اسلام آباد: وزیرداخلہ چودھری نثارعلی خان نے کہاہے کہ کراچی میں پاک فوج کے جوانوں پرحملے جیسے واقعات سے ہمارے عزم میں کوئی کمزوری نہیں آئے گی،دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کومزید تیز کیاجائیگا،ہم دہشتگردوں کے ہرقدم، حکمت عملی اور وار کامقابلہ کرینگے اورانہیں شکست دینگے،عمران فاورق قتل کیس کی ایف آئی آر اسلام آباد میں ایف آئی اے درج کریگا،انٹرنیشنل این جی اوز کی رجسٹریشن کیلئے درخواستیں جمع کرانے کی تاریخ میں ایک مہینے کی توسیع کردی گئی ہے،31دسمبر2015ء تک تصدیق نہ کرانیوالے اسلحہ لائسنسو ں کومنسوخ کردیاجائیگا،جنوری میں پاکستان اوریورپی یونین کی ٹیمیں معاہدے کی ایک ایک شق پربات چیت کرینگی،میئراورڈپٹی میئرکے انتخابات میں جوافسراسلام آباد میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت کریگا وہ یہاں نہیں رہیگا۔منگل کی شام پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری نثارعلی خان نے کراچی میں ملٹری پولیس کے دواہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعہ پر حکومت اوراپنی طرف سے دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ ایسے واقعات سے ہمارے عزم میں کوئی کمزوری نہیں آئے گی اورملک سے دہشتگردی کے خاتمے کیلئے جاری آپریشن میں کوئی سستی نہیں آئے گی بلکہ ہمارا عزم مزید مضبوط ہوگا اور آپریشن میں تیزی آئے گی ہم دہشتگردوں کے ہر قدم ،حکمت عملی اوروارکامقابلہ کرینگے اورانہیں شکست دینگے۔ انہوں نے کہاکہ دہشتگرد کراچی، فاٹا یا ملک کے کسی کونے میں بھی ہوں ہم ان کاپیچھاکرینگے اور ان کاخاتمہ کرینگے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ ہم نے بین الاقوامی این جی اوز کو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاکستانی قوانین کے مطابق قانون کے دائرے میں لانے کی کوشش کی ہے جس میں ہمیں بہت کامیابی ملی ہے سالہاسال سے یہا ں پرسینکڑوں انٹرنیشنل این جی اوزکام کررہی تھیں لیکن اجازت نامہ صرف انیس کے پاس تھا ہم نے ایک ضابطہ کار طے کیا اوراعلان کیا کہ بہت سے اداروں اور ممالک کی طرف سے اس کاشکوک وشبہات کااظہار کیا گیا لیکن مقررہ تاریخ تک ہمیں 129درخواستیں موصول ہوئی ہیں ان درخواستوں کی سیکیورٹی کلیرنس کے بعد اجازت دینے کافیصلہ وزارت داخلہ کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ ہماری پالیسی کے حوالے سے جو بھی شکوک وشبہات اٹھائے گئے اتنی بڑی تعداد میں درخواستوں کے آنے سے ان کی نفی ہوگئی ہے اور یہ ثابت ہوگیا ہے کہ ہماری پالیسی درست ہے ۔وزیرداخلہ نے کہاکہ انٹرنیشنل این جی اوز کیلئے درخواستیں دینے کے وقت میں ایک مہینہ توسیع کی جارہی ہے یکم جنوری2016ء تک جو این جی اوزباقاعدہ درخواست نہیں دینگی ان کو ملک بدر کردیاجائیگا۔وزیرداخلہ نے عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے کہاکہ حقائق اور جے آئی ٹی کی تفتیشی رپورٹ کی روشنی میں وزارت داخلہ نے فیصلہ کیا ہے کہ اس کیس کی باقاعدہ ایف آئی آر پاکستان میں درج کی جائے گی یہ ایک پاکستانی کاقتل ہے جسے بے دردی سے قتل کیا گیاجو شواہد ہمارے پاس ہیں حکومت کافرض ہے کہ وہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے اپناکرداراداکرے ہم نے اس حوالے سے برطانیہ سے مکمل معلومات شیئر کیں اور جو تحقیقات ہوئیں ان میں سکاٹ لینڈ یارڈ بھی موجود تھا اور یہ مشترکہ رپورٹ ہے یورپ سے پاکستانیوں کے حوالے سے معاہدہ سے متعلق وزیرداخلہ نے کہاکہ بہت سے پاکستانیوں کوجہازوں میں بھرکر پاکستان بھیجاجارہاتھا جس پر ہم نے تحفظات کااظہا ر کیا یورپی یونین نے ہمارے تحفظات کومدنظررکھا اوران کے کمشنر یہاں آئے ان سے ہماری ملاقات بہت اچھی رہی ہم نے ان سے کہاکہ جو بھی پاکستانی باہر سے آئیں ان کی پہلے تصدیق کریں کہ وہ پاکستانی ہیں بھی یانہیں اور ان کے بنیادی حقوق کو مدنظررکھیں۔ انہوں نے کہاکہ جنوری کے پہلے یادوسرے ہفتے میں اس حوالے سے باقاعدہ مذاکرات ہورہے ہیں جس میں پاکستانی اور یورپی یونین کی ٹیمیں ایک ایک شق پر بات چیت کرینگی انہوں نے کہاکہ جن پاکستانیوں کادور دور تک دہشتگردی سے تعلق نہیں ان کو بھی واپس بھیجاجارہاتھا جن لوگوں نے بیرون ملک کوئی واقعہ کیاہے تو ان پر وہیں مقدمہ چلایاجائے کیونکہ شواہد وہیں پرموجود ہیں یورپی یونین نے ہمارے موقف کو سنا اور اسے درست قراردیا۔ انہوں نے کہاکہ سعودی عرب، یو اے ای اور ایران سے پاکسانی دربدر ہوکر آتے ہیں سعودی عرب سے سب سے زیادہ تعداد میں پاکستانی آتے ہیں جو وہاں حج وعمرہ کیلئے جاتے ہیں اورمقررہ مدت سے زیادہ رہنے کے باعث پکڑے جاتے ہیں ایران کے حوالے سے بھی ہمارے خدشات ہیں ایرانی سفیر سے ملاقات ہوئی ہے وہ چاہتے ہیں کہ میں ایران کادورہ کروں انہوں نے کہاکہ گزشتہ دوہفتوں سے میں نے ان لوگوں کیخلاف کارروائی شروع کی ہے جو لوگوں کو غیرقانونی باہربھیجتے ہیں یہ ایک بڑا مافیا بن چکاہے ہم اب بیرون ملک سے واپس آنیوالوں سے ایئرپورٹ پر ہی تفتیش کررہے ہیں کہ انہیں کس نے باہربھجوایا تیرہ دنوں میں 234 افراد گرفتار ہوئے ہیں ہم اس کام میں مزید تیزی لائیں گے وزیرداخلہ نے اسلحہ لائسنسوں کے حوالے سے کہاکہ 31دسمبر2015ء تک اپنے اسلحہ لائسنس کی تصدیق نہ کروانے والوں کے لائسنس منسوخ ہوجائیں گے اور یکم جنوری2016ء سے ان کیخلاف قانونی کارروائی شرو ع ہوجائے گی جس میں گرفتاری، اسلحہ کی ضبطگی اورآئندہ کسی بھی قسم کے اسلحہ لائسنس جاری نہ کرنے کی پابندی شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 1970ء سے وزارت داخلہ نے جولائسنس جاری کئے ان کی تصدیق ہونی چاہیے2013ء تک 2400اسلحہ لائسنسوں کی تصدیق ہوئی تھی ہم نے آتے ہی تیزی سے کام شروع کیا اور اب مکمل تصدیق کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں اب تک سات ہزار سے زائد جعلی لائسنس نکلے ہیں ایک لاکھ پچیس ہزار لائسنسوں کی تصدیق مکمل ہوچکی ہے اورباقی کاکام جاری ہے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان پر بہت پیشرفت ہوئی ہے وزیراعظم کی وطن واپسی پر وزرائے اعلیٰ کو ایک مرتبہ پھرمدعو کیاجائیگا اور علمائے کرام سے بھی میٹنگ کی جائے گی اس کام میں ہمیں میڈیا کی مدد چاہیے ہم نے بہت سے مراحل دو سال میں طے کئے ہیں افواج پاکستان ، سول آرمڈ فورسز،میڈیا اور عام شہریوں نے قربانیاں دی ہیں اب دہشتگرد اپنی مرضی سے جہاں چاہیں اورجب چاہیں حملہ نہیں کرسکتے بلکہ وہ بڑی مشکل سے یہ مذموم کام کرتے ہیں ہمارا عزم حوصلہ جوان ہے ایسے واقعات سے اس میں کوئی کمزوری نہیں آئے گی پاکستان میں بدامنی پھیلانے والوں کوشکست ہوگی ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران فاروق قتل کیس کی ایف آئی آر تین لوگوں کیخلاف ایف آئی اے اسلام آبا د در ج کریگا جب تفتیش آگے بڑھے گی تو پھر پتہ چلے گا کہ مزید کس کوتفتیش میں شامل کرناہے کراچی میں فوجیوں کے قتل کے حوالے سے سوال کے جوا ب میں انہوں نے کہاکہ موقع سے جو خول ملے ہیں اور جو ابتدائی اطلاع ہے اس کے مطابق یہ ایسا ہی واقعہ ہے جو گزشتہ دنوں رینجر کے ساتھ ہواتھا وہی اسلحہ استعمال کیا گیا اورطریقہ کا ر بھی وہی ہے رینجرز نے ایک گروپ پکڑاتھا وہ بڑاگروپ تھا جس سے تفتیش کی گئی اب ان کی حکمت عملی یہ ہے کہ وہ رینجرز،آرمڈفورسز اور پولیس کو ٹارگٹ کرینگے ہمیں گرفتار دہشتگردوں کی تفتیش اورپراسیکیوشن کاازسرنوجائزہ لیناہوگا۔وزیرداخلہ نے کہاکہ شواہداورحقائق ہیں کہ کمزورتفتیش اورکمزورپراسیکیوشن کی وجہ سے کئی دہشتگرد رہاہوگئے ہیں ہمیں ملکرایسے راستے تلاش کرنے چاہئیں جس سے کسی کی محنت رائیگاں نہیں جائے گی اس حوالے سے تفتیش اورپراسیکیوشن کاعمل مزید بہتربنایاجائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران فاروق قتل کیس کی تفتیش سکاٹ لینڈیارڈ نے کی جس میں ہماری سیکیورٹی ایجنسیز کے لوگ بھی موجود تھے ایف آئی اے اس کامقدمہ درج کرے گی کیونکہ وہ تفتیش میں شامل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں کی بھی نشاندہی کریں جنہوں نے غیرارادی یاارادی طورپرتفتیش یاپراسیکیوشن میں کمزوری دکھائی کارروائی صرف رہائی پانیوالے ملزموں کیخلاف نہیں ہونی چاہیے بلکہ ان لوگوں کیخلاف بھی ہونی چاہیے جو کمزور تفتیش اورپراسیکیوشن میں شامل رہے ۔شیریں مزاری کے ایک بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایسے لوگوں کے بیان سے متعلق سوال نہ کریں جن کاکام ہی جھوٹ بولناہے یورپی یونین کمشنرنے ان چیزوں کو بھی تسلیم کیاجو اس معاہدے میں شامل نہیں تھیں دہشتگردوں سے تفتیش فوج سے کروانے سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ فوج کے پاس کوئی آئینی اختیارنہیں کہ تفتیش کاکام اس کے ذمے لگایاجائے وزیراعظم کی وطن واپسی پر ایک بڑی میٹنگ بلانے کاارادہ ہے جس میں نیشنل ایکشن پلان کی پیشرفت کاجائزہ لیاجائیگا مجموعی طورپر صوبائی حکومتیں اس میں تعاون کررہی ہیں یہ بہت مشکل کام ہے ایک ایک اینٹ رکھنی پڑتی ہے یہ نہیں ہوتا کہ کہاجائے کہ کردو اور کام ہوجائے اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات سے متعلق ایک سوال کے جوا ب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ مجھے بہت ا طمینان ہے کہ اسلام آباد میں بہت پرامن انتخابات ہوئے انتظامیہ نے غیرجانبداری کامظاہرہ کیا رینجر اورافواج پاکستان کی مدد بھی انتظامیہ کو حاصل تھی اسلام آباد انتظامیہ نے حقیقتاً فول پروف انتظامات کئے ۔انہوں نے کہاکہ میئراورڈپٹی میئر کے انتخابات میں اسلام آباد انتظامیہ کا کوئی افسر سیاسی مداخلت کریگا تو وہ افسر یہاں نہیں رہے گا۔وزیرداخلہ نے تمام سیاسی جماعتوں کابھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کس نے کم یازیادہ نشستیں لی ہیں مجموعی طورپر سب نے اچھے عمل کامظاہرہ کیاہے۔ڈاکٹر عاصم سے متعلق سوال کے جواب میں وزیرداخلہ نے کہاکہ ڈاکٹر عاصم کی تفتیش رینجر نے کی ہے سول آرمڈفورسز کو ہرجگہ اجازت نہیں صرف دہشتگردی کے کیسز میں اجازت ہے کہ وہ تفتیش کریں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران فاروق قتل کیس کاایم آئی سکس سے دور دور تک تعلق نہیں یہ سکاٹ لینڈ یارڈ کامعاملہ ہے ہم نے اس سے مکمل تعاون کیا ہے برطانیہ سے ہمیں ملزموں کی حوالگی کے حوالے سے کوئی درخواست نہیں آئی یہ بین الاقوامی کیس تھا ہم نے تفتیش میں مکمل تعاون کیا۔