بلوچستان کے سیاسی حلقوں میں ایک بحث چھڑ گئی ہے، بلوچستا ن کے سیاسی ماہرین اس تاریخی جلسہ عام کو صوبے کے مستقبل کیلئے انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں، گزشتہ روز بھی صوبائی دارالحکومت میں جلسہ عام کی کامیاب کی باز گشت سنائی دیتی رہی، نوشکی جیسے عظیم بلوچ قوم مورخ سیاستدان میر گل خان نصیر اور آزات جمالدینی کی سرزمین سے جانا جا تا ہے، وہاں گزشتہ روز کے جلسہ عام نے نیپ کی یاد تازہ کردیں، جب بیسوں اہم سیاسی شخصیات نے بی این پی میں شمولیت کااعلان کیا، اتنی بڑی تعداد میں شمولیت سے بی این پی کے سیاسی مخالفین کو سخت دھچکا لگا، نوشکی کا جلسہ شہریوں ذاتی مجالس میں زیر بحث رہا، سیاسی پنڈتوں کا کہناہے کہ بی این پی نے نوشکی میں کامیاب جلسہ عام کر کے آئندہ انتخابات میں اس حلقے سے صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ جیتنے پر مہر ثبت کردی، جلسہ عام میں جو بات سب سے زیادہ اہم تھی وہ بلوچ خواتین کی جلسہ عام میں شرکت تھی ‘جس نے سب کو ورطۂ حیرت میں ڈال دیا‘ خواتین کی اس کثرت سے شرکت کو دیکھ کر قائد بی این پی سردار اختر مینگل کے چہرے پر مسرت دیدنی تھی جس کا انہوں نے اپنی تقریر میں بھی برملا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواتین کی اس طرح سے ہمارے سیاسی قافلے میں شرکت کرنے سے ہمارے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے، انہوں نے خواتین پُر زور دیا کہ بلوچ قوم کی تعلیم پر توجہ دینااب انکا فرض ہے وہ اپنی تربیت میں اپنے بچوں کی تعلیم کو فوقیت دیں کیونکہ ہم اسی وقت ترقی یافتہ ہو سکتے ہیں جب ہماری آئندہ نسل تعلیم یافتہ ہوگی اور آئندہ دورمقابلے کا ہے، لہٰذا مقابلے کیلئے ضروری ہے کہ ہماری نوجوان نسل لڑکے لڑکیاں سب اپنے آپ کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں، بی این پی کے جلسہ عام کے انتظامات ظہرانے کااہتمام اور نظم ونسق دیکھ کرشرکاء کے جلسہ مبہوط رہ گئے، واضح رہے کہ گزشتہ دنوں نوشکی میں اہم سیاسی شخصیت کے اعزاز میں بھی ظہرانے کا اہتمام کیاگیاتھا ، جلسہ عام کے اختتام کے بعد جب قائد بی این پی سردار اختر مینگل کوئٹہ کیلئے روانہ ہو ئے تو سینکڑوں گاڑیوں کے جلوس میں کارکنوں نے نعرے لگاتے ہوئے الوداع کیا۔