|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2016

کوئٹہ: پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کا تین روزہ اجلاس کوئٹہ میں اختتام پذیر ہوگیا۔اجلاس میں پاکستان نے سرحدی علاقوں پر ڈرون پروازوں، سرحدی خلاف ورزیوں پر احتجاج کیا جس پر ایران نے تحقیقات کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں بلوچستان کے پانچ سرحدی اضلاع کیلئے ایران سے تیل خریدنے ، پاکستانی سرحدی اضلاع کیلئے ایران کے ساتھ 100 میگا واٹ بجلی کے معاہدوں سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر جلد دستخط کرنے ، گوادر اور تربت میں زیرو پوائنٹس اور امیگریشن آفس کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔ پاکستان نے دہشتگردی میں ملوث دو دہشتگردوں کی حوالگی جبکہ ایران نے پاکستانی قید میں موجود رحمت ریگی تک رسائی کا مطالبہ کردیا۔ایران میں وفات پا جانے والے افراد کی میتوں کی حوالگی کے ساتھ ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹس بھی فراہم کئے جائیں گے۔جوائنٹ بارڈر کمیشن کا آئندہ اجلاس مئی میں ایرانی ساحلی شہر چاہ بہار میں منعقد ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی مسائل اور معاملات سے متعلق جوائنٹ بارڈر کمیشن اجلاس تیسرے اور آخری روز بھی کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں جاری رہا۔ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ جبکہ ایرانی وفد کی قیادت ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی اصغر میر شکاری نے کی۔ پاکستانی وفد میں صوبائی سیکریٹری داخلہ اکبر درانی، کمانڈر اے این ایف بریگیڈیئر بلال جاوید، واشک ، چاغی، پنجگور، گوادر اورکیچ کے ڈپٹی کمشنرز ، پولیس، ایف سی اور دیگر متعلقہ حکام اورسیکریٹریز نے شرکت کی۔ جبکہ ایرانی وفد میں ایرانی بارڈر فورس کے حکام ، سرحدی اضلاع کے انتظامی افسران اور دیگر متعلقہ حکام شامل تھے۔ اجلاس میں شریک آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرکت پر بتایا کہ اجلاس میں پاک ایران سرحد پر منشیات ، اسلحہ کی اسمگلنگ، غیر قانونی تجارت ، دہشتگردانہ اور ناپسندیدہ سرگرمیوں کے تدارک کیلئے مشترکہ کوششوں پرزور دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سرحدی مسائل کے حل سے متعلق مشترکہ میکنزم اپنایا جائے گا۔ دونوں ممالک کے درمیان مرکزی حکومت کی سطح پر روابط کے ساتھ ساتھ دونوں سرحدی صوبوں (بلوچستان ، ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان) کے حکام کے درمیان روابط اور معلومات کے تبادلے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا اور اتفاق پایا گیا کہ اس سلسلے میں روابط کو نچلی سطح پر مزید موثر بنایا جائے گا۔ ایرانی وفد نے پاکستانی علاقوں سے ایرانی حدود میں منشیات کی اسمگلنگ کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات کا مطالبہ کیا جس پر پاکستانی حکام نے مؤقف اختیار کیا کہ منشیات اسمگلر اور منشیات فروش سرحد کے دونوں جانب موجود ہیں، ان کے خلاف دونوں جانب سے سخت کارروائی کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں پاکستانی حکام نے ایرانی وفد سے مطالبہ کیا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ان دو دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کریں جو پنجگور اور تربت میں دہشتگردی سمیت مختلف واقعات میں ملوث اور مطلوب ہیں۔ ان کے خلاف سنگین جرائم کے کئی مقدمات بھی درج ہیں۔ ایرانی وفد نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ اس سلسلے میں معلوما ت حاصل کرکے کمیشن کے اگلے اجلاس میں جواب دیں گے۔ اس موقع پر ایرانی وفد نے پاکستان کی جانب سے ایرانی علاقوں میں دہشتگردی کی سرگرمیوں میں ملوث مسلح تنظیم جنداللہ سے وابستہ رحمت ریگی کی گرفتاری کو سراہا اور مطالبہ کیا کہ ملزم ایران میں100سے زائد شہریوں کے قتل میں ملوث ہیں اسے ایران کے حوالے کیا جائے اور حوالگی سے متعلق معاملات طے پانے تک ملزم تک سفارتی رسائی دی جائے ۔ اجلاس میں پاکستانی حکام نے ایرانی سرحدی فورسز کی جانب سے سرحدی خلاف ورزیوں ، ماہی گیروں پر فائرنگ اور پاکستانی علاقوں میں مارٹر گولے داغنے کے واقعات پر احتجاج کیا۔ ایرانی وفد نے ان واقعات سے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات میں دہشتگرد عناصر ملوث ہیں جو دونوں ممالک کے تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں ۔ اس موقع پرپاکستانی وفد کی جانب سے حوالے کے طور پر بتایا گیا کہ گزشتہ سال ستمبر میں ایرانی بارڈر فورس کی جانب سے بارڈر پلر نمبر145سے پاکستانی ضلع واشک میں لیویز فورس پر مارٹر گولہ داغا گیا ۔ ایرانی وفد کا کہنا تھا کہ وہ ان واقعات سے متعلق معلومات لے کر اگلے اجلاس میں آگاہ کریں گے تاہم ایرانی وفد نے یہ بھی یقین دلایا کہ مستقل میں ایسے واقعات کا تدارک یقینی بنایا جائے گا۔ پاکستانی حکام نے پاک ایران سرحد پر پاکستانی فضائی حدود میں جاسوس طیارے (ڈرون) کی پروازوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایرانی وفد سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ پنجگور میں پاکستانی فضائی حدود میں جاسوس طیارے کی پروازوں کا انکشاف ہوا تھا۔ اجلاس میں ایرانی سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے اضلاع کیلئے تیل ایران سے خریدنے کے لئے معاہدے پر اتفاق پایا گیا۔ جبکہ نوکنڈی اور تربت سمیت پاکستانی سرحدی علاقوں کیلئے ایران سے مزید100میگا واٹ بجلی کے حصول کے معاہدے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ دونوں معاہدوں سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بھی جلد کئے جائیں گے۔ اجلاس میں گوادر اور کیچ میں زیرو پوائنٹس قائم کرنے پر بھی اتفاق پایا گیا۔ اس موقع پر ایرانی حکام نے ان نئے زیر پوائنٹس پر امیگریشن دفاتر کی ضرورت پر بھی زور دیا جس پر یہ طے پایا گیا کہ کیچ اور گوادر میں سرحد پر امیگریشن دفاتر بھی قائم کئے جائیں گے۔ اس موقع پر تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات پر بھی اتفاق کیاگیا۔ اجلاس میں پاکستانی حکام نے ایرانی حکام کو بتایا کہ گزشتہ سال ایران کی جانب سے53افراد کی متییں سرحد پر پاکستانی حکام کے حوالے کی گئیں لیکن کسی بھی شخص کی موت کی وجوہات سے متعلق کوئی تحریری دستاویزات فراہم نہیں کئے گئے۔ پاکستانی وفد نے مطالبہ کیا کہ ایران میں قدرتی یا حادثاتی طور پر وفات پا جانے والے پاکستانی باشندوں کی میتوں کی حوالگی کے وقت موت کی وجوہات سے متعلق طبی دستاویزات (میڈیکل سرٹیکفیٹس) بھی فراہم کئے جائیں ۔ جس پر ایرانی حکام نے یقین دلایا کہ آئندہ کسی بھی شخص کی لاش کی حوالگی کے ساتھ ساتھ اس کی موت کی وجوہات سے متعلق مکمل میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی فراہم کیا جائے گا۔ اجلاس میں طے پایا گیا کہ پاک ایران جوائنٹ بارڈر کمیشن کا اگلا اجلاس مئی میں ایرانن کے سرحدی شہر چاہ بہار میں منعقد کیا جائے گا۔