|

وقتِ اشاعت :   January 14 – 2016

کو ئٹہ : میئر کوئٹہ ڈاکٹر کلیم اللہ کا کہنا ہے کہ کو ئٹہ شہر میں ون ٹا ئم صفا ئی کے لیے صو با ئی حکو مت کو 10کرو ڑ کاڈ یمانڈ بھیجا تھا بڑ ی مشکل سے 5کرو ڑ روپے منظور کی گئی ہیں جیسے کو ئٹہ شہر کے صفا ئی پر خرچ کیا جا ئے گا کوشش ہے کہ کوئٹہ شہر کے35حلقے پر ا ئیو ٹ فرمز کو دئیے جا یں با قی23حلقو ں کی کے صفا ئی کا بند و نست ہم خو د کر یں گئے کچھ پیسے ہما ر ے پا س پڑ ے ہو ئے ہیں جن جن ری کنڈ یشن مشنر ی صفا ئی کے لیے خر ید ی جا ئے گئے ان خیالات کا اظہارانہوں نے روزنامہ آزادی کو دیئے گئے انٹریو میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہما ر ے پا س افردی قو ت کی کمی ہے ۔ جس کی وجہ سے شہر کا صفائی گمھبیر صور تحال اختیار کر چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کی صفا ئی کے لیے 3ہزار خا کروب کی ضرورت ہے جبکہ میٹر وپو لیٹن کے پا س اس وقت عملہ 510افراد پر مشتعمل ہے جن میں 20 سے 30کے قریب معذور کوٹے پر تعینات کئے گئے ہیں 60سے زائد وزراء اور دیگر اراکین کے گھروں میں کام کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیراعلیٰ پنجاب کے تعاون سے کوئٹہ کی صفائی کے حوالے سے سروے کیا اس سروے سے یہ بات سامنے آگئی ہے کہ کوئٹہ کی صفائی کے لئے اس وقت 3000افراد کی ضرورت ہے جو ہمارے پاس موجود ہی نہیں اگر ہمارے پاس 12سو فراد دستیاب آجائیں تو کوئٹہ کی صفائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ادارہ مستقل ملازمین نہیں رکھ رہا ہے مستقل ملازم پورے ادارے پر بوجھ ہوں گے انہیں ڈبل تنخواہ، الاؤنسز اور دیگر مراعات دینے پڑتے ہیں جبکہ ہمارے پاس اتنا بجٹ ہی موجود نہیں جس سے ہم مستقل ملازمین کو چلا سکیں۔ صفائی کے نظام کے لئے ہم ڈیلی ویجز پر ملازم رکھتے ہیں جنہیں ماہانہ 12000روپے کی ادائیگی پر تین مہینے کے لئے رکھا جاتا ہے ہر تین مہینے کے بعد ہم دوبارہ بھرتی کا عمل شروع کرتے ہیں لیکن حال ہی میں ہمارے پاس بجٹ نہ ہونے کی وجہ سے ڈیلی ویجز ملازمین بھی رکھ نہیں پا رہے انہوں نے کہا کہ ویسٹ ری سائیکل پروجیکٹ صفائی کے حوالے سے بہت اہم پروجیکٹ تھا لاہور کی کمپنی نے اس پر کام شروع کیا تھا۔ مگر ہمارے پاس ویسٹیج نہ ہونے کی وجہ سے پروجیکٹ کا آدھا حصہ فنکشنل اور آدھا بند پڑا تھا پروجیکٹ کو خسارے کا سامنا کرنا پڑا جسکے باعث پروجیکٹ کے مالک نے ہائی کورٹ میں ہمارے خلاف پٹیشن دائر کی ہے۔عدالت کی جانب سے میٹروپولیٹن کو 5کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا جو کہ ہمارے پاس نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک ادائیگی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے ہم نے پھر بھی ان سے رابطہ کرکے اس کیس پر نظرثانی کرنے کا کہا ہے اور اس پروجیکٹ کو دوبارہ بحال کرنے کی درخواست کی ہے امید ہے وہ اس پر دوبارہ کام کا آغاز کرکے کوئٹہ شہر کی صفائی میں ہمارے معاون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کی بڑھتی ہوئی آبادی اور ٹریفک کے پیش نظر نئے بلڈنگ اور اونچے عمارتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی جانب سے اعلان کردہ کوئٹہ شہر کے لئے 5ارب کا رقم کنسلٹینسی کے ذریعے سے نئے انڈر پاس، بریجز، فلائی اوور اور پارکنگ پلازوں کی تعمیرات کے لئے 10نکاتی کام کا آغاز کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ شہر کو وسعت دینے کے لئے محکمہ بی ڈی اے کام کر رہی ہے جو شہر کے شمالی اور جنوبی علاقوں میں نئے رہائشی اسکیمات بنا رہے ہیں تا کہ شہر سے آبادی کو نئے اسکیمات کی جانب منتقل کیا جائے۔