|

وقتِ اشاعت :   January 11 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان کے 30اضلاع میں پولیو مہم کا آغاز آج(پیر) سے ہو رہا ہے۔ پولیو مہم کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ پولیو مہم کے دوران 2472616بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ جبکہ 55ہزار افغان رفیوجیز بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔ کمیونٹی ہیلتھ والینٹیئرز کے ذریعے سے گھر گھر پولیو مہم چلایا جا ئیگا۔ پولیو کے خاتمے کے لئے تمام مکاتب فکر کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار ایمرجنسی آپریشن سینٹر بلوچستان کے کوارڈینیٹر ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سہ روزہ انسداد پولیو مہم بلوچستان بھر میں سوموار کے روز سے شروع ہورہی ہے جس میں صوبے کے 30اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر کے 24لاکھ 72ہزار اور 616بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اس مہم کے دوران 6ہزار 6سو 3موبائل ٹیمیں، 796فکسڈسائٹ پر اور 321ٹرانزٹ پوائنٹس پر اپنے فرائض انجام دینگے اس مہم کے دوران 55085افغان مہاجرین کے بچوں کو بھی انسداد پولیو کے قطرے پلائے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے حوالے سے انتظامات مکمل کر دیئے گئے ہیں اس حوالے سے پاک فوج کا مکمل تعاون رہا ہے اسکے علاوہ ایف سی، بی سی، لیویز، پولیس بھی ہمارے ساتھ مکمل تعاون کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں پولیو ورکرز کو ہمیشہ معاوضے کی ادائیگی کا مسئلہ درپیش رہا ہے جو کہ یہ مسئلہ ہمارے ادارے کی جانب سے حل کر دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ ڈفیوزل کمیٹی ڈپٹی کمشنر ز کی سربراہی میں قائم کئے جا چکے ہیں جو کہ ٹیمو ں کی نگرانی کرتی ہیں۔ہمارا ٹارگٹ 100فیصد ہے۔ 90فیصد انکاریوں پر قابو پا لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلی مہم کے دوران انجکٹیو پولیو ویکسینیشن (IPV)کا سلسلہ شروع کیا جائیگا۔ جس سے پولیو سے متاثرہ بچوں کو کور کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2014میں 9اضلاع پولیو سے متاثر تھے جن میں 25کیسز سامنے آگئے جبکہ 2015میں کیسز کی تعداد میں کمی آگئی تھی 3متاثرہ اضلاع میں 7کیسز سامنے آئے۔ 2015کے ستمبر سے دسمبر تک 30اضلاع میں 9کیمپین چلائے گئے جو کہ انتہائی کامیاب رہے۔ جس کے دوران رفیوزل بچوں کی تعداد میں کمی آگئی۔ 2016کا سال انتہائی اہمیت کا حامل ہے کوشش رہے گی اس سال پاکستان سے پولیو کے خاتمے میں مدد ملے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پولیو کے وائرس اب بھی موجود ہیں پولیو کے خاتمے کے لئے دونوں ممالک کے مابین روابط بھی جاری ہیں پاک افغان بارڈر جو کہ بلوچستان سے منسلک ایریاز ہیں وہاں 6پوائنٹ پر انسداد پولیو کے لئے مہم بھر پور طریقے سے جاری ہے۔انہوں نے کہا کہ کراس بارڈر ٹیمیں فعال ہیں۔ ان کراس بارڈر ایریاز پر پولیو ٹیموں کی تعداد بھی بڑھائی جا رہی ہے جو کہ سرحدوں کو پار کرنے والے بچوں کو پولیو کے قطرے پلاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح پولیوورکرز کی حفاظت ہے۔ 2015کا سال پولیو کے حوالے سے پرامن رہا جس میں واقعات بہت کم رپورٹ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ 24مثالی یونین کونسل ہیں جہاں ٹیمیں 24گھنٹے متحرک ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کیلئے خوش آئندبات ہے کہ ہمارے ایک لیڈی ہیلتھ ورکر کو بین الاقوامی سطح پر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے جو یہاں پر کام کرنے والی خواتین کے عزم اور ارادوں کا ثبوت ہے لیڈی ہیلتھ ورکر فریدہ کو ہوپ فار اچیومنٹ (Hope for Achievment) ایوارڈ بیل گیٹس اور ابو ظہبی کے سپریم کمانڈر کی جانب سے خصوصی انعام کے طور پر دیا گیا ہے ۔