گزشتہ روز ملٹری پولیس کے دو اہلکاروں کو صدر کے علاقے میں گولیوں سے نشانہ بنایا گیا، دونوں اہلکار موقع پر ہلاک ہوگئے۔ موٹر سائیکل پر سوار دو دہشت گردوں نے قریب سے آکر دونوں ملٹری پولیس کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا ۔ ہیڈ کو لیگل افسر کے مطابق ایک اسپتال پر پہنچنے پر مردہ پایا گیا دوسرا اسپتال میں زیر علاج تھا کہ اس کا انتقال ہوگیا ۔ پولیس اور تفتیش کاروں کے مطابق دونوں دہشت گرد ملٹری پولیس کی جیپ کا پیچھا کرتے رہے اور تبت سنٹر کے قریب موقع ملتے ہی انہوں نے قریب سے ان پر فائر کیا ان میں سے ایک موقع پر ہی ہلاک ہوا ا ور دوسرا اسپتال جا کر دم توڑ گیا ۔ دونوں کو گولیاں سروں میں لگی تھیں ۔ تفتیش کاروں کے مطابق9ایم ایم کا گن استعمال ہوا ہے ۔ اس سے قبل یہ گن کئی ایک وارداتوں میں استعمال ہواہے ۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس دہشت گردی کے واقعہ میں تجربہ کار دہشت گردوں کا گروہ ملوث ہے جو ہمیشہ تاک لگا کر قتل کی وارداتیں کرتے رہتے ہیں ۔ پولیس اور دیگر سیکورٹی ادارے اس کی تفتیش کررہے ہیں ۔ ایک سینئر پولیس افسر کا دعویٰ ہے کہ ان کی ٹیم دہشت گرد گروہ کے قریب پہنچ گئی ہے اور عنقریب جرم میں ملوث افراد کو گرفتار کر لیا جائے گاابھی تک اس دہرے قتل کی ذمہ داری کسی بھی دہشت گرد تنظیم نے قبول نہیں کی ہے ۔ ملٹری پولیس کے اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا مقصد فوج کے اس شعبے کو منصوبہ کے تحت نشانہ بنانا ہے ۔ فوج قبائلی علاقوں میں آپریشن کررہی ہے شاید یہ دہشت گردی کی کارروائی اس کا رد عمل ہو مگر یہ بات یقین سے نہیں کہی جا سکتی کہ اس میں کوئی دوسرا گروہ ملوث نہ ہو، نشان لگا کر قتل کرنے کی واردات سے شبہہ ہے کہ اس میں دشمن ممالک کے تربیت یافتہ دہشت گرد ملوث ہوں اور یہ واقعہ کراچی بلدیاتی انتخابات کے مہم کے دوران یا انتخابات سے چند دن پہلے کیا گیا ۔ ممکن ہے کہ یہ دشمن ممالک کے دہشت گرد کراچی کے بلدیاتی انتخابات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے کہ اس طرح ملک عدم استحکام کا شکار ہو اور کراچی میں بڑے پیمانے پر امن عامہ میں خلل ڈالا جا سکے ۔ تاہم حتمی رائے صرف تفتیش کارہی دے سکتے ہیں ہم نے صرف ممکنات کا ذکر کیا ہے تاہم تفتیش کار ہر زاویہ سے واقعہ کی تحقیقات کررہے ہیں اور مختلف دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں پر ان کی کڑی نگاہ ہے ۔ اس لئے ان کی رائے میں زیادہ وزن ہے ۔ تاہم حکومت اور عوام دونوں ان معاملات پر چوکنا ہیں کہ ملک کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا اور ملک کے اندر خصوصاً کراچی میں ہر صورت میں امن برقرار رکھا جائے گا تاکہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات پر امن ماحول میں منعقد کیے جا سکیں ۔اس دہشت گردی کے واقعہ کے بعد کراچی میں عوام نے امن عامہ کو برقرار رکھا ‘ حکومت اور حکومتی اداروں سے تعاون کیا ۔ مزید تعاون یہ ہوگا کہ ان دونوں دہشت گردوں کا پتہ چلانے کے لئے حکومتی اداروں اور پولیس کی مدد کی جائے تاکہ ان کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے ۔دہشت گرد پاکستان کی عوام کے خلاف اور ان کی ریاست کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ۔ اس لئے عوام کا تعاون ضروری ہے کہ دہشت گردوں کا فوری پتہ لگایا جائے اور ان کوجڑ سے خاتمہ کیاجائے ۔ دہشتگردی کے خاتمے کے بعد ہی کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں امن قائم ہوسکتا ہے ۔ یہ عوام پر فرض ہے کہ حساس معلومات حکومتی اداروں کو پہنچائیں تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ جلد سے جلد ہو ۔ ادھر رینجرز اور پولیس نے کراچی بھر میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کی ہے کئی ایک کو گرفتار کیا ہے یہ کارروائی بھرپور اندازمیں جاری ہے ۔ امید ہے تمام جرائم پیشہ افراد خصوصاً ان کے سرکردہ افراد کو جلد سے جلد گرفتار کرلیاجائے گا۔