|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2015

کوئٹہ : بلوچ نیشنل فرنٹ کا پانچواں مرکزی کونسل کااجلاس سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں کونسل کے تما م کونسلروں نے شرکت کی ۔اجلاس کا آغاز شہدا ء کی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کرتے ہوئے کی گئی۔سیکریٹری رپورٹ،تنظیمی امور،بلوچستان اورخطے کی سیاسی صورتحال پر تفصیلی غورو غوص کے بعد آئندہ لائحہ عمل زیر بحث آیا ۔مرکزی کونسل اجلاس کے خطاب کرتے ہوئے خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم نے اپنی سیاسی ارتقاء میں قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے اور بلوچ قومی جدوجہد کی ارتقاء آج پختہ مقام پر پہنچ چکاہے اوراس کا ثمرموجودہ دور میں تحریک کے تسلسل کی صورت میں نمایاں ہے۔ بلوچ قومی تحریک کے ابتدائی دور مختصر دورانیہ کے نشیب و فراز سے گزر کر واضح نظریاتی پختگی کے ساتھ دنیا میں اپنی سرزمین کو متنازعہ خطہ قرار دلانے میں کامیابی حاصل کی ہے اور آج ریاست بارے بلوچ قومی موقف کی صداقت کو دنیا تسلیم کررہاہے ۔جنوبی اور وسطی ایشیاء میں بلوچ سرزمین انتہائی اہمیت کاحامل ہے، اس خطے سے وابستہ سیاسی ،عسکری اور معاشی مفادات کی پالیسیاں ہماری سرزمین اورقومی تحریک کے اغراض ومقاصد کو متاثر کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ بلوچ قوم پر انحصار کرتا ہے کہ وہ کس حد تک اپنی قومی تحریک اور قومی موقف کو برقراررکھ سکتا ہے، کیونکہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ یاآج کے طالبان کے خلاف جنگوں کا تجزیہ یہ ثابت کرتا ہے کہ ان جنگوں کے مستقبل کے دلچسپی کا مرکزومحوربلواسطہ یا بلا واسطہ بلوچ سرزمین ہے۔بلوچستان میں نام نہاد ترقی کا منصوبہ بلوچ سرزمین پرریاست اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتی ہے اور بلو چ قوم کی سیاسی و شعوری جدوجہد کی وجہ سے تمام سرمایہ کاری کے منصوبے اور معاہدے ناقابلِ عمل ہوکر سردخانے کے حوالے ہوچکے ہیں۔گوادر پورٹ ،گوادر تا کاشغر اکنامک کوریڈورمنصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے فورسز کی قوت کے ذریعے پوری کرنا چاہتا ہے کیونکہ یہ قطعی طورپرمعاشی واقتصادی منصوبہ نہیں بلکہ پورے خطے میں طاقت کی توازن کو اپنے حق میں بڑھانا ،خطے پر مکمل کنٹرول اور سیاسی و عسکری مفادات کی تکمیل کے لئے چینی نوآبادیاتی منصوبے ہیں ۔بلوچستان میں قومی تحریک نے ریاست کو معاشی طور پر کمزور کرکے ر کھ دیا ہے اس لئے وہ مکمل نوآبادیاتی کردار کے لئے بلوچ سرزمین کو چین کے حوالے کررہاہے ۔آج یک قطبی اور مغربی دنیا کے مقابلے کے لئے محاذ آرائی اور اشتعال کے بجائے ریاست چین کی مدد سے بلوچ قومی تحریک کوختم کرکے اس خطے میں پاؤں جمانے کی پالیسیوں پر گامزن ہے کیونکہ وہ بلوچستا ن کے جغرافیائی اہمیت سے بخوبی آگاہ ہیں جو اسے مغربی بلاک کے سیاسی و عسکری اثر و رسوخ کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔چین گوادر تاکاشغر اکنامک کوریڈورکے ذریعے اپنی بڑھتی ہوئی عسکری اورمعاشی ضروریات کی تکمیل کے لیے بلوچستا ن کے اہم جیوپولیٹیکل اہمیت کے حامل سرزمین اور وسائل جن میں ایندھن اور یورینیم کے بیشمار ذخائر ہیں، ان تک پہنچنا اور انہیں اپنے تصرف میں لانا اس کے مقاصد میں شامل ہیں اور چین بالخصوص معاشی و عسکری میدان میں اپنے مدِ مقابل اور ہمسایہ ملک بھارت کو کمزور اور اس کا گھیرا کرنے کے لیے ہماری سرزمین پر قدم جماکر اپنی حیثیت منوانے کیلئے ریاست سے مل کر بلوچ نسل کشی میں اہم محرک کے طور پر سامنے آرہا ہے۔چین اپنی کثیرالمقاصدپالیسیوں کی تکمیل کے لئے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے اور اس کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے کھربوں ڈالر ہماری سرزمین میں لگا چکی ہے ۔ریاست بلوچ کش پالیسی اور چینی سرمایہ کاری کے خلاف مزاہم ،گوادر کاشغر کے روٹ پر سے تمام آبادی کو IDPs بنادیا گیا ہے ۔ آبادیوں کو بلڈوز کرنا اور انہیں علاقہ بدر ہونے پہ مجبور کرنا اورسامراجی منصوبوں پر دسویں ہزاروں کی تعداد میں آرمی کی تعیناتی اور جبر و دہشت خیزی اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ بلوچ قوم پاکستان کے ساتھ چین کے عزائم کو بھانپ کر اس کے تمام نوآبادیاتی منصوبوں کی تکمیل اور فعالیت کی راہ میں مزاحم ہیں ۔ یہاں سیاسی ،عوامی اور عسکری مزاحمت جاری ہے اور بلوچ کسی بھی عنوان پر سامراجی اور نوآبادیاتی پالیسیوں اور منصوبوں کوقبول نہیں کرسکتا۔خطے کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاکہ آج دنیا میں انسانیت کو درپیش سنگین بحران اور سفاکانہ سوچ و نظریات کی جڑیں مغرب کی مفاد پرستانہ اور پراکسی وار کے پالیسیوں میں پیوستہ ہیں۔اگر مغربی طاقتیں انصاف اور برابری کی پالیسیاں بناتیں تو دنیا اس مقام پہ ہرگز نہ پہنچتا۔ایسے حالات میں مہذب دنیا کا یہ فرض بنتاہے کہ ان سنگین حالات ، استحصالی سوچ اور نظریات سے چھٹکارہ پانے اور دنیا کو تعمیر و ترقی کی راہ پہ گامزن کرنے کے لیے نیشنلزم کے نظریے کی نہ صرف حمایت بلکہ ان کی قومی ریاستوں کی تشکیل کے لیے کردار بھی ادا کرے۔ آج دنیا کی امن اور بقاء کے لیے سب سے بڑا خطرہ مذہبی شدت پسندی ہے جو مغرب اور اس کے حواریوں کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے کیونکہ مغرب نے سوشلزم سمیت اپنی تما م مقابل قوتوں کو پراکسی وار اور مذہب کے ہتھیا ر سے ختم کرنے کی راہ اپنائی آج انہی مغربی پالیسیوں نے اپنے ثمر کے طورپر مذہبی شدت پسندی کے دیو کو انسانیت کے سامنے لاکھڑاکیاہے ۔ آج مذہبی شدت پسند دنیا میں سرمایہ داریت و سوشلزم کے بعدتیسری قوت بننے کا خواب دیکھ رہی ہے تاکہ شمشیر کے زور پر دنیامیں اپنی خلافت قائم کرسکے۔بلوچ ایسی سوچ اور نظریات کو انسانیت کی بقاء اور قوموں کے وجود کے لیے سب سے بڑا خطرہ قراردے کر اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ قومی تحریک پہ بات کرتے ہوئے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ ریاست قومی تحریک کو کچلنے کے لیے کثیر الجہتی پالیسیوں اور حکمت عملی پر گامزن ہے ۔ تمام عالمی انسانی واخلاقی اقدار کو پاؤں تلے روند کر آج بلوچوں کو اغواء و لاپتہ کررہا ہے۔ بولان آپریشن میں متعدد خواتین و بچوں کو غائب کرنا ، نوآبادیاتی پالیساں اور بلوچ تحریک کو کچلنے کے لئے انسانیت سوز مظالم بلوچ قوم کے لئے ایک مشکل وقت اور کھٹن مرحلہ ضرور ہے مگر یہ ایک ایسی کسوٹی بھی ہے جس نے بلوچ قوم کے ہمدردو حقیقی قوم پرست اورقبضہ گیر کے معاونین و جرائم میں برابرکے شریک کاروں کو بے نقاب کیا ہے۔