کوئٹہ: سال2015ء کے دوران بھی بلوچستان دھماکوں سے گونجتا رہا‘بم دھماکوں اور راکٹ حملوں میں 66 افراد ہلاک جبکہ 292 زخمی ہوئے‘ مختلف واقعات میں129 افرادکی لاشیں برآمد ہوئی۔ بجلی کیکھمبوں‘ٹرینوں اور گیس پائپ لائنوں کو نشانہ بنایاگیا۔تفصیلات کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں میں 162 بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 47 افراد ہلاک جبکہ 217 زخمی ہوئے‘ 151 راکٹ حملوں میں 2 افراد ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے‘52 مائنزدھماکوں میں 15 افراد ہلاک جبکہ 56 زخمی ہوئے‘54 دستی بم حملوں کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 7 زخمی ہوئے۔ صوبے کے مختلف علاقوں سے 129لاشیں برآمد ہوئیں ‘برآمد شدہ لاشوں میں40 بلوچ، 21 پشتون جبکہ 56 کی شناخت نہیں ہوسکی۔بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 26 بجلی کے کھمبوں کو دھماکہ خیزمواد سے اڑایا گیا،ٹرینوں پر 7 حملے ہوئے جس سے بوگیوں اور ٹریک کو نقصان پہنچا جبکہ گیس پائپ لائنوں پر35 حملے کیے گئے۔ دریں اثناء سال2015 ء میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت کالعدم تنظیموں کے خلاف سیکیورٹی فورسز نے ایک ہزار نوسوچالیس آپریشن کیے‘ آپریشن کے دوران شدت پسندوں کے نوہزارتین سو انتردہشت گردگرفتار کیے، دوسوچار شدت پسندوں کو ہلاک کیا‘تین ہزار تین سو اڑتیس اسلحہ برآمدکیاجبکہ دولاکھ ستاون ہزار چارسوتیرہ مختلف اقسام کی گولیاں برآمد کیں۔نیشنل ایکشن پلان آپریشن میں ایف سی،انٹیلی جنس ایف سی،پولیس اور لیویز نے حصہ لیا۔نیشنل ایکشن پلان 2015ء کے دوران ایپکس کمیٹی کے 6 اہم اجلاس منعقد ہوئے‘جن میں اہم فیصلہ پُرامن بلوچستان پیکج کااعلان شامل ہے جس میں کالعدم تنظیموں کے کارندوں کو ہتھیار ڈالنے پر نقدرقم سمیت دیگرمراعات شامل کیے گئے۔ 2015ء میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت 14 افراد کے بلیک وارنٹ جاری کیے گئے تھے جن میں سے ایک سہولت مرزا ہے جس کا تعلق سندھ سے تھاجبکہ 13 کاتعلق بلوچستان سے تھا‘ بلیک وارنٹ جاری ہونے والے افراد میں سے 8 کو پھانسی دیدی گئی ہے جبکہ 6 کے کیسز عدالت میں زیرسماعت ہیں‘ 2015ء کے دوران ایپکس کمیٹی اجلاس میں اسپیشل ٹرائل کورٹ کا اجراء ہواجن میں سے 42 کیسزاسپیشل ٹرائل کورٹ میں منتقل ہوئے‘نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی کے فیصلے پر دوہزار چارسواکتالیس مدارس کی رجسٹریشن کی گئی جبکہ پانچ سو اٹھارہ کو رجسٹرڈ نہیں کیا گیا۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبے میں مدارس بہت زیادہ ہیں جس پر ابھی کام کرنا باقی ہے اور محکمہ داخلہ کی پوری کوشش ہوگی کہ اس عمل کو جلد ازجلد مکمل کیاجاسکے۔ 2015ء میں نیشنل ایکشن پلان کے تحت سوشل میڈیا پرملکی سالمیت کے خلاف مواد نشر کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی گئی۔2015ء کے دوران تین لاکھ اٹھاوئیس ہزار افغان مہاجرین کو رجسٹرد کیا گیا جبکہ اناسی ہزار سات سو بارہ افغان مہاجرین اب تک رجسٹرڈ نہیں ہوئے ہیں۔35 افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیج دیا گیا۔2015 ء میں بلوچستان کے 52 علاقوں کی نشاندہی عمل میں لائی گئی۔