وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ حکومت نے ایک لاکھ سے زائد مشکوک شناختی کارڈ منجمد یا بلاک کردئیے ہیں یہ سارا کام گزشتہ ایک سال کے دوران ہوا ہے ۔ یہ شناختی کارڈ زیادہ تر غیر ملکیوں کے ہیں ۔ اسمبلی کے فلور پر انہوں نے افغان باشندوں کا نام نہیں لیا مگر افغان خصوصاً غیر قانونی تارکین وطن ‘ رشوت دے کر پاکستانی دستاویزات ‘ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر لیتے ہیں ۔ بعض اوقات یہ بہت بھاری رقم ادا کرتے ہیں بلکہ تصدیق کرنے والوں کو بھی بھاری رقم ادا کرتے ہیں ۔ چوہدری نثار نے اسمبلی کے فلورپر کہا کہ بعض اراکین پارلیمان اس میں شریک ہیں لیکن ان کا نام نہیں بتایا ۔ شاید اگلی بار ان کا نام بھی لیں گے کہ کون سے اراکین پارلیمان ہیں جو اس دھندے میں ملوث ہیں یا پائے گئے ہیں ۔ بہت سے افسران اور اہلکاروں کو ملازمت سے برطرف کردیا گیا ہے ۔ بعض کے خلاف تفتیش جاری ہے ادھر صوبائی حکومت اور اس کے بعض افسران نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ چالیس ہزار سے زائد شناختی کارڈ کی درخواستیں بلاک کردی گئیں کیونکہ ان کی اکثریت غیر ملکی افغانوں کی ہے ۔ اس طرح سے بلوچستان کے قوم پرست جماعتوں اور حکومت کی جانب سے وفاق کی اس کارروائی میں تعاون جاری ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جو غلط اورغیر ملکیوں کے دستاویزات تصدیق کرتے آئے ہیں ۔ ان میں علاقے کے معتبرین کے علاوہ سیاسی کارکن ‘ اراکین اسمبلی اور دوسرے لوگ شامل ہیں ۔ ان تمام افراد کے خلاف مقدمہ قائم کیاجائے اور ان کو غیر ملکیوں کے دستاویزات کی تصدیق کے جرم میں سخت سزائیں دی جائیں ۔ مولانا فضل الرحمان نے اسمبلی کے فلور پر یہ الزام لگایا کہ نادرا پختونوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہی ہے مگر یہ بات ثابت نہیں ہوئی ۔ افغانوں کو غیر ملکی شمار کیاجائے، ان کو پختون تسلیم نہ کیاجائے وہ غیر ملکی ہیں ،پاکستانی نہیں ہیں ۔ وہ دستاویزات سے ثابت کریں کہ وہ پاکستانی شہری ہیں تو ان کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کیے جائیں ۔ عام پختون جو پاکستان کے شہری ہیں انہوں نے کبھی کوئی امتیازل سلوک کی شکایت نہیں کی البتہ رشوت کے لالچ میں افغانوں کے دستاویزات کی تصدیق معتبر شخصیات کرتے ہیں ایک سیاسی گروہ باقاعدگی کے ساتھ یہ مہم چلا رہا ہے کہ غیر ملکیوں کو پاکستانی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ جاری کئے جائیں ۔ وہ یہ بات تسلیم ہی نہیں کرتے کہ افغان غیر ملکی ہیں پاکستانی نہیں ہیں ۔ پاکستانی دستاویزات حاصل کرنا ان کا حق نہیں ہے بلکہ ان کے لئے قابل سزا جرم ہے ۔ لیکن ان کے اخبارات میں بیانات شائع ہورہے ہیں کہ افغان اپنے سرزمین پر آباد ہیں دوسرے الفاظ میں شمالی بلوچستان کے بعض علاقوں کو وہ پاکستان کا حصہ سمجھتے نہیں ہیں حالانکہ وہاں سے وہ صوبائی اور قومی اسمبلی کے اراکین منتخب ہوئے ہیں ۔ ضرورت اس بات کی حکومت پاکستان چالیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن کو جلد سے جلد وطن واپس بھیج دے ۔اگر افغانستان ان کو واپس لینے پر راضی نہ ہو تو افغان سرزمین پر مہاجرین کے کیمپ قائم کیے جائیں اور ان کیمپوں میں ان کو اس وقت تک رکھاجائے جب تک وہ خود اپنے گھروں کو چلے نہ جائیں ،افغان سرزمین پر کیمپوں کے تمام اخراجات اقوام متحدہ برائے مہاجرین ادا کرے بلکہ بین الاقوامی برادری ان کی مالی معاونت کرے تاکہ وہ افغان سرزمین پر آباد ہوں ۔
جعلی شناختی کارڈ ‘ پاسپورٹ
وقتِ اشاعت : November 27 – 2015