تربت : بلوچستان ہائی کورٹ تربت بنچ میں گوادرمیں پانی کے بحران کے حوالے سے آئینی پٹیشن کی سماعت ‘ جسٹس شکیل احمد بلوچ اور جسٹس ہاشم خان کاکڑ پرمشتمل ڈبل بنچ نے گوادر میں پانی بحران کے حل کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کی ‘ متعلقہ حکام کو 19جنوری کوپرنسپل سیٹ کوئٹہ میں جواب داخل کرنے کی ہدایت ‘ بلوچستان ہائی کورٹ تربت بنچ میں مفاد عامہ کے مختلف آئینی درخواستوں کی سماعت ہوئی جس میں صابرہ اسلام ایڈووکیٹ کی جانب سے دائرکی گئی ایک آئینی پٹیشن میں گوادرمیں پانی بحران کے حوالے سے سماعت کے دوران کھل کربحث ہوئی ‘ پٹیشنرکی جانب سے وائس چےئرمین بلوچستان بارکونسل قاہرشاہ ایڈووکیٹ‘ سابق وائس چےئرمین بلوچستان بارکونسل عبدالحمید بلوچ ایڈووکیٹ‘ کیچ بارکے صدر جاڑین دشتی ‘ پنجگور بارکے صدر علاؤ الدین ایڈووکیٹ‘ گوادر بار کے صدر سعیدفیض ایڈووکیٹ ‘عبدالمجید دشتی ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء پیش ہوئے جبکہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ مکران سرکل کے سپرنٹنڈنٹ انجینئر حاجی محمد اسلم بلوچ ودیگر متعلقہ حکام نے گوادر پانی بحران کے حوالے سے اپنی ماہرانہ آراء پیش کئے ‘ سماعت کے دوران BDAکی جانب سے گوادرمیں 1ارب روپے کی لاگت سے تنصیب کردہ ڈی سیلینیشن پلانٹ کی کم گنجائش اور فلٹر نصب نہ ہونے کی وجہ سے پانی میں مچھلی ودیگر سمندری حیات کے شامل ہونے پر وضاحت طلب کی گئی اوربتایاگیاکہ ڈی سیلینیشن پلانٹ روزانہ20لاکھ گیلن پانی کے بجائے روزانہ3لاکھ گیلن پانی سپلائی کررہاہے ‘ سماعت کے دوران گوادر کوپانی فراہمی کے حوالے سے میرانی ڈیم ودیگر ممکنہ ذرائع کے حوالے سے بھی بحث ہوئی جبکہ آنکاڑہ ڈیم کی ناکامی کے اسباب ‘سوڈ ڈیم کی تعمیرمیں تاخیر ودیگر معاملات بھی زیربحث رہے ۔