|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایف سی اور حساس ادارے نے ایک مکان پر چھاپہ مارا جس کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں بلوچ نیشنل موومنٹ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عبدالمنان بلوچ اور بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر محمد اشرف ساسولی سمیت کالعدم تنظیم کے پانچ ارکان جاں بحق ہوگئے۔ کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق ہفتہ کی علی الصبح انٹیلی جنس ادارے نے فرنٹیئر کور بلوچستان کے ہمراہ کالعدم علیحدگی پسند تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر اشرف ساسولی کی موجودگی کی اطلاع پر مستونگ شہر سے ملحقہ کلی دتو میں ایک مکان پر چھاپہ مارا ۔ اس دوران مکان کے اندر موجود مسلح افراد اور سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جو کئی گھنٹے تک جاری رہا ۔ دو طرفہ فائرنگ میں ایک ایف سی اہلکار زخمی ہوا جبکہ مکان میں موجود تمام پانچ جاں بحق ہوگئے۔ کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا جس میں چار سب مشین گنز، تین دستی بم، دو پستول، کمپیوٹرائزز، لیپ ٹاپ، دوربین اور دیگر مواصلاتی آلات اور تخریبی مواد شامل ہیں۔ زخمی ایف سی اہلکار کو طبی امداد کیلئے سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کردیا گیا جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔ واقعہ کے بعد ایف سی حکام نے لیویز کو اطلاع دی ۔ بعد ازاں لاشیں لیویز کے حوالے کی گئیں جس نے لاشیں تحویل میں لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کردیں۔ اسپتال میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل ڈاکٹر عبدالمنان بلوچ، کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر محمد اشرف ساسولی ولد امام بخش اور اس کے بھائی حنیف بلوچ، ساجد بلوچ اور بابو نوروز بلوچ کے ناموں سے ہوئی ۔ ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں ساجد ڈاکٹر منان بلوچ کا بیٹا بتایا جاتا ہے تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق حساس ادارے کو صرف اشرف ساسولی کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی ۔ ڈاکٹر منان کے بارے میں ان کی ہلاکت کے بعد معلوم ہوا۔ ڈاکٹر منان بلوچ اسی رات ہی مستونگ پہنچا تھا ۔اشرف ساسولی کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ آٹھ سالوں سے مستونگ ، قلات اور اس کے گرد و نواح میں ٹارگٹ کلنگ، سرکاری تنصیبات پر حملوں، بم دھماکوں اور سیکورٹی فورسز پر حملوں کے درجنوں واقعات سمیت دہشتگردی کی سنگین وارداتوں میں ملوث تھا۔ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے بھی کارروائی میں ڈاکٹر منان بلوچ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ڈاکٹر منان بلوچ سیاسی رہنماء نہیں بلکہ مسلح تنظیم کا کمانڈر تھا اور ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ کی ہلاکت کے بعد کالعدم بلوچ لبریشن فرنٹ کی کمانڈ کررہا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ نذر اور منان بلوچ کی فراری کیمپ میں اسلحہ کے ساتھ موجودگی کی ویڈیو بھی ان کے پاس موجود ہیں ۔ دریں اثناء ڈاکٹر عبدالمنان بلوچ اور ساجد بلوچ کو مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ میں سنگت ثناء بلوچ کے قبر کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔ جبکہ باقی تینوں افراد کو کلی دتو کے قریبی قبرستان میں دفنایا گیا۔