کراچی: حکومت پاکستان نے بالآخر افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام میں توسیع دینے سے انکار کردیا ہے۔ ان کے قیام کی مدت گزشتہ سال 31دسمبر کو ختم ہوگئی تھی اور اس میں کسی قسم کی توسیع کا اعلان تین ہفتے گزرنے کے بعد بھی اعلان نہیں کیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کو یہ پیغام مل گیا ہوگا کہ حکومت افغان مہاجرین کے ملک کے قیام میں مزید توسیع کا ارادہ نہیں رکھتی۔ اس لئے اقوام متحدہ کو بین الاقوامی برادری کی مدد سے ان تمام افغان مہاجرین کو وطن واپس بھیجنے کے لئے انتظامات کرنے پڑیں گے۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل کابل میں اقوام متحدہ کے زیرسرپرستی ایک اجلاس ہوا تھا جس میں وفاقی وزیر جنرل عبدالقادر بلوچ، ایرانی اور افغان حکومتوں کے نمائندے موجود تھے جس میں ایران اور پاکستان کو یہ مشورہ دیا گیا تھا کہ افغان مہاجرین کے دونوں ممالک میں قیام کی مدت میں مزید دو سال کی توسیع کی جائے۔ توسیع کا حق صرف حکومت پاکستان کو ہے۔ کابینہ کے اجلاس میں اس مسئلے کو زیر بحث نہیں لایا گیا یا اس کو اہمیت نہیں دی گئی اور یہ صاف اشارہ دیا گیا کہ حکومت پاکستان افغانوں کے پاکستان میں مزید قیام کے حق میں نہیں ہے۔ اب اقوام متحدہ کو ان کے واپسی کے انتظامات کرنے پڑیں گے۔ ادھر بلوچ قوم پرستوں نے بھی وفاقی حکومت پر دباؤ بڑھادیاہے اور مطالبہ کیا ہے کہ نئی مردم شماری سے قبل تمام افغانوں کو بلوچستان سے نکالا جائے تاکہ مردم شماری شفاف اور صاف ہو اس میں کوئی غیر ملکی نہ ہو۔ اس بات پریہ امید ہے کہ مارچ سے قبل افغان مہاجرین اور بلکہ غیر قانونی تارکین وطن کی واپسی بڑے پیمانے پر شروع ہوگی۔ ادھر ملک کے سیکورٹی کے ادارے بھی افغان مہاجروں کی موجودگی سے خوش نہیں ہیں کیونکہ ملک کے اندر دہشت گردی کے واقعات میں افغان باشندے ضرور شامل ہوتے ہیں۔ بڑی بڑی دہشت گردی کی کارروائیاں بلکہ ان کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد پر افغان سرزمین پر ہوئی تھی اور احکامات افغانستان سے دہشت گردوں کو ملتے تھے۔ سیکورٹی ادارے اس بات کے حق میں ہیں کہ جلد سے جلد تمام افغان باشندوں کو ملک سے بے دخل کیا جائے۔ خصوصاً غیر ملکی تارکین وطن جو افغانستان سے آئے ہیں ان سے کوئی رعایت نہ برتی جائے۔