خضدار : بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی خضدار انتظامیہ نے بارہ سال سے یونیورسٹی میں تعینات درجہ چہارم کے چالیس کے قریب ملازمین کو بلا کسی وجہ کے ملازمت سے بر خاست کر دیا ،ملازمین فریاد لیکر پریس کلب پہنچ گئے ،بارہ سال سے یونیورسٹی میں ملازمت کر رہے ہیں اوور ایج ہو گئے ہیںیونیورسٹی انتظامیہ ہمیں انتقام کا نشانہ بنا کر اپنی من پسند لوگوں کو ملازمت پر تعینات کرنا چاہتی ہے نواب ثناء اللہ خان زہری کے وزیر اعلیٰ بننے کے بعد ان کے ضلع سے چالیس ملازمین کو ان کی ملازمت سے برخاست کرنا ان کے خلاف سازش کی پہلی کڑی ہے ،ہمیں ملازمت پر بحال نہیں کیا گیا تو پہلے مرحلے میں احتجاجی ریلی ،دوسرے مرحلے میں روڈ بلاک اور تیسرے مرحلے میں خضدار سے کوئٹہ لانگ مارچ کر کے سیکرٹریٹ کے سامنے دھرنا دیں گے وزیر اعلیٰ بلوچستان نا انصافی کا نوٹس لیں اپیل تفصیلات کے مطابق تفصیلات کے مطابق انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار سے مبینہ طور پر نکالے گئے چالیس ملازمین ظہور احمد ،اللہ بخش ،عبداللہ ،احمد علی ،محمد رحیم اور غلام رسول کی قیادت پر خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے انہیں بلا کسی وجہ ملازمت سے برخاست کر دیا ہے برخاست کئے گئے ملازمین میں ڈرائیور ،خاک روپ،کک،سیکورٹی ،نائب قاصد،سوئیپر وغیر ہ شامل ہیں برخاست کئے گئے ملازمین نے الزام لگایا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہمیں انتقام کا نشانہ بنا کر اپنی من پسند لوگوں کو ملازمت پر رکھنا چاہتے ہیں ہم گزشتہ بار سال سے یونیورسٹی میں ملازمت کر رہے ہیں اور ہماری تعیناتی کے احکامات میں یہ واضح لکھا گیا تھا کہ چھ ماہ کے بعد انہیں ملازمت پر پختہ کیا جائے گا مگر بارہ سال تک ہمیں کنٹریکٹ پر رکھا گیا اور گزشتہ روز بلا کسی وجہ ہمیں ملازمت سے برخاست کرنے کی احکامات دئے گئے برخاست کئے گئے ملازمین کا کہنا تھا کہ ہمیں ملازمت سے برخاست کر کے ہم سے ہماری روزی چھینا جا رہا ہے انہوں نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری کے وزیر اعلیٰ بلوچستان بننے کے فوراً بعد ان کے ضلع سے چالیس کے قریب ملازمین کو ملازمت سے برخاست کر کے ان کے خلاف سازش کی ابتداء کی گئی ہے ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری ،چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اور گورنر بلوچستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی انتظامیہ کے اقدامات کا نوٹس لیکر ہمیں انصاف دلائیں انہوں نے احتجاجی تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں ملازمت سے بحال نہیں کیا گیا اور یونیورسٹی انتظامیہ نے اپنی احکامات واپس نہیں لئے تو پہلے مرحلے میں احتجاجی ریلی ،دوسرے مرحلے میں کوئٹہ شاہراہ کو بلاک اور تیسرے مرحلے میں خضدار سے کوئٹہ لانگ مارچ کر کے سکرٹریٹ کے سامنے مظاہرہ کر کے دھرنا دینگے ۔