*بلوچستان کا شعبہ ابلاغ کہاں کھڑا ہے اس نے کتنی ترقی کر لی ہے مزید اسے کتنا ترقی کرنا ہے ؟ شعبہ ابلاغ عامہ کا انتخاب کرنے والا فرد کیا توقعات لیکر آتا ہے اور فارغ ہونے کے بعد انہیں کیا کیا جتن کرنے پڑتے ہیں؟صحافتی ادارے کیا رول ادا کررہے ہیں۔ کیا بلوچستان میں ابلاغ عامہ نے اتنی ترقی کر لی ہے کہ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل نوجوانوں کو پلیٹ فارم مہیا کرسکے یا میڈیا انڈسٹری اتنی وسیع ہے کہ نووارد طالبعلموں کو اس میں داخل ہونے کے لئے کم محنت کرنا پڑے۔ اور بلوچستان کا سب سے بڑا جامعہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں اس سلسلے میں کیا کردار ادا کر رہی ہے؟ یہ اور بہت سے جنم لینے والے سوالات کو لیکر ابلاغ عامہ کے شعبے سے تعلق رکھنے والے استاد، شاگرد اور صحافتی نمائندگان کے سامنے رکھا اور انکے تاثرات جاننے کی کوشش کی۔ بلوچستان یونیورسٹی میں صحافتی درس و تدریس کا باقاعدہ آغاز سن 1987کو شعبہ ابلاغ عامہ کے سابق چیر پرسن پروفیسر سیمی نغمانہ کی سربراہی میں ہوا۔ اور اب تک سینکڑوں طالبعلم اس

