تربت : بی این پی عوامی کے مرکزی جونےئرنائب صدر ‘ صوبائی اسمبلی حلقہPB-50کیچ IIIکے ضمنی الیکشن کے امیدوار میرمحمد علی رند نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی الیکشن میں بھی عام انتخابات کی طرح بی این پی عوامی کومنظم سازش اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت ہرایا گیا ‘ 69میں سے46پولنگ اسٹیشنوں میں کوئی پولنگ نہیں ہوئی ہے جبکہ چند ایک پولنگ اسٹیشن کے سوا دیگر پولنگ اسٹیشنوں پر ٹھپہ ماری کی گئی ہے ‘ ان خیالات کااظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ الیکشن سے قبل تمام امیدواروں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ الیکشن کیلئے ایک پرامن اور سازگار ماحول کے قیام کویقینی بنایاجائے گا ‘ ووٹروں کو ان کی حق رائے دہی کا پورا موقع دیاجائے گا ‘ پولنگ اسٹاف اور سیکورٹی نفری کو ہرپولنگ اسٹیشن تک پہنچایاجائے گا مگر سرکار اپنے ان تمام دعوؤں میں مکمل طورپر ناکام رہی۔نہ صرف الیکشن سے قبل خوف وہراس کاماحول قائم رہا ‘ امیدواروں کے الیکشن مہم میں مصروف ورکروں کو اغواء کیاگیا ‘ ووٹروں کو ڈرایادھمکایاگیا ‘ امیدواروں کے گھروں پرحملہ اور آتشزدگی کے واقعات بھی رونماہوئے مگر ہم نے ان سب کی پرواہ نہیں کی اور صرف اس امیدپر الیکشن کے میدان میں کود پڑے کہ پولنگ کے دن عوام کو آزادانہ طورپر اپنی حق رائے دہی کاموقع دیاجائے گا لیکن PB-50کیچIIIکے کل 69پولنگ اسٹیشنوں میں صرف 20سے22پولنگ اسٹیشنوں پر انتخابی عملہ اور سیکورٹی پہنچ سکی جبکہ 46پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز پولنگ اسٹاف اور سیکورٹی نفری کاراستہ دیکھتی رہی مگر وہاں نہ پولنگ اسٹاف پہنچ سکی اورنہ ہی سیکورٹی اہلکار ‘ انہوں نے کہاکہ تحصیل تمپ کے 22پولنگ اسٹیشنوں کو باہم ضم کرکے صرف ایک پولنگ اسٹیشن بنادیا گیا جس سے ووٹرز کیلئے مزید پرخطر حالات پیداکئے گئے ‘ 46پولنگ اسٹیشنوں پر انتخابی عملہ اور سیکورٹی کانہ پہنچنا اور پولنگ شروع نہ ہونا انتخابی عمل پر بہت سارے سوالات اٹھاتی ہے جبکہ جن20سے22پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ ہوئی ہے ان میں چند ایک کے سوا باقی میں ٹھپہ ماری کی گئی ہے انہوں نے کہاکہ جن علاقوں میں انتخابی عملہ اورسیکورٹی نہیں پہنچائی گئی ہے وہ سب بی این پی عوامی کے اکثریت والے علاقے ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ یہ سب ایک سازش اورپلاننگ کے تحت کی گئی ہے اوربی این پی عوامی کاراستہ روکا گیا ہے حالانکہ اس حلقہ سے میں اورمیرے حمایت یافتہ امیدوار 5بار منتخب ہوئے ہیں جوایک ریکارڈہے انہوں نے کہاکہ سرکار اگر صاف وشفاف اورپرامن الیکشن نہیں کراسکتی توکیوں کر عوام اور امیدواروں کومشکل میں ڈال دیتی ہے سرکار اعتراف کرے کہ الیکشن اس کے بس کی بات نہیں ہے ‘انہوں نے مطالبہ کیاکہ جن 46پولنگ اسٹیشنوں پرپولنگ نہیں ہوئی ہے ان پر دوبارہ پولنگ کرائی جائے تاکہ عوام کو اپنی رائے کے اظہارکاموقع مل سکے اورتحصیل تمپ کے22پولنگ اسٹیشن جو ایک چاردیواری میں کردئیے گئے تھے انہیں اپنے اپنے علاقوں میں قائم کرکے ازسرنو شفاف پولنگ کاانتظام کیاجائے انہوں نے نیشنل اور انٹرنیشنل اداروں سے بھی اپیل کی کہ وہ خود آکر اس صورتحال کاجائزہ لیں کہ پولنگ کس طرح ہوئی ہے اورکتنے پولنگ اسٹیشن کھلے ہیں ۔