کوئٹہ : بلوچ ہیومن رائٹس ڈیفنس کے زیر اہتمام خواتین نے بولان کے علاقے میں فورسز کے آپریشن کے دوران28 بلوچ خواتین کی عدم بازیابی کے خلاف بدھ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا مظاہرین نے بینرز اور پہلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج تھے مظاہرین سے خطاب کر تے ہوئے مقررین نے کہا کہ بلوچستان میں آپریشن کے نام پر فورسز کسی بھی شہری کو اغواء کر کے لاپتہ کر دیتی ہے اور اب تک لاپتہ کئے جانے والے افراد کی تعداد20 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے ان میں سے اکثر لاپتہ ہے۔ بلوچستان کی تشددزدہ اور مسخ شدہ لاشیں بھی ویرانوں سے ملتے اور صوبوں کے مختلف علاقوں میں کہی نہ کہی آپریشن جاری رہتا ہے جس میں معصوم شہری زندگی کی بازی ہارتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ گزشتہ بولان میں مختلف آپریشن کئے گئے اس دوران کئے لوگ جاں بحق اور زخمی اور متعدد لاپتہ کئے گئے بولان کے کے علاقے لکڑ، بربڑی، بزگر، سنجاول اور گردونواح سے40 سے زائد بلوچ خواتین اور بچوں کو اغواء کیا جو تا حال اٹھارہ روز گزرنے کے باوجود لاپتہ ہے آج دنیا میں خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی دن منایا جا رہا ہے اور پاکستان میں بھی سرکاری سطح پر کئی پروگرام منعقد ہوئے جبکہ بلوچستان میں 28 خواتین اور13 سے زائد بچوں کا اغواء لمحہ فکریہ ہے یہاں پر انسانی حقوق کے نام پر کام کرنیوالے تنظیمی بھی خاموش ہے انہوں نے عالمی اداروں اور اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ بولان میں آپریشن کے دوران40 سے زائد بلوچ خواتین اور بچوں کو فوری طور پر بازیاب کرایا جائے کیونکہ ان تک کوئی رسائی فراہم نہیں کی گئے انہوں نے بتایا کہ اغواء ہونیوالے میں در بی بی زوجہ وشو چلگری مری ، گل پری زوجہ دلوش مری تین بیٹیوں سمیت بخت بی بی زوجہ دلوش مری ایک بیٹے وتین بیٹیوں سمیت بی بی زربخت زوجہ رحم دل مری چار بیٹوں سمیت بی بی زر میدوزوجہ گزو مری، ھتا بیبی زوجہ علی مری دو بیٹیوں ودو بیٹوں سمیت جار بی بی زوجہ کالو مری سترہ سالہ بیٹی بان بیبی اور چھ معصوم بچوں سمیت بی بی وائری زوجہ علی مری گل بی بی زوجہ تنگو مری دو بچوں سمیت جان بی بی زوجہ لال محمد مری، بی بی حانی زوجہ علی بخش مری1 بیٹی سمیت بی بھی نور بانو زوجہ ملا نظر محمد دو بچوں سمیت شامل ہیں اس دوران وشومری کے80 سالہ معذور والدہ بی بی ساھتو کو تشدد کے بعد شہید کر دیا گیا تھا۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں نعرہ بازی کر تے ہوئے پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔