ڈیرہ مراد جمالی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکریڑی جنرل سینیٹرڈاکڑ جہانزیب جمالدینی نے بلوچستان میں پہلے ہی تعلیمی پسماندگی ہے سرکاری تعلیمی اداروں کی حالت ابتر ہوچکی ہے ایجوکیشن ریگولیشن اتھارٹی بل کے تحت پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کی سازش کی جا رہی ہے تاکہ پسماندہ علاقوں میں تعلیم حاصل کرنے والے کم فیس میں کم آمدنی غریبوں مزدورں کے بچوں کو تعلیم کے حق سے محروم کرنے کا منصوبہ ہے ان خیالات کا اظہار نجی تعلیمی اداروں کے عہدیداروں امان اﷲ مینگل غلام سرور ابڑو میر محمد گجر سمیت دیگر شامل تھے انہوں نے کہاکہ بی این پی بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی کے خاتمے کیلئے جدوجہد کر رہی ہے بلوچستان میں پرائیوٹ تعلیمی اداروں کو بلوچستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے حوالے کرنا غریب عوام کے بچوں کے ساتھ زیادتی کے مترادف اقدام ہے اور کہاکہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں کام کرنے والے تعلیمی ادارے کو حکومتی حوصلہ افزائی کرنے کی اشد ضرورت ہے ناکہ ان کو تنگ کیا جائے اور کہاکہ بی این پی نجی تعلیمی اداروں کے ساتھ ہونے والی ذیادتی کسی صورت بھی برداشت نہیں کی جائے گی اور کہاکہ صوبائی حکومت سب سے پہلے سرکاری سکولوں کی حالت زار کو درست کرے جو عمارتوں پینے کے صاف پانی سمیت دیگر بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور کہاکہ دیگر صوبوں کی حکومتیں اپنے صوبے کی عوام کو لکھا پڑھا بنانے کیلئے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے لیکن بلوچستان حکومت اپنی نوجوان نسل کو جہالت کے اندھیروں میں دھکیلا چاہتی ہے طلباء کش بل پر بی این پی کسی صورت خاموش تماشی نہیں بنے گی اور کہاکہ اراکین اسمبلی بل کو منظور کرتے وقت علاقہ کی عوام کے مفادات کو مدنظر رکھیں عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کو بے نکاب کیا جائے اور کہاکہ بی این پی افغان مہاجرین کی موجودگی میں کسی صورت بھی مردم شماری کو قبول نہیں کرے گی ۔