|

وقتِ اشاعت :   January 19 – 2016

کوئٹہ: نوابزادہ براہمداغ بگٹی نے کہا ہے کہ میرے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد نہیں ہوئی ہے، پہلے سے یقین تھا کہ مشرف کو سزا نہیں ملے گی، سیاسی مذاکرات پر یقین رکھتا ہوں مگر طاقتور کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کون سا راستہ اپناتے ہیں۔ ان خیالات کااظہار بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نوابزادہ براہمداغ بگٹی نے غیرملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو کے دوران کیا۔ نوابزادہ براہمداغ بگٹی نے کہاکہ سابق آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو سزاکے متعلق پہلے ہی یقین تھا کہ اسے بری کردیا جائے گا کیونکہ جب ڈاکٹرشازیہ خالد کیس میں ملوث ایک کپتان کو سزا نہیں ملی تو ایک سابق آرمی چیف کو کیسے سزا ملے گی ، انہوں نے کہاکہ پاکستان میں آرمی کے خلاف کوئی بھی ادارہ کارروائی نہیں کرسکتا۔ میرے چچا نوابزادہ جمیل بگٹی نے کہاتھا کہ میں نواب اکبرخان بگٹی کا کیس قانونی طریقے سے لڑونگا تو میں نے کہاتھاکہ آپ کی مرضی کیونکہ مجھے ان سے انصاف کی کوئی توقع نہیں ہے جو درست ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہاکہ جب لوگوں کو انصاف نہیں ملتا تو وہ مجبور ہوکر دوسرا راستہ اپناتے ہیں، مذاکرات کیلئے میں نے کبھی انکار نہیں کیا ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور جنرل عبدالقادر سے بات چیت ہوئی مگر اس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی ہم آج بھی سیاسی طریقے سے مسائل کا حل چاہتے ہیں مگر اس کا فیصلہ اُن طاقتور قوتوں کو کرناہوگا ۔ انہوں نے اپنے سیاسی پناہ کے متعلق سوال کے جواب میں کہاکہ میرے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد نہیں ہوئی ہے صرف میڈیا کے ذریعے مجھے یہ علم ہوا ہے کہ کیس کو مسترد کردیاگیا ہے جس میں کوئی صداقت نہیں۔ انہوں نے کہاکہ سوئٹرزلینڈمیں سیاسی پناہ کے کیسز کا معاملہ ذراطویل ہوتا ہے اس لیے وہ کیس اب تک چل رہا ہے ‘ مجھے سوئٹرزلینڈ حکومت کی جانب سے سیاسی پناہ کے مسترد ہونے کے متعلق کوئی خط ارسال نہیں ہوا ہے۔