|

وقتِ اشاعت :   November 26 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان ہاؤس اسلام آبادکے کمرے بدستور سیاسی شخصیات کے زیر قبضہ ، صرف سینئر صوبائی وزیر اور نون لیگ بلوچستان کے صدر نواب ثناء اللہ زہری نے اپنا خالی کردیا، باقی تمام اعلیٰ سیاسی شخصیات نے وزیراعلیٰ بلوچستان کے نوٹس لینے کے باوجود کمرے خالی نہیں کئے، بعض نے ماہوار ادائیگیاں کردیں جبکہ بعض نے اپنی رعایت کی مدت میں توسیع کروادی، تفصیلات کے مطابق بلوچستان ہاؤس اسلام آباد کے کمرے بدستور اہم سیاسی شخصیات صوبائی وزراء ، بیورو کریٹس اور ان کے عزیز واقارب کے زیراستعمال ہیں، جن میں وہ معمولی معاوضے کی بدولت پر تعیش زندگی گزارنے میں مگن ہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان کے نوٹس نے صرف سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ زہری پر اثر کیا جنہوں نے اپنا کمرہ خالی کردیا جبکہ دیگر نے مک مکاکی پالیسی پرعمل پیرا ہو کر ماہوار ادائیگیاں اور بعض نے مدت میں رعایت حاصل کرنے پراکتفاء کر لیا، واضح رہے کہ گزشتہ دنوں صوبائی اسمبلی میں جمعیت علمائے اسلام کے رکن اسمبلی سردار عبد الرحمن کھیتران نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ بلوچستان ہاؤس پر اب تک سیاسی شخصیات کا قبضہ ہے اور حکومت ان کمروں کوفوری طور پر خالی کرادے کیونکہ منتخب اراکین اسمبلی اور وزراء بلوچستان ہاؤس میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے گیسٹ ہاؤسز میں رہائش اختیار کرتے ہیں ،اسلام آباد ہاؤس کے کمروں میں عرصہ دراز سے رہائش پذیر اہم سیاسی شخصیات میں وزراء اور بیوروکریٹس میں سابق وزیراعظم ظفراللہ جمالی، سابق سینیٹر سیف اللہ مگسی، پشتونخوا میپ کے سابق سینیٹر رؤف لالہ، ریٹائرڈ ممبر نیپرا میجر (ر)ہارون رشید، پشتونخوا میپ کے صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال کے بیٹے دوران خان ،صوبائی وزیر میر مجیب الرحمن محمدحسنی کے بھائی ، میر دوستین ڈومکی، ریٹائرڈ ایس پی وچیف سیکورٹی آفسر ایشین ڈویلپمنٹ بینک اسلام آباد انتخاب بلوچ سابق ممبر فیڈرل لینڈ کمیشن گورنمنٹ آف پاکستان اسلام آباد خالد محمود بھٹہ شامل ہیں، ان اہم سیاسی وحکومتی شخصیات کی رہائش کے باعث گزشتہ دو سالوں کے دوران محکمہ خزانہ حکومت بلوچستان کو سالانہ کروڑوں روپے کے نقصانات سے دو چار ہونا پڑ رہا ہے، ان کمروں کے آمدن واخراجات سال 2013-14کے دوران آمدن ایک کروڑ چھ لاکھ 76ہزار 250روپے جبکہ سال 2013-14کا خرچ تین کروڑ 84لاکھ 72ہزار 245روپے ہیں، جبکہ سال 2014،15آئندہ 98لاکھ 63125روپے جبکہ خرچ 3کروڑ 68لاکھ 161997روپے ہیں، محکمہ ایس اینڈ جی ڈی کے مطابق بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں اس وقت قائم رہائشی کمروں کی تعداد 59ہے اس کے علاوہ بلوچستان ہاؤس میں گاڑیوں کی تعداد 25ہے، گاڑیاں مہمانوں کی پک اینڈ ڈراپ کی سہولت کیلئے استعمال کی جاتی ہے، محکمہ ایس اینڈ جی ڈی کے مطابق کمرے مستقل اوررعایتی بنیادوں پر منظوری کے بعد دیئے گئے تھے تاہم حکومت بلوچستان نے ایسے تمام سہولیات کو ختم کیا ہے ایسے تمام رہائشیوں کو کمرے خالی کرانے کی نوٹسز جاری کئے تھے جبکہ اب تک سیاسی شخصیات نے کمرے خالی نہیں کئے ہیں، ریٹائرڈ سینیٹر اور بیورو کریٹ نے کئی ماہ قبل ریٹائرڈ ہونے کے باوجود بھی کمروں پر قبضہ جما رکھا ہے، ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیراعظم میر ظفراللہ جمالی گزشتہ 12سالوں سے بلوچستان ہاؤس اسلام آباد میں رہائش پذیر ہے