|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2015

گوادر : گوادر میں تیس دن گزرنے کے باوجود بیشتر علاقوں میں پانی سپلائی نہ کرنا افسوس کی بات ہے ضلعی انتظامیہ صرف اجلاس پر اجلاس منعقد کررہی ہے مگرعملی اقدام نہ کرنا اور صوبائی حکومت سے رابطہ نہ کرنا ضلعی انتظامیہ کی نااہلی ہے‘ حکمرانوں کو نہ ماضی میں گوادر کے عوام سے دلچسپی رہی ہے اور نہ اب ہے عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کے بغیر گوادر کی ترقی خواب ہے۔ ان خیالات کااظہارممبر صوبائی اسمبلی و بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما میر حمل کلمتی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادرشہر میں عملاًکربلا ہے شہری کھارے پانی سے اپنا گزر بسر کررہے ہیں‘ پورٹ سٹی کے باسی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں حکومت ایک طرف گوادر کی ترقی کے بلند و بانگ دعوے کررہی ہے دوسری طرف عوام پانی کے بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس جدید دور میں گوادرکے عوام کو بنیاد ی سہولت سے محروم کیا گیا ایسا لگ رہا ہے حکمرانوں کی نیت گوادر میں پانی سپلائی کیلئے آمرانہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں پچھلے آٹھ دس مہینوں سے اسمبلی فلور سمیت ہر میدان میں آنکاڑہ کو رڈیم خشک ہونے کی اطلاع دے رہا ہوں اور گوادر میں میں پانی کے بحران پر قابو پانے کا اعلان کرتا رہا لیکن افسوس حکمرانوں نے میری بات کوایک کان سے سنی اور دوسرے کان سے نکال لی اقتدار کے بھوکوں نے سنجیدگی کامظاہرہ نہیں کیا۔ انہوں نے صرف ایک مردہ کمیٹی کا اعلان کرکے اپنے آپ کو بری الزمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ حکمران سوڈڈیم کے مثاثرین کو فوری ادائیگی کرے اور بارات رحمت سے پہلے سوڈڈیم اور شادی کور ڈیم کی تعمیر عمل میں لائی جائے عوام کو صاف پانی مہیا کرنا حکمرانوں کی ذمہ داری ہے وہ جنگی بنیادوں پر عوام کو پانی سپلائی کا بندوبست کریں اور مردہ ڈی سیلنشن پلانٹ کو زندہ کرنے کیلئے ماہرین کی ایک ٹیم سے مدد لی جائے اور گوادر کیلئے چند دنوں میں میرانی ڈیم سے پانی سپلائی کیلئے پائپ لائن بچھانے کا کام شرو ع کردیا جائے وفاق نے تین ارب روپے پہلے مختص کردیئے ہیں ۔