|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2015

کوئٹہ : کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر آئے روز حادثات کا رونما ہونا معمول بن چکاہے‘ متعددافراد عمر بھر کیلئے معذور ہوچکے ہیں‘ نیشنل ہائی وے اتھارٹی بلوچستان کی قومی شاہراہوں سے غافل گزشتہ دو تین ماہ میں صوبے کی اہم سیاسی و تعلیمی شخصیات ٹریفک حادثات کے باعث لقمہ اجل بن گئیں‘ بلوچستان این ایچ اے حکام کی جانب سے یکسر نظر انداز‘ صوبائی حکومت بھی این ایچ کے سامنے بے بس۔ تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر ٹریفک حادثات کا رونما ہونا روز کا معمول بن کر رہ گیا ہے بلوچستان میں سڑکوں کی خستہ حالت کسی تعارف کی محتاج نہیں تاہم کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر سینکڑوں مسافر کوچز اور ٹوڈی کارز کا چلنا روزانہ کا معمول بن چکا ہے لیکن اسی قومی شاہراہ کی خستہ حالی کے باعث آئے روز بڑے بڑے حادثات رونما ہورہے ہیں جن میں صوبے کے اہم اور قیمتی جانیں لقمہ اجل بن جاتی ہیں جبکہ اس تواتر سے حادثات کے رونما ہونے کے باوجود این ایچ حکام کی غفلت بیداری کا نام تک نہیں لیتی بلوچستان کی اہم قومی شاہراہوں میں سے جس کسی بھی شاہراہ کا مشاہدہ کیاجائے وہ پنجاب کے معمولی سے شہر کی سڑکوں سے بھی خستہ حال نظر آئینگی کیونکہ این ایچ اے حکام کی تمام تر توجہ پنجاب تک مرکوز ہے جبکہ بلوچستان کو دیدہ دانستہ خستہ حال سڑکوں کا تحفہ دیا جارہا ہے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر خطرناک موڑ اور گولائیاں ہیں جن کا تدارک کیاجانا از حد ضروری ہے لیکن نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو اس اہم قومی شاہراہ پر حادثے کا سبب بننے والے نقائص کی جانب سے توجہ کی توفیق بھی نہیں ہوتی‘ واضح رہے کہ آرمی نے کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ کے کالرز کی جو مرمت کی تھی اس کے بعد این ایچ اے نے پندرہ سال گزرنے کے باوجود کوئی کام نہیں کیا بلوچستان ملک کا چالیس فیصد رقبہ ہونے کے باوجود این ایچ اے کا صدر دفتر اسلام آباد میں واقع ہے جبکہ صوبے کو دوچار عہدوں پر ٹرخا یا گیا ہے پیپلز پارٹی کے گزشتہ دور حکومت میں این ایچ اے نے بلوچستان کی سڑکوں کے فنڈز نوبا شاہ اور ملتان میں خرچ کئے اور بلوچستان کوخستہ حال ہی رہنے دیا گیا ‘نواب اکبر خان بگٹی کے دورمیں سریاب روڈ کی تعمیر کے بعد ابتک اس روڈ پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ ائیر پورٹ روڈ پرحال ہی میں کام جاری ہے۔ سیاسی و سماجی حلقوں نے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ سمیت بلوچستان کی تمام شاہراہوں کی خستہ حالی کا معاملہ این ایچ اے حکام کے ساتھ فوری اٹھائیں اور این ایچ اے حکام کو پابند کریں کہ وہ خضدار میں عارضی دفتر قائم کرکے قومی شاہراہوں کی خستہ حالی کا نوٹس لیں ۔