|

وقتِ اشاعت :   December 7 – 2015

کوئٹہ :  بلوچستان کے مسئلے کو کبھی سمجھنے کی کوشش نہیں کی گئی اور اسے طاقت کے ذریعے سے حل کرنے کی کوشش کی گئی۔ بلوچستان آج بھی پسماندگی کا رونا رو رہا ہے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے کوئٹہ پریس کلب میں نئے افراد کی جماعت اسلامی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پورے خطے کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔ اور یہ حصہ سینٹرل ایشیاء سے لیکر مڈل ایسٹ، افغانستان سے لیکر چین تک عالمی مفادات کی کشمکش میں مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشن اور انسانوں کے ساتھ حیوانی سلوک کا آغاز مشرف دور حکومت سے شروع ہوا تھا وہ آج بھی جاری ہے۔ قوم پرستی کے دعویدار جماعتوں نے بھی عوام کو مایوشی کے سوا کچھ نہیں دیا انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی ریاست چاہتے ہیں جہاں امن اور منصفانہ معاشرہ قائم ہو۔ اور نوجوانوں کو انکا حق مل سکے۔ اگر گوادر کو ترقی دینا چاہتے ہیں بلوچستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں تو بلوچستان کے نوجوانوں اور نمائندگاں کو اعتماد میں لیکر آگے جانا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں APCاجلاس کے بعد نواز شریف پر زور دیا گیا تھا کہ وہ بلوچستان میں اے پی سی کا انعقاد کریں لیکن وہ ابھی تک اس پر عملدرآمد نہ کراسکے اور حکومت کو چاہئے کہ مغربی روٹ کے معاہدے پر عملدرآمد کرکے نمائندوں کا اعتماد بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ استعماری قوتیں اسلام کے نام لینے والوں کو مختلف مسالک کی بنیاد پر لڑا کر اپنے مفادات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور سوشلزم، سیکولرزم، لبرلزم اور سرمایہ دارانہ نظام کو مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے نام پر دہشتگردی کا جو شوشہ چھوڑا گیا تھا وہ اب سیکولر ٹیرورزم کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ اور اسکے لئے انہوں نے شام، عراق، افغانستان، ترکی، سعودی عرب، بنگلہ دیش اور مصر میں اسلامی قیادت کے ساتھ رواں رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلمے کی بنیاد پر بننے والی ریاست پاکستان کو کبھی جرنیلوں، تو کبھی اسٹیبلشمنٹ تو کبھی جمہوریت نے نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ آج تک قوم کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش نہیں کی گئی بلکہ انہیں مزید مسائل میں الجھایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ عوام نے سابقہ ادوار میں مسلم لیگ ق، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کو آزما کر دیکھ لیا اوراب وہ ایک ایسی جماعت کا انتخاب چاہتے ہیں جو انکی حقیقی نمائندگی کر سکے۔2018ء کے انتخابات پاکستان کے مستقبل کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور شفاف الیکشن کی صورت میں جماعت اسلامی ایک مضبوط جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی قومیت، علاقائیت، مسالک و فرقوں سے پاک جماعت ہے اور اسکے پلیٹ فارم پر ہر ایک کی نمائندگی ہو سکتی اور آج کے شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہوں گا۔جماعت اسلامی بلوچستان کے صوبائی امیر عبدالحق ہاشمی نے کہا کہ اگر پاکستان کے باشندے کل یہ فیصلہ کر لیتے کہ وہ سچ کا ساتھ دیں گے تو آج ملکی کی حالت یہ نہ ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک کے طول و عرض میں اندھیرا پھیلا ہوا ہے لیکن جماعت اسلامی ایک شمع کی مانند اس اندھیرے پن کو ختم کرے گی۔ ملی یکجہتی کونسل بلوچستان کے صدر عبدالمتین اخونذادہ نے کہا کہ بڑی بڑی جماعتیں نسل درنسل خاندانی جاگیریں سمجھ کر اس پر قبضہ گیری چلی آرہی ہے لیکن جماعت اسلامی ان تمام جماعتوں سے مختلف ہے اور اس جماعت نے اپنے اندر جمہوری نظام کو برقرار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی قوم پرست حکومتی جماعتوں نے بلوچستان میں جو تبدیلی کے نعرے لگائے ہیں انکا حقیقت سے دور تک واسطہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ صوبے کا گلدستہ ہے نیشنل پارٹی، پشتونخواہ اور بی این پی کے بس کی بات نہیں کہ اس کی تقدیر بدلے کیونکہ ان جماعتوں نے پورے صوبے کے اقوام کو قومیت اور علاقائیت کے نام پر تقسیم کیا ہے۔ اسکے علاوہ پروگرام سے جماعت اسلامی کوئٹہ کے ضلعی امیر کبیر شاکر اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔