کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کی مرکزی پریس ریلیز کے مذمتی بیان میں کہا گیا ہے کہ مردم شماری بلوچستان کی مخدوش میں ممکن نہیں اور نہ ہی 5 لاکھ افغان مہاجرین خاندانوں کی موجودگی میں ہم انہیں قبول کریں گے نادرا حکام نے شناختی کارڈ کے اجراء پر جو پابندی لگائی تھی انہیں ختم کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیر ملکی افغان مہاجرین چاہئے کسی بھی زبان ‘ نسل ‘ فرقہ سے تعلق رکھتا ہو ان کیلئے آسانی پیدا کرنے کی مترادف ہے اور خاص کر ایک ایسے وقت میں جب مردم شماری ہونے کو ہے جعلی حکمرانوں کے سیاسی دباؤ کے سامنے اسلام آباد کے نادرا حکام کے ارباب و اختیار ڈی جی نادرا کا یہ اقدام قابل تشویش عمل ہے جو بلوچوں کیخلاف ایک گہری و منظم گھناؤنی سازش کے مترادف ہے بیان میں کہا گیا کہ حکمران بااختیار ادارے ایک جانب مذہبی جنونیت انتہاء پسندی ‘ طالبائزیشن اور جنونیت کو ختم کرنے کے دعوے کرتے ہیں اور دوسری جانب شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء کو اتنا آسان بنایا گیا ہے کہ کوئی بھی غیر ملکی باآسانی بلوچستان سے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ حاصل کر سکے گا بیان میں کہا گیا کہ بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کے شناختی کارڈ پنجگور ‘ تربت اورگوادر سے پاسپورٹ بھی بنائے جارہے ہیں جو قابل مذمت عمل ہے بیان میں کہا گیا کہ حکمرانوں پر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کی موجودگی اور بیشتر بلوچ علاقوں میں جنرل مشرف کا آپریشن شروع ہونے کے بعد لاکھوں کی تعداد میں بلوچ اپنے اپنے علاقوں سے دوسرے علاقے منتقل ہو چکے ہیں حالات مخدوش اب بھی ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں کہ مردم شماری کا عملہ بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں جاکر مردم شماری کرواسکیں بیان میں کہا گیا کہ بی این پی ایک قومی جمہوری سیاسی قوت ہے ہم بلوچستان کو کسی بھی صورت میں سیاسی یتیم خانہ بننے نہیں دیں گے کہ جس کا بھی جی چاہئے وہ باآسانی بلوچستان میں شناختی کارڈ ‘ پاسپورٹ اور انتخابی فہرستوں میں اپنا نام اندراج کرائے بیان میں کہا گیا کہ اسلام آباد نادرا حکام کے ارباب و اختیار پر ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جوائنٹ انویسٹی گیشن کے ذریعے شناختی کارڈ کے اجراء اور اس سے قبل جو شرائط رکھی گئیں تھیں انہیں دوبارہ رائج کیا جائے تاکہ صاف شفاف طریقے سے شناختی کارڈ کا اجراء ممکن ہو اور ان بلوچستانیوں کو شناختی کارڈ کا اجراء یقینی بنایا جائے جو بلوچستان کی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں بیان میں کہا گیا کہ بی این پی ایک ترقی پسند روشن خیال سیاسی قوت ہے پارٹی تعصب ‘ نسل پرستی پر یقین نہیں رکھتی لیکن یہ بھی ممکن نہیں کہ ہم لاکھوں کی تعداد میں غیرملکی مہاجرین کو اپنے آباؤ اجداد کی سرزمین پر خاموشی سے برداشت کریں یہ نہ صرف بلوچوں بلکہ پشتونوں ‘ بلوچستان کے آباد کاروں اور تمام بلوچستانیوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے انہی کی وجہ سے پہلے ہی عوام معاشی اور معاشرتی استحصال کا شکار بن چکے ہیں بیان میں کہا گیا کہ پارٹی واضح طورپر اس سے پہلے بھی کہہ چکی ہے کہ ہم ایسی کسی مردم شماری کو قبول نہیں کریں گے جس میں ساڑھے پانچ لاکھ غیر ملکی خاندانوں اس مردم شماری کا حصہ بنایا جائے قانونی طورپر اس کی کوئی حیثیت نہیں ہوگی پارٹی پارلیمنٹ سمیت تمام فورمز پر اس کیخلاف آواز بلند کرے گی اور عدالت عظمیٰ میں بھی قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے ۔