کوئٹہ: خطے میں پائیدار امن کے لئے طالبان ،مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں اور پشتون لیڈر شپ کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا ۔ خطے میں ایک اور بہت بڑی جنگ کی تیاری کی جارہی ہے جس سے پشتون شدید متاثر ہوں گے۔ صوبے کے وسائل پر ان کے عوام کا حق حاکمیت تسلیم کیا جا ئے تو بہت سے مسائل حل ہوں گے ۔مالی باغ صادق شیہد گراؤنڈ میں خان عبد الصمدخان اچکزئی کی22ویں برسی کی منا سبت سے منقعد کی گئی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہو ئے کہا کہ خطے میں ایک اور بہت بڑی جنگ کی سازش ہو رہی جسکے کے لئے پشتونوں کو تیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے طالبان کے امیر ملا محمد منصور ، مولانا فضل الرحمان ، مولانا سمیع الحق ،اے این پی کے لیڈر شپ سے مخاطب ہو تے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر خطے میں جاری پشتونوں کی خون ریزی روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اگر مذہبی جماعتوں کے قائدین نے پشتونوں کی اس خون ریزی کے حوالے سے اپنا کردار ادا نہ کیا تو قیامت کے دن وہ پشتون قوم کو جواب دہ ہوں گے انہوں نے کہا کہ چار جرنیلوں اور چار وزیروں کی بنا ئی ہوئی خارجہ پالیسی ہمیں قابل قبول نہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے اندر خارجہ پالیسی ترتیب دی جائے جو پاکستان کے عوام کے لئے قابل قبول ہو ،ان کا کہنا تھا کہ اس ملک میں کوئی فاتح یا مفتوح نہیں ہم سب اس ملک کے برابری کے شہری ہیں چاروں صوبوں میں بسنے والے لوگوں کی ان کے وسائل پر حق تسلیم کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پشتون سرزمین سے نکلنے والی معدنی وسائل کے ایک ایک انچ کے محافظ ہیں کوئی ہمارے پگڑی کی جگ ہنسائی نہ کرے ہم کسی اور کی ثقافت پر انگلی نہیں اٹھا ئیں گے انہوں نے کہا کہ اللہ کرے سندھ، سرائیکی اور پنجا ب کی سرزمین سونا اگلے۔ ہمیں اس سے کوئی غرض اور لالچ نہیں ہوگی لیکن پشتون کے وسائل پر پشتون کی حق حاکمیت کو تسلیم کیا جا ئے ،انہوں نے کہا کہ اس خطے میں بلوچ نے سیاست پشتون سے سیکھی ہے سردار عطا ء اللہ کے ساتھ اچھا وقت گزارا ہے اس لئے بی این پی کی سیاست پر کوئی بات نہیں کرنا چاہوں گا۔انہوں نے کہا اگر ہم نے پاکستان کو عالمی برادری میں ایک اچھا مقام دینا ہے شفاف وفاق کو مضبوط بنا نا ہوگا جس میں تمام قوموں کی برابری کی حیثیت ہو ۔اسکے علاوہ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزیر نواب ایاز خان جوگیزئی، سینیٹر عثمان کاکڑ، عبدالقہارودان اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔محمود خان اچکزئی کاکہنا تھا کہ ایک نئی جنگ کی شروعات کی تیاریاں کی جارہی ہے میری پشتون افغان ملت کے دینی مذہبی سیاسی مشران سے اپیل ہیں کہ وہ پشتون سرزمین کی حفاظت کیلئے مل بیٹھے انہوں نے کہاکہ اب تک پشتون قوم کی مادر وطن پر بڑی جنگیں لڑی جاچکی ہیں جس میں ہم نے لاکھوں معلوم اور و نامعلوم شہداء دئیے ہیں ایسا کوئی شہر اور علاقہ شاید ہی ہو جہاں پشتون افغان ملت کی عزت پامال نہ ہوئی ہو ،میں جمعیت کے قائد مولانا فضل الرحمن‘جمعیت علماء اسلام(ن) کے قائدین ‘عوامی نیشنل پارٹی کے قائدین‘جماعت اسلامی کے قائدین سمیت طالبان چاہے وہ قطر میں ہے یا کہیں اور چاہئے وہ ملا اختر منصور کی زیر قیا دت ہے یا ملاداداللہ کے سب سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مادر وطن کی حفاظت اور ننگ وناموس کیلئے متحد ہو انہوں نے کہاکہ اکیسیوں صدی میں چوہے‘گیڈر‘لومڑی‘پرندے ‘جنگلی جانورتمام کو مقررہ حد تک مارا اور شکار کیا جاتا ہے مگر 42ہوچکیں کہ پشتون افغان ملت کی قتل عام کا نہ روکنے کا سلسلہ جاری ہے انہوں نے کہاکہ اب بھی متحد نہ ہوئے تو پشتون قوم کے آکابرین کو پشتون عوام اور خدا معاف نہیں کریگا انہوں نے کہاکہ پشتون افغان ملت کو ملامت کو ملامت کہنا ہوگا اور جو ایسا نہیں کرتے ان کے ساتھ اسلام نے بھی سختی کا درس دیا ہے انہوں نے کہاکہ روس کیخلاف ہتھیار اٹھائے گئے وہ چلاگیا پھر بھی افغان پشتون عوام کا خون بہنے کا سلسلہ نہ روک سکا انہوں نے کہاکہ اب دنیا میں ایک نئی جنگ چھڑنے والی ہے مولانا فضل الرحمن‘آفتاب شیرپاؤ سمیت اسفندیار ولی و دیگر کو کہہ چکا ہوں کہ ان پر تین تین بار سے زائد حملے کیے گئے ہیں شاید کوئی اور موقع نہ ملے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب مل بیٹھ کر ایک ہی راستے پر گامزن ہو جائیں انہوں نے کہاکہ پشتون قوم دو باتوں پر انسانوں کو قتل کرتے ہیں ایک جب ان کے پیارے مارے جائے اور دوسرا اس شخص کو معاف نہیں کیا جاتا جو کسی کے چادر اور چاردیواری کی پامالی کریں ہمیں سوچنا ہوگا کہ ہم کیوں دوسرے کے گھر گھسے ہیں ،انہوں نے کہاکہ اب کے بار چھڑنے والی بڑی جنگ میں روس بھی میدان عمل میں ہے لر وبر افغانوں کو خدا کا واستہ دیتا ہوں کہ وہ آکر متحد ہو جائے تاکہ حالت کا مقابلہ کیا جاسکے ،انہوں نے کہاکہ پاکستان ہمارا ملک ہے جہاں تمام اقوام کے تہذیب و ثقافت‘رسوم و رواج اور حقدار کا خیال ایک دوسرے پر فرض ہے انہوں نے کہاکہ دین میں زبردستی نہیں جو اپنے کو اسلام کا سپاہی کہتا ہے اسے بحیثیت انسان ہر شخص کا ہاتھ تھامنا ہوگا انسانوں سے نفرت اسلام کا تقاضہ نہیں ،انہوں نے کہاکہ ہم نے شوق پورا کرنے کیلئے پشتونخوامیپ تشکیل نہیں دی بلکہ اس کا مقصد پشتون کے حقوق کا تحفظ ہے ہم اسلام کے بعد سب سے زیادہ اپنی سرزمین کی حفاظت کیلئے جان ومال کی قربانی دینے والے لوگ ہیں جس پر ہم فخر کرتے ہیں محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکہ‘چین‘روس سمیت کسی بھی ملک اور ریاست سے خیرات اور زکواۃ نہیں چاہئے وہ یہ خیرات اور زکواۃ اپنے پاس ہی رکھیں انہوں نے کہاکہ دوسرے کے حقوق اور سرزمین کو قبضہ کرنا ناروا جبکہ اپنا حق چھوڑنا بے غیرتی ہے ہم ناروا لوگ اور بے غیرت کہلانا کسی صورت پسند نہیں کرتے انہوں نے کہاکہ باچاخان کو ہم جانتے اور پہنچاتے تھے اور انہیں کے ساتھ ہم نے ہی مثالی جدوجہد کی ہیں انہوں نے کہاکہ خان عبدالصمد خان شہید نے نہ صرف بلوچوں کے حقوق کا دفاع کیا بلکہ ان میں سیاسی شعور پیدا کرنے میں بھی ان کا کردار کسی سے پوشیدہ نہیں اس کی معترف بلوچ قیادت بھی ہے، انہوں نے کہاکہ بزنجو کے ساتھ ہمارے قائدین کا اتحاد اس وقت ختم ہوا جب خان صمد خان شہید جیل میں تھے اور ون یونٹ کے بعد اقوام کو ان کی شناخت دی گئی اس وقت خان شہید کی غیر موجودگی میں تمام پشتون‘ بلوچ ‘سرائیکی ‘سندھی اور پنجابی اقوام کے درمیان ہونے والے وعدے کی خلاف ورزی کی گئی اورجنوبی پشتونخوا کو بلوچ سرزمین کا حصہ قراردیاگیا ہمیں بلوچوں سے یہ گلہ ہے کہ انہوں نے پشتون سرزمین کی اس انتقال کے وقت کردار کیوں ادا نہیں کیا ہم اس انتقال کو واپس کرکے دکھائینگے انہوں نے کہاکہ بلوچوں کو بلوچستان مبارک ہو گالیاں دینا کوئی مشکل کام نہیں ہم بھی منہ میں زبان رکھتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات اس وقت بہتر ہوسکتے ہیں جب ایک دوسرے کی خود مختاری کا خیال رکھا جائیگا انہوں نے کہاکہ تجویز دی کہ پاکستان ‘چین اور ایران کی ضمانت دیں اور افغانستان کو مستقل ریاست مانے تو دنیا کے تمام مسئلے حل ہونگے انہوں نے کہاکہ پشتون بلوچ اقوام کے درمیان تاریخی روابط ہے وہ ایک دوسرے منہ بھی پکارتے ہیں اختر مینگل جو کچھ بھی کہتا ہے اسے جواب نہیں دونگا کیونکہ ہم نے اس کے والد عطاء اللہ مینگل کے ساتھ انتہائی اچھا سیاسی سفر کیا ہے جب تک عطاء اللہ مینگل زندہ ہے اسے جواب نہیں دونگا انہوں نے کہاکہ برابری کی بنیاد پر بلوچستان کے تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں اس میں پشتون بلو چ دو نوں کی بقا پو شیدہ ہے ہم تین کروڑ اور بلو چ تیس لا کھ بھی ہو پھر بھی ان کے ساتھ بھا ئیوں جیسا رویہ جا ری رہے گا گو رنر اور وزیر اعلیٰ کو با ری با ری برا بری کی بنیا د پر دو نوں اقوام سے لیا جا نا چا ہئے ،محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ افغان چاہئے ملا ہو یا پیر و فقیر کو پاکستانی شناختی کارڈ نہیں چاہئے انہیں پی او آر کارڈ بنا کر دیا جائے ہم کسی ازبک‘تاجک‘ہزارہ‘قندھاری کے ساتھ غیر انسانی سلوک برداشت نہیں کریں گے جو ان کے ساتھ ظلم دیکھے اور اس پر خاموش رہے وہ پشتونخوا کا کارکن اور پشتون نہیں، انہوں نے کہاکہ ہم تمام افغان ہیں جو لوگ زبردستی سے لکیر کو ختم کرنا چاہتے ہیں ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں وہ ایسا زبردستی نہیں کرسکتے پاکستان اور افغانستان کو مل بیٹھ کر اس سلسلے میں کوئی حل نکالنا ہوگا انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کو عدم مداخلت کے فلسفے پر کاربند ہو کر ویزہ کی شرط سے ماروا معاملات کو آگے بڑھانا ہوگا انہوں نے کہاکہ بعض لوگ لوٹ مار لوگوں کو قتل اور تنگ کرنے کو خانی سمجھتے ہیں مگر ہم مظلوم کے سر پر ہاتھ رکھنے اور ان کے حق کیلئے ڈٹنے والے کو ہی خان سمجھتے ہیں سیالی کی جنگ میں ہمیں کوئی اپنے سے پیچھے نہیں پائیگا انہوں نے کہاکہ ظالم و مظلوم کی لڑائی میں پشتونخوا کے قائدین اورکارکن مظلوم کا ساتھ دینگے اور ایسا ہوگا تو قوم اکھٹی ہوگی اور ایک زنجیر بنے گا انہوں نے کہاکہ پشتونخوا کے غلط انتقال کیخلاف صرف خان شہید ہی ڈٹ گئے تھے ان کے ساتھ چند سو ہی لوگ کاروان میں شامل تھے انہوں نے کہاکہ نواب ایاز جوگیزئی کو ہدایت کرتا ہوں کہ وہ کوئٹہ شہر کو پانی کی فراہمی کیلئے صلاحتیں بروئے کار لائیں انہوں نے کہاکہ پاکستان پشتون بلوچ پنجابی سندھی سرائیکی سمیت دیگر اقوام کا مشترکہ جغرافیہ ہے جہاں کوئی فاتح اور مفتوح نہیں اس ملک کو چلانے کا واحد راستہ اس سے شفاف فیڈریشن بنانا ہے پشتون سمیت تمام اقوام کے آئینی حقوق کو تسلیم کرنے میں ہی سب کی بہتری ہیں انہوں نے کہاکہ ہمیں پارلیمنٹ سے باہر کی خارجہ پالیسی قابل قبول نہیں فاٹا میں لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں ان حالات میں اصلاحات نہیں ہوسکتے جب تک وہاں کے لوگوں کی رائے کو اولیت نہ دی جائی اس سلسلے میں پارلیمنٹ ‘افواج اور سب کو فاٹا کے لوگوں کے اعتماد کو بحال کرناہوگا ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر محمد عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ہماری حکومت اورجماعت پر اعتراضات کرنے والی اپنی ناکامیو ں کو بھول بیٹھے ہیں ہمیں کسی نے اقتدار خیرات میں نہیں دیا بلکہ اس کے لئے پشتونخوا میپ کے بے شمار کارکنوں نے خون کے نذرانے پیش کئے ہیں ۔ ہماری واحد سیاسی جماعت ہے جس نے ہر ڈکٹیٹر کے خلاف مثالی جدوجہد کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ نام نہاد قوم پرستی کے دعویدار ہم پر الزامات عائد کرنے سے قبل اپنی 5 سالہ کارکردگی کا جائزہ لیں اور تو اور ان کے قائمقام صدر نے بھی اپنی ناکام حکومت کا اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قوم پرستی کے دعویدار ہرنائی میں سیکورٹی اداروں کی جانب سے کول مائنز اونرز سے رقوم لینے کے حق میں ہے اب ہر کوئی سانپ کا سر کچلنے کا دعویدار ہے سچ یہ ہے کہ پشتون قوم کے لئے خطرناک ترین اژدھا کا سر خان عبدالصمد خان شہید نے ہی کچلا تھا۔ صوبائی وزیر اطلاعات عبدالرحیم زیارتوال ، پارٹی کے مرکزی رہنماء و سابق سینیٹر عبدالرؤف لالا ، صوبائی وزیر واسا و پی ایچ ای نواب ایاز خان جوگیزئی ودیگر کا کہنا تھا کہ پشتونخوا میپ کو اقتدار کسی نے خیرات یا زکواۃ میں نہیں دی بلکہ اس کے پیچھے قائدین اور کارکنوں کی عظیم ترین جدوجہد اور خون شامل ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈکٹیٹرز کو چیلنج کرنے والی ہماری ہی جماعت تھی جو ہر وقت ثابت قدم رہی اب بھی افغان پشتون ملت کو درپیش مشکلات اور چیلنجز کے لئے ہر وقت میدان عمل میں موجود ہے اور رہیں گے ۔ مقررین نے کہاکہ عوام کی بے لوث خدمت پارٹی قائدین کا نصب العین ہے جس سے کسی طرح رو گردانی نہیں کی جاسکتی۔
محمود خان اچکزئی کی طالبان ملا منصور و ملا داداللہ ، جمعیت ، اے این پی ‘جے آئی سے پشتونوں کیلئے متحد ہونے کی اپیل
وقتِ اشاعت : December 2 – 2015