دالبندین : دالبندین این ٹی ایس پاس امیدواران سرفراز محمد زئی ، وسیم عادل سنجرانی سید تولکل شاہ، حفیظ اللہ محمدحسنی، علی اکبر سمالانی ، راشد سمالانی ، غلام حضرت سنجرانی، سردار شکیل نودانزئی ، فاروق محمدحسنی نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ ہم اپنے حقوق حاصل کرنے کیلئے عدالت جائیں گے اور ہرصورت میں اپنے حقوق حاصل کر یں گے ، انہوں نے کہا کہ ضلعی کمیٹی ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور کمشنر تک لسٹ ابھی تک نہیں بھیجی ہے جس سے تمام پاس امیدواروں کو ذہنی مریض بنادیا ہے، انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس میں بے ضابطگی بڑے پیمانے پر ہواہے، جس کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور نا انصافی کیخلاف آواز بلند کرینگے، انہوں نے کہا کہ ہم نے این ٹی ایس پاس اچھے نمبروں سے پاس کیا ہے، مگر سفارشی لوگوں کو بھرتی کیا ہے اور جن کا لسٹ میرٹ میں موجود ہیں مگر انہوں نے پاس شدہ کو نکال دیا ہے جبکہ اپنے سفارشی لوگوں کو بھرتی کر کے حقداروں کا حق چھینا گیا ہے جو قابل مذمت ہے، ہم اپنے حقوق کیلئے ہر طرح کی آواز بلند کریں گے اور ہر صورت میں اپنا حق حاصل کر کے دم لیں گے، انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان سیکرٹری تعلیم چیف سیکرٹری کمشنر کوئٹہ ڈویژن سے مطالبہ کیا ہے کہ ضلع چاغی میں این ٹی ایس پاس شدہ امیدواروں کا حق چھینا گیا ہے دریں اثناء این ٹی ایس متاثرین احتجاجی بھوک ہڑتالی کیمپ آج 71ویں روز بھی جاری رہا، این ٹی ایس متاثرین عبدالمطلب ملازئی، خالد محمود، زبیرمحمود ، نیاز بلوچ اور حافظ ولی اللہ نے اپنے ایک مشترکہ پریس ریلیز میں کہا کہ این ٹی ایس کمیٹی کے چیئرمین ڈپٹی کمشنر خاران ولی محمد بڑیچ اور نا اہل وجونیئر ڈی ای او خاران نوروز مسکانزئی نے میرٹ کو ضلعی سطح پامال کر کے میونسپل کمیٹی کے حقدار امیدواروں کی حق تلفی کی گئی‘ جونیئر ڈی ای او خاران نے صرف اور صرف اپنے رشتہ داروں اور من پسند لوگوں کو بھرتی کر کے این ٹی ایس کی خالی آسامیوں سے نوازا اور کلاس چہارم کو ڈسٹرکٹ میرٹ قرار دے کر بھی اپنے رشتہ داروں کو دور سے لا کر مختلف اسکولوں میں تعینات کردیئے، نا اہل ڈپٹی کمشنر خاران ولی محمد بڑیچ کمیٹی کے چیئرمین تھے وہ بھی بااثر شخصیت کے دباؤ میں آکر بغیر سوچے سمجھے تعیناتی کے آرڈرز پردستخط کر کے میرٹ پاس امیدوار تعلیم یافتہ نوجوانوں کو مایوس کر دیا جو آج دردر کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور احتجاج اورپر یشانی کی حالت میں بیٹھے ہیں، 71دن گزر گئے مگر انصاف نہیں ملا، محکمہ ایجوکیشن خاران میں با اثر شخصیت مداخلت کررہے ہیں، جو نیئر ڈی ای او نوروز مسکانزئی کی دفاع کررہے ہیں حالانکہ میرٹ کی پامالی کا اصل مجرم بھی ہے اور قانونی سزا کا مستحق بھی ہے، بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے پر ڈائریکٹر تعلیم عمل درآمد نہیں کررہاہے اور ہائی کورٹ کے فیصلے کو ماننے کیلئے تیار نہیں ہے کہ اس سولہ گریڈ کے جونیئر ڈی ای او نوروز مسکانزئی کو ہٹا کر محکمہ تعلیم کو اس عذاب سے نجات دلائے اور تعلیم کو تباہی وبربادی سے بچایا جائے، انہوں نے نومنتخب وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری اور چیف جسٹس بلوچستان میر محمد نور مسکانزئی سے پُر زور اپیل کی ہے کہ وہ از خود نوٹس لے کر بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں جو نیئر ڈی ای او نوروز مسکانزئی کی جگہ سینئر کو تعینات کر یں اور این ٹی ایس متاثرین میونسپل کمیٹی خاران کو انصاف فراہم کر کے ان غریبوں کی تعیناتی کے آرڈرز جاری کریں