کوئٹہ: کوئٹہ میں ریلوے اسٹیشن ماسٹر زکی تنظیم پاکستان ریلوے سمپارس یونین کے سرپرست اعلیٰ راجہ عرفان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ریلوے ملازمین نے ٹرینوں کا پہیہ جام کردیا۔ٹرینوں کو کئی گھنٹے تک روکنے پر مسافر بھی اشتعال میں آگئے ، اسٹیشن پر توڑ پھوڑ کی۔ مسافروں کے احتجاج کے بعد ریلوے ملازمین مطالبات کی منظوری کے بغیر ہی ہڑتال ختم کرنے پر مجبور ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق دوروز قبل سمپارس یونین کے سرپرست اعلیٰ راجہ عرفان کو ڈپٹی کمشنر کوئٹہ کے حکم پر پولیس نے حراست میں لے لیا اور گھر میں نظر بند کردیا۔ حکم نامے میں قریبی رشتہ داروں کے علاوہ کسی سے بھی نہ ملنے دینے کی ہدایت کی گئی ہے ۔ حکم نامے کے مطابق راجہ عرفان کو ریاست مخالف سرگرمیوں، ریلوے ملازمین کو احتجاج پر اکسانے کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔ واقعہ کے خلاف پورے ملک میں اسٹیشن ماسٹرز اور ریلوے ملازمین کی دیگر تنظیموں نے احتجاج کیا۔ جس کی وجہ سے جمعہ کی صبح کوئٹہ سے کوئی بھی ٹرین ملک کے دیگر حصوں کو مقررہ وقت پر روانہ نہ ہوسکی۔ ریلوے ملازمین کے ایک دھڑے نے احتجاج کی حمایت کی تو دوسرے نے راجہ عرفان کی گرفتاری کو درست قرار دیتے ہوئے ہڑتال کو غیر قانونی قرار دیدیا۔ کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر ماسٹرز یونین کے زیراہتمام احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا ۔ ریلوے محنت کشن یونین کے مرکزی صدر انیس کشمیری کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر کے حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ راجہ عرفان ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے ، کیا ملازمین کے حقوق کیلئے آواز اٹھانا ریاست مخالف سرگرمی ہے ، انتظامیہ ملازمین کے احتجاج کو دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے کررہی ہیں۔ دوسری جانب ریلوے ورکرز یونین کے ڈویژنل صدر غلام نبی بروہی کا کہنا تھا کہ راجہ عرفان بد عنوان شخص ہیں ، وہ کروڑوں روپے کے کرپشن میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف نیب اور عدالتوں میں مقدمات بھی چل رہے ہیں، ریلوے کی بعض تنظیموں کا احتجاج ایک بد عنوان شخص کو بچانے کیلئے ہے، یہ ہڑتال غیر آئینی ہے اور ہم اس کی حمایت نہیں کرتے۔ ریلوے ملازمین کے احتجاج کے باعث کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس تین گھنٹے ، نواب اکبر بگٹی ایکسپریس ڈھائی گھنٹے،بولان میل دو گھنٹے اور چمن پسنجر بھی تقریباً ڈھائی گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں۔ جس کے باعث سینکڑوں مسافر وں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خواتین ، بچوں اور ضعیف مسافروں کو سخت سردی میں گھنٹوں انتظار کرنا پڑا۔اسٹیشن ماسٹرز کے احتجاج کے باعث ٹرینیں رونہ کئی گھنٹے تک روانہ نہ ہوئیں تو مسافر مشعل ہوگئے اورانہوں نے اسٹیشن ماسٹر سمیت ریلوے اسٹیشن کے دو دفاتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور دفاتر کے دروازوں کے شیشے توڑ دیئے۔ جس کے باعث احتجاجی ملازمین کے ہاتھ پاؤں پول گئے اور وہ احتجاج ختم کرنے پر مجبور ہوگئے۔ مسافروں نے ریلوے حکام اور ملازمین کے خلاف اور’’عوام کی طاقت زندہ آباد‘‘کے نعرے لگائے۔ مسافروں کا کہنا تھا کہ ریلوے ملازمین اور انتظامیہ کے درمیان جو بھی معاملات ہیں اس کی سزا عوام کو کیوں دی جارہی ہیں۔ بعد ازاں ٹرینیں اپنی منزل مقصود کی جانب روانہ کردی گئیں۔ دریں اثناسمپارس یونین کے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ مرکزی رہنماء راجہ عرفان کو کوئٹہ جیل میں دو دن سے بند رکھا گیاہے جی ایم ریلوے اور ایڈوائزرٹوریلوے منسٹر کی یقین دہانی پرتین گھنٹے کی کامیاب ہڑتال کے بعد تمام ٹرینوں کو منزل کی جانب روانہ کردیامذکورہ حکام نے ہمارے مرکزی رہنماؤں سے مذاکرات کے دوران یقین دلایا تھاکہ جمعہ کی شام تک راجہ عرفان کو رہا کردیاجائے گامذکورہ حکام نے دروغ گوئی سے کام لیااور اپنے وعدے سے منحرف ہوگئے اور ریلوے سمپارس یونین کے گرفتار چیئرمین کو رہانہیں کیااب ہم بھی کسی عہد کے پابند نہیں ہیں اور اپنے رہنماء کی رہائی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے اب ہم نہ صرف گاڑیاں روکیں گے بلکہ راجہ عرفان کے لئے قربان بھی ہونا پڑا تو بھی دریغ نہیں کریں گے پریس ریلیز میں اس عزم کا بھی اظہاربھی کیا گیاکہ جب مرکزی رہنما رہا ہونگے تو صرف وہ ہی ریلوے انتظا میہ سے دیگر امور پر مذاکرات کریں گے تاکہ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکے۔