|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2015

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان قاضی خلیل اللہ نے کہا ہے کہ داعش کے حوالے سے سیکیورٹی ادارے مستعد ہیں اور پاکستان میں داعش کا سایہ تک برداشت نہیں کریں گے۔ دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ قاضی خلیل اللہ نے کہا کہ پاکستان میں داعش کا وجود نہیں ہے، نہ ہی داعش کو پاکستان میں برداشت کیا جائے گا۔ خیال رہے کہ دو روز قبل ہی پنجاب پولیس کے نے سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ میں داعش کے ایک سیل پر چھاپہ مارا تھا جبکہ صوبے بھر سے داعش سے تعلق رکھنے کے شعبے میں 8 مشتبہ شدت پسند گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
دوسری جانب دو روز قبل ہی صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر مردان میں نادرا دفتر پرخود کش حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے اس حملے کی ذمہ داری بھی داعش کے حامی گروہ جماعت الاحرار نے قبول کی تھی.
بریفنگ میں دفتر خارجہ کے ترجمان نے پاک ہند مذاکرات کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان اور ہندوستان کے سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی تاریخ طے کی جا رہی ہے، خارجہ سیکریٹریز مل کر دونوں ممالک کے درمیان جامع مذاکرات کا شیڈول طے کریں گے۔ واضح رہے کہ ہندوستانی وزیر خارجہ سشما سوراج کے رواں ماہ ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لیے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک نے کشمیر سمیت تمام دیرینہ مسائل پر جامع مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
قاضی خلیل اللہ نے بتایا کہ پاکستان، افغانستان، چین اور امریکا کے درمیان 4 فریقی رابطہ اجلاس 15 سے 31 جنوری کے درمیان اسلام آباد میں ہوگا، جس میں افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا طریقہ کار اور شیڈول طے کیا جائے گا۔
پاکستانی سفارت کار کو بنگلہ دیش میں ہراساں کیے جانے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فارینہ ارشد کو بنگلہ دیش میں ہراساں پر واپس پاکستان بلایا گیا اور اس معاملے پر بنگلہ دیشی سفیر کو دو بار طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔ یاد رہے کہ ایک ہفتہ قبل بنگلہ دیش میں پاکستانی خاتون سفارتکار کو ہراساں کرنے اور ان پر دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات کے بعد پاکستان نے اپنی سفارتکار کو واپس بلا لیا تھا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سال 2015 پاکستان کی خارجہ سطح پر کامیابیوں کا سال رہا، رواں سال پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ، ہارٹ آف ایشیاء کانفرنس اور پاک ۔ ہند مذاکرات کی بحالی ہوئی۔