خضدار : بلوچستان کا دوسرابڑا ہسپتال ٹیچنگ ہسپتال خضدار پانی نا پید ہونے کی وجہ سے بند ہونے کے قریب پہنچ گیا ،یہ امر خضدار سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزراء قومی اسمبلی و سینٹ کے ممبران کی ضمیر کو جنجھوڑ نے کے لئے کافی ہے کہ جن لوگوں نے اپنے ووٹروں سے شہد و دودھ کی نہریں بہانے کی کے بلندو بانگ دعوے کرکے ان سے ووٹ لیا تھا اب وہ ان ووٹروں کی صحت کے اعلی ٰ مرکز کو پانی کی فراہمی نہیں کر سکتے ہیں اس وقت خضدار سے تین ایم پی ایز منتخب ہیں جبکہ وزیر اعلی ٰ بلوچستان کا خضدار سے تعلق ہے خضدار سے قومی اسمبلی کا ایک رکن جبکہ پاکستان کے ایوان بالا کے چار اراکین کا بھی خضدار سے رتعلق ہیں جن میں سے ایک ممبر سینٹ سابقہ حکمران جماعت بلوچستان کے صدر بھی ہیں اس علاوہ ڈھا ئی سال کی مدت میں ہر ایم پی اے کو مجموعی طور پردو ارب سے زائد ترقیاتی فنڈز جاری کردیا گیا تھا لیکن اتنی بڑی رقم میں بھی سول ہسپتال کی پانی کی ضرورت کو پورا نہیں کیا جاسکا تفصیلات کے خضدار کے دوسرے بڑے شہر خضدار کے ڈسٹرکٹ و ٹیچنگ ہسپتال کو جو ایک اعتبار سے بلوچستان کے دوسرے بڑے ہسپتال بھی ہے لیکن اس ہسپتال میں گذشتہ ایک سال سے پانی کی شدید قلت کا ہے پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہسپتال کے تمام شعبہ جات کا کا م متاثرہو گیا ہے گذشتہ ایک سال سے مختلف محکموں کی جانب سے ہسپتال کو ٹینکروں کی صورت میں پانی فراہم کیا جارہا تھا اب ان اداروں نے بھی پانی کی سپلائی بند کردیا ہے جس کے بعد اب تقریبا ہسپتال بند ہونے کو ہے واضح رہے کہ سول ہسپتال کے پانی کے فراہمی کے لئے سابقہ وزیر اعلی ٰ بلوچستان نے ایک کروڑ روپیہ کا اعلان کیا تھا اور اس اعلان کے بعد پی سی ون بن بھی بن گیا تھااس کے باوجود یہ پیسے ریلیز نہیں ہوے جبکہ خضدار سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی نے بھی ہسپتال کے لئے واٹر سپلائی اسکیم کی منظور ی کا اعلان کیا تھا اسی طرح ڈپٹی کمشنر خضدار کے ساتھ میٹنگ میں پراجیکٹ ڈائریکٹر میڈیکل کالج خضدار نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے پانی کے مسئلہ کو فوری طور پر حل کرنے کے لئے دو دن کے اندر رقم کی بندو بست کرکے فوری آگاہی دیں گے لیکن کسی بھی سیاسی و انتظامی اعلان پر عمل در آمد نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے خضدار کے عوامی حلقوں میں مایوسی محکمہ صحت و علاقہ سے منتخب عوامی نمائندوں کے بارے شدید غم وغصہ پائی جاتی ہے۔