|

وقتِ اشاعت :   December 29 – 2015

کراچی : وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہاہے کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمہ اور کراچی میں مکمل بحالی امن ہمارا مشن ہے ۔ اس کام کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے ۔ کراچی آپریشن کا آغاز ایک مشکل فیصلہ تھا لیکن تین سال پہلے کے کراچی کو دیکھ لیں آج کراچی آپریشن کے نتائج پوری قوم کے سامنے ہیں ۔انہوں نے یکم جنوری 2016 ء سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 3 روپے فی یونٹ کمی کا اعلان کر دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا ہے کہ تاجر برآمدات میں اضافے کے لیے مزید محنت کریں ۔ ہم بجلی کے نرخوں میں مزید کمی کریں گے اور 2018 تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیا جائے گا ۔ تھرکول منصوبہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل ہے ۔ 2018 تک 10 ہزار اور 2025 تک مزید 15 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آ جائے گی ۔ ملک میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو لوٹنے نہیں دیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو مقامی ہوٹل میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت کے تحت 39 ایکسپورٹ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ، وفاقی تجارت انجینئر غلام دستگیر خان ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر ، ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس اور دیگربھی موجود تھے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مجھے بڑی خوشی ہوئی ہے کہ میں اس تقریب میں شرکت کر رہا ہوں ۔ اس تقریب کے انعقاد سے ایکسپورٹرز کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس اچھا کام کر رہے ہیں ۔ برآمدات میں اضافے کے لیے ایس ایم منیر کی خدمات بھی قابل تعریف ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی پانچ سال کے لیے آتے ہیں ۔ ہمیں خود سمجھ نہیں آتا کہ وقت کیسے گزر گیا ۔ اب اقتدار میں آئے ہیں ۔ آنکھ کھلی تو پتہ چلا کے ایک سال گزر گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سوچ پاکستان کے مفاد میں ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی کا جو بھی صدر ہو اس کی سوچ ملک کی معاشی ترقی کے لیے ہونی چاہئے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو ہمیں بجلی کی قلت ، امن وامان اور خراب معیشت کے چیلنجز کا سامنا تھا ۔ حکومت نے سب سے پہلے امن وامان کی بحالی کے لیے کام کیا ۔ دوسری ترجیح توانائی کے بحران پر قابو پانا تھا ۔ ملک میں توانائی کے منصوبوں پر کام جاری ہے اور زیادہ تر منصوبے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے ہیں ۔ ملک میں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر میں بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں ۔ 2018 تک 10 ہزار اور 2025 تک 15 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آجائے گی ۔ تھر کول منصوبہ بجلی کے پیداواری منصوبوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔ یہ منصوبہ پاکستان کی توانائی کا مستقبل ہے ۔ تھر سے جو کوئلہ نکالا جائے گا ، وہ پورے پاکستان میں بجلی کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں میں استعمال کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں 3960 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے لگائے جا رہے ہیں ۔ قدرتی مائع گیس سے 3600 میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔ یہ تمام بجلی کے منصوبے بجٹ میں مختص رقم سے 40 فیصد کم قیمت پر لگائے جا رہے ہیں ۔ تمام بجلی کے منصوبوں میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنایا جا رہا ہے ۔ بجلی کے تین منصوبوں میں 100 ارب روپے کی بچت کی ہے ۔ اس سے مزید بجلی کے منصوبے شروع کیے جائیں گے ۔ کراچی میں جوہری توانائی سے 2200 میگاواٹ کے دو بجلی کے منصوبوں کے ٹو اور کے تھری پر کام جاری ہے ۔ دیامیربھاشا ڈیم کے منصوبے سے 4500 میگاواٹ ، تربیلا فور سے 1300 میگاواٹ ، نیلم جہلم سے 9060میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی ۔ دیامیر بھاشا اور داسو ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف بجلی حاصل ہو گی بلکہ پانی کو ذخیرہ کرنے میں بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں لوڈشیڈنگ کے اندھیروں کو لوٹنے نہیں دیں گے ۔ ملک کی ترقی کے لیے کراچی لاہور موٹر وے پر کام جاری ہے ۔ حیدر آباد اور سکھر کے درمیان تعمیر کا آغاز جلد ہو گا جبکہ سکھر تا ملتان اور ملتان تا لاہور موٹر وے کے روٹس پر بھی کام جلد شروع کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے ۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے ۔ تین سال پہلے کا کراچی دیکھ لیں ۔ آج کا کراچی ماضی کے مقابلے میں بہتر ہے ۔ کراچی میں امن کی بحالی میں ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ، چیف سیکرٹری اور انتظامیہ کا کردار قابل تعریف ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آج کل ہماری یادداشتیں کمزور ہو گئی ہیں ۔ ستمبر 2013 ء میں کراچی آپریشن سیاسی جماعتوں اور سب کے اتفاق رائے سے شروع کیا گیا ۔ کراچی آپریشن کا آغاز مشکل فیصلہ تھا لیکن یہ مشکل کام ہم نے شروع کیا ۔ کراچی کا امن لوٹ آیا ہے ۔ امن وامان کی بحالی پر ہماری مکمل توجہ ہے ۔ اس کام کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے ۔انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹس کے کافی حصوں پر کام جاری ہے ۔ بلوچستان میں مختلف شاہراہوں کا افتتاح جلد کیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں18 گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی تھی ۔ آج لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو رہا ہے ۔ آج کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بجلی کے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج کراچی میں امن کی بحالی سے جو سرمایہ کار لوٹ گئے تھے ، وہ واپس آرہے ہیں اور جلد مزید واپس آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ تاجر اور سرمایہ کار کہتے تھے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کریں لیکن ہم بجلی کی لوڈشیڈنگ تو ختم کر رہے ہیں لیکن بجلی کو سستا بھی کر رہے ہیں ۔ بجلی سستی ہو گی ، پیداوار بڑھے گی ، برآمدات میں اضافہ ہو گا ، نئی صنعتیں لگیں گی اور روز گار کے مواقع پیدا ہوں گے ۔ وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ یکم جنوری 2016 سے صنعتوں کے لیے بجلی کی قیمت میں تین روپے فی یونٹ کمی کر دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اب بجلی کی قیمت کم کر دی ہے ۔ سرمایہ کار اور تاجر ملک میں برآمدات بڑھائیں تاکہ ملک کی معیشت مزید مستحکم ہو سکے ۔ ہم بجلی کی قیمت میں مزید کمی کریں گے ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت کی ترجیحات امن وامان کی بحالی ، صحت ، تعلیم اور معاشی اصلاحات ہیں ۔ ہم اپنے منشور کے مطابق ملک معاشی اصلاحات لا رہے ہیں ۔ پاکستان میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ 2013 کے مقابلے میں 2015کا پاکستان امن وامان اور معاشی لحاظ سے بہتر ہے ۔ کراچی میں مکمل امن کی بحالی تک آپریشن جاری رہے گا ۔ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوا ہے ۔ وزیر اعظم کے وژن کے مطابق ملک کی ترقی کے لیے مزید اقدامات کریں گے ۔ ٹیکس نیٹ ورک میں اصلاحات لا رہے ہیں ۔ گذشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس نیٹ ورک میں 16.8 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا ۔ سرمایہ کاروں اور تاجروں کو مزید مراعات دیں گے ۔ پاکستان دنیا میں 12 فیصد روئی کی پیداوار کرتا ہے لیکن ٹیکسٹائل برآمدات میں اس کا حصہ صرف ایک فیصد ہے ۔ اس کی ٹیکسٹائل برآمدات کو بڑھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنی پالیسیوں کے باعث مربوط معاشی نظام قائم کر دیا ہے ۔ عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو سراہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا دائرہ کار 30 لاکھ خاندانوں تک بڑھا دیا ہے ۔ کفایت شعاری پروگرام وزیر اعظم ہاؤس سے شروع کر دیا گیا ہے ۔ اس کو مزید بڑھایا جائے گا ۔ حکومتی پالیسیوں کے باعث 2018 دنیا کو ایک نیا پاکستان نظر آئے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل حل کیے اور ان کی انجموں کے ساتھ مل کر معاشی ترقی کے لیے مزید اقدامات کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حکومت برآمدات بڑھانے کے لیے بھی مزید اقداما ت کرے گی ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر نے کہا کہ 2015 میں پاکستان معاشی طور پر مضبوط ہوا ہے جبکہ ملک میں جمہوریت بھی مضبوط ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ترکی اور دیگر ممالک کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے کر رہے ہیں جبکہ وسط ایشیائی ممالک سے بھی تجارتی روابط کو بڑھایا جا رہا ہے ۔ جی ایس پی پلس درجے میں آنے کے بعد ملک کی برآمدات میں.5 12 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے مسائل حل کریں گے ۔ ٹڈاپ کے سی ای او ایس ایم منیر نے کہا کہ برآمدات میں اضافے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور اس کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز سے رابطے میں ہیں ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ادریس نے کہا کہ وزیر اعظم کی کوششوں سے ملک میں معاشی صورت حال بہتر ہوئی ہے ۔ انہون نے کہا کہ وزراء اور حکومتی محکمے تاجروں کی انجمنوں کے ساتھ مشترکہ میٹنگ کریں تاکہ ان کے مسائل حل ہو سکیں ۔ بعد ازاں وزیر اعظم تقریب کے انعقاد پر بڑے برآمدکنندگان کو ایوارڈز دیئے ۔دریں اثناء وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاق صوبوں کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے ۔ یہ تاثر غلط ہے کہ ہم سندھ میں مداخلت کرر ہے ہیں ۔ سندھ حکومت کے تحفظات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کریں گے ۔و زیر اعلیٰ اسلام آباد آجائیں گے ۔ سب کو بلا لیں گے ۔ مل بیٹھ کر بات کریں گے ۔ مسئلے کا حل نکال لیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی ایئرپورٹ پر وزیر اعلیٰ سندھ سے مختصر ترین ملاقات میں کیا ۔ انتہائی باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے وزیر اعظم سے مختصر ملاقات میں اس بات کا شکوہ کیا کہ وفاق رینجرز کے اختیارات کے معاملے پر سندھ حکومت کے تحفظات کو سن نہیں رہا ہے اور وفاقی وزیر داخلہ براہ راست سندھ حکومت کے امور میں مداخلت کر رہے ہیں ۔ آپ بھی ہماری نہیں سن رہے ہیں ۔ آپ بتائیں ہم کیا کریں ۔ جس پر وزیر اعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ سینئر سیاست دان ہیں ۔ مسائل بات چیت سے حل ہوتے ہیں ۔ ہم آپ کی حکومت کے امور میں مداخلت نہیں کر رہے ۔ وفاق اور سندھ حکومت مل کر کراچی میں آپریشن کو جاری رکھیں گے ۔ آپ کے تمام تحفظات کو سنیں گے ۔ وہاں سب کو بلائیں گے ۔ بات چیت سے مسئلہ حل کریں گے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وفاق صوبوں کی خود مختاری کا احترام کرتا ہے ۔ وفاق تمام مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر یقین رکھتا ہے ۔