کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے ایک ہفتے کے دوران مشکے سمیت بلوچستان کے مختلف علاقو ں سے ایک درجن کے قریب مغوی بلوچ نوجوانوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے، بولان سے اغوا کئے گئے خواتین و بچوں کی عدم بازیابی اور مختلف علاقوں میں جاری آپریشن کے خلاف جمعرات 26نومبر کو بلوچستان بھر میں شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فورسز نہتے عوام کو بے دردی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں فورسز کی تحویل میں موجود بلوچ اسیران کو روزانہ کی بنیاد پر نشانہ بنا کر فورسز دیدہ دلیری کے ساتھ ان کی مسخ شدہ لاشیں پھینک رہے ہیں۔ گزشتہ روز فورسز نے مشکے میں رزاق دیدگ ولد جمعہ، عنایت ولد رسول بخش اور شربت ولد جمعہ کو قتل کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں انتظامیہ کے حوالے کیں جنہیں چند ہفتوں قبل فورسز نے ان کے گھرا و ربازار سے اغواء کیا تھا۔ اسیران کو قتل کر فورسز انہیں مقابلے میں مارنے کا جھوٹا دعویٰ کررہی ہیں، حالانکہ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ حراست میں شہید ہونے والے نوجوان فورسز کی تحویل میں تھے۔ جنہیں شدید تشدد کے بعد شہید کرکے ان کی مسخ شدہ لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کی گئیں۔ بی این ایف کے ترجمان نے کہا بلوچ عوام پر ریاستی جبر شدت کے ساتھ جاری ہے، انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی بلوچ عوام پرجاری ریاستی جبر کو مزید سنگین کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ رواں مہینے بولان کے مختلف علاقوں سے ایک آپریشن کے دوران فورسز نے سینکڑوں لوگوں کو اغواء کیا تھا، جن میں دو درجن سے زائد خواتین بھی شامل ہیں۔ مغوی خواتین بچے تاحال فورسز کی تحویل میں ہیں جو کہ جنگی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔بی این ایف کے ترجمان نے اقوام متحدہ سمیت انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ بلوچ عوام پر ریاستی فورسز کی طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے اور خواتین و بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ بلوچ فرزندوں کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ مزکورہ اداروں کی خاموشی کو فورسز اپنا خاموش حمایتی سمجھ کر بلوچ اسیران کو روزانہ کی بنیاد پر قتل کرکے ان کی لاشیں پھینکنے کا مرتکب ہو رہے ہیں۔ بلوچ نیشنل فرنٹ نے بلوچ عوام سے اپیل کی کہ وہ 26 نومبر بروز جمعرات بی این ایف کے ہڑتال کو کامیاب بنا کر بلوچستان میں جاری قبضہ گیریت و ظلم و جبر سے اپنی نفرت کا اظہار کریں۔دریں اثناء بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے ’خواتین کے خلاف تشدد کی روک تھام ‘ کے عالمی دن کے موقع پر کہا کہ دنیا جس مقصد کیلئے یہ دن مناتی ہے اس کیلئے عملی اقدامات بلوچستان میں ناپید ہیں ۔ بلوچستان میں خواتین پر تیزاب چھڑکنے، اسکولوں کو بند کرنے، طالبات کی بسوں پر حملے سے لیکر تمام انسانی حقوق سے محروم رکھنے کے علاوہ خواتین پر تشدد نمایاں عنصر ہے ۔پنجگور میں اسکول بس پر حملہ کرکے اسکول بند کرنے کی دھمکی فرقان اسلام نامی تنظیم نے دی ۔ انہی قوتوں نے گزشتہ سال کوئٹہ میں بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی بس پر بم حملہ کرکے ایک درجن طالبات کو شہید کیا۔ گزشتہ دنوں پاکستانی فورسز نے بولان میں آپریشن کرکے کئی خواتین و بچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا جن کا تاحال کوئی خبر نہیں۔ بلوچستان میں آپریشن کے نام پر خواتین پر تشدد روز کا معمول بن چکا ہے۔ اسی طرح گزشتہ سال ڈیرہ بگٹی سے کئی خواتین پر تشدد کے بعدلاپتہ کیا گیا۔ آج بھی دوسو سے زائد بلوچ خواتین انسانیت سوز تشدد سے گزر رہی ہیں جہاں ہزاروں بلوچ تاریک زندانوں میں نامعلوم مقامات پر مقید ہیں۔ کل پنجگور کے علاقے پروم میں خواتین پر بے جا تشدد اور کئی گھروں کو جلایا گیا۔ آج مشکے کے علاقے نجو میں خواتین و بچوں پر تشدد کے بعد گھروں سے نکال کر جھونپڑی اور مٹی کے گھروں کو جلایا گیا۔ترجمان نے کہا کہ پروم میں جاری آپریشن میں تیزی لائی گئی ہے اور تمام رستوں پر ناکہ اور چیک پوسٹ قائم کرکے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا دی گئی ہے۔پروم کے علاقے جائین ، ریش پیش اور دوسرے کئی علاقوں سے لوگوں کو زبردستی گھروں سے بے دخل کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا گیا ہے۔فورسز نے پروم کے مساجد میں علاقہ خالی کرانے کا اعلان کرنے کے بعد آپریشن میں تیزی لائی ہے اور نقل مکانی نہ کرنے والوں پر تشدد کرکے تمام انسانی، عالمی و جنگی قوانین کی پامالی کر رہا ہے۔ناکہ بندی کی وجہ سے اشیا ضرورت کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ آج مشکے کے علاقے نجو میں آپریشن کے دوران دو درجن سے زائد گھروں کو جلا کر خاکستر کر دیاگیا، اور کئی نہتے بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ لاپتہ ہونے والوں میں قاضی علی مراد اور ان کا ایک مہمان، رستم ولد محمد حیات، قمرالدین ولد محمد حیات، لکڑ ولد دوست محمد اور اللہ بخش شامل ہیں۔ ترجمان نے اقوام متحدہ، انسانی حقوق اور میڈیا کے اداروں سے اپیل کی کہ بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کا جائزہ لینے کیلئے اپنے وفود بھیج کر اپنا فرض نبھائیں۔ آخر میں ترجمان نے بلوچ قوم ، تاجر برادری ، ٹرانسپورٹرز اور تمام طبقہ ہائے فکر سے اپیل کی کہ بلوچستان میں جاری بربریت کے خلاف بلوچ نیشنل فرنٹ (بی این یف) کی جمعرات 26 نومبر کو دی گئی شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کو کامیاب بنا کر ظلم کے خلاف آواز کا ساتھ دیں۔