|

وقتِ اشاعت :   December 3 – 2015

کوئٹہ :  جمعیت علماء اسلام کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی و اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا ہے کہ کفر ٹوٹا خدا خدا کرکے لیکن اس کے باوجود گوادر کاشغر شاہراہ کی ویسٹرن روٹ جس کو پہلے تعمیر کرنے سے وفاقی حکومت مکمل طور پر انکاری تھی تاہم اپوزیشن جماعتوں کے شدید احتجاج کے بعد اس پر کام کرنے کیلئے کمیٹی تو بنادی گئی لیکن تمام سرکاری آفیسران پر مشتمل ہے بہتر ہوتا کہ صوبے کے عوامی نمائندگان کو بھی شامل کیا جاتا سرکاری آفیسران وفاق اور احسن اقبال کے فیصلے سے اختلاف کیسے کرسکتے ہیں ۔یہ بات انہوں نے گوادر کاشغر شاہراہ کی ویسٹرن روٹ کی تعمیر کیلئے حکومت کی قائم کرتا کمیٹی پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ روز اول سے ہم اس بات پر زور دے رہے تھے کہ صوبائی حکومت کی رضا مندی سے ویسٹرن روٹ کی تعمیر کو سرے سے کاغذات میں رکھا ہی نہیں گیا تھا ۔لیکن وفاقی اور صوبائی حکومت بہ بانگ بلند یہ کہتے آرہے تھے کہ گوادر کاشغر شاہراہ کی تعمیر کیلئے رقم رکھی گئی ہے بہتر یہی ہوتا کہ اس کمیٹی میں بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے ارکان اسمبلی کا ایک ایک ممبر شامل کیا جاتا خصوصاً اپوزیشن سے جن کو اس کی تعمیر کے حوالے سے حکومتی نیت پر پہلے سے شکوک و شہبات تھے جوکہ وقت وقت کے ساتھ ساتھ عوام کے سامنے آرہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دراصل اس عظیم منصوبے جس سے صوبے اور ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے چند علاقہ پسندی کی سیاست کی کرنیوالے لوگوں نے اس کو تنازعات کا شکار کرنے کی ٹھان لی ہے ۔اس منصوبے کیلئے چائنہ نے 46بلین ڈالر مختص کئے ہیں ۔جس کا 90فیصد پنجاب اور کچھ سندھ کے پروجیکٹ پر از راہ مجبور ی خرچ تو کیا گیا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو اندھیرے میں چلنے والے ٹرک کے بتی کے پیچھے لگا دیا گیا ہے ۔ایسا لگتا ہے کہ دراصل احسن اقبال گوادر پورٹ کو ڈویلپٹ کرانا چاہتے ہیں ناکہ بلوچستان ۔ ان کی کوشش ہے کہ گوادر کیلئے آنے والا پیسے کا کچھ حصہ دیگر صوبوں میں خرچ کرکے خیبر پختونخوا اور خاص کرکے بلوچستان کی ترقی احسن اقبال کسی پلان کا حصہ نہیں ۔صرف گوادر تحصیل حد تک پیسہ لگائیں گے باقی صوبہ ماضی کی طرح پسماندہ رکھنا چاہتا ہے ۔ جوکہ ملک دشمن قوتوں کی عزائم کو تقویت دینے کی کوشش کررہے ہیں ۔