|

وقتِ اشاعت :   November 30 – 2015

ڈیرہ مراد جمالی : بلوچستان کے سابق وزراء اراکین اسمبلی کے خلاف جاری کروڑوں روپے کی تحقیقات کے بارے میں آفسیران کی جانب سے جمع کی گئیں رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں نے مسترد کرد دی نئے سرے سے غیر جانبدرانہ رپورٹ مرتب کرنے کا حکم کرپشن میں ملوث افراد میں کھلبلی مچ گئی اربوں روپے کے اثاثہ جات خفیہ ناموں پر منتقل کرنے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی جبکہ کئی شریف النفس سابق وزراء اراکین اسمبلی نے اپنی جائیدادیں اونے پونے نرخوں پر فروخت کرنے پر تیار گرفتاریوں سے بچنے کیلئے حکومتی پیسہ جمع کرنے پر رضا مند ہوگئے تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے تعلق رکھنے والے درجنوں سابق وزراء اراکین اسمبلی اور بیوروکریٹ کے خلاف جاری کروڑوں روپے کی تحقیقات میں تیزی سے کام جاری ہونے کی وجہ سے کرپشن میں ملوث افراد میں سخت بے چینی پائی جارہی ہے ذرائع کے مطابق تحقیقاتی کی جانب سے آفسیران کی جانب سے جمع کی گئیں رپورٹ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے اور تحقیقاتی اداروں نے روپوٹوں کو جانبدارانہ ہونے کی وجہ سے مسترد کردی ہیں نئے سرے سے غیر جانبدرانہ آفیسران کی نگرانی میں دوبارہ رپورٹ مرتب کرنے کا حکم دیا گیا ہے اس اقدام سے کرپشن میں ملوث افراد میں کھلبلی مچ گئی ہے اربوں روپے کے اثاثہ جات خفیہ ناموں پر پرانی تاریخوں میں منتقل کرنے کیلئے بھاگ دوڑ شروع کردی جس سے اضلاع میں منظور نظر آفیسروں کی تعنیاتی کا بھی سلسلہ شروع کردیا گیا ہے جبکہ کئی شریف النفس سابق وزراء اراکین اسمبلی نے اپنی جائیدادیں اونے پونے نروخوں پر فروخت کرنے پر تیار ہوگئے تاکہ گرفتاریوں سے بچنے کیلئے اور حکومتی خزانہ میں دوبارہ پیسہ جمع کرنے پر رضا مند ہوگئے ہیں دوسری جانب خود کو بچانے کیلئے پیرو بزرگوں نامور سیاستدانوں اور بیوروکریٹ کی خدمات کی تلاش شروع کردی گئی ہیں جبکہ کرپشن کے الزام سے بری ہونے کی صورت میں متعددافراد نے سندھ بلوچستان اور پنجاب کی نامور درگاہوں میں کالے بکروں بیلوں کی قربانیاں دینے اور کالے بکروں اور بیلوں ڈھول کے ہمراہ درگاہ پر حاضری دینے کی منتیں مانگ لی گئی ہیں۔