کوئٹہ: ایم 8گوادر تربت ہوشاب شاہراہ 193کلو میٹر سڑک کی تعمیر 13ارب روپے کی لاگت سے19ماہ میں مکمل کی گئی۔ منصوبے کے دوران207حملوں میں ایف ڈ بلیو او کے26ملازمین اور جوانوں کے علاوہ 18مزدور شہید ہوئے ۔یہ بات شاہراہ تعمیر کرنے والی پاک فوج کے ذیلی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل محمد افضل نے افتتاحی تقریب میں وزیراعظم نواز شریف ، آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دیگر شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے بتائی۔ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل محمد افضل نے بتایا کہ ایم 8 نیلنٹ تربت ہوشاب سیکشن193کلو میٹر طویل شاہراہ ہے جسے ایف ڈبلیو او نے19ماہ کی قلیل اور ریکارڈ مدت میں مکمل کیا۔ منصوبے پر 13ارب روپے کی لاگت آئی۔ ایم 8پاک چین اقتصادی راہداری کے تمام روٹس یعنی شرقی، غربی اور وسطی کا اہم حصہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ پراجیکٹ میں 2004ء میں شروع ہوا اور2010ء میں سیکورٹی کی وجہ سے روکنا پڑا۔2013ء میں دوبارہ ٹینڈر طلب کیا گیا۔ ایف ڈبلیو واحد ادارہ تھا جس نے اس مشکل کام کیلئے اپنی خدمات پیش کیں ۔انتہائی مختصر مدت میں ملک کے باقی حصوں سے بھاری مشنری پہنچائی گئی اور اس پر فوری کام شروع کیا گیا اور مختصر ریکارڈ مدت میں شاہراہ کی تعمیر کا کام مکمل کیا گیا۔ اس منصوبے پر کام کے دوران دہشتگردوں کی جانب سے 207حملے کئے گئے جس میں ایف ڈبلیو او کے 26جوان اورسویلین ملازمین اور18مزدور شہید ہوئے۔ لیکن مشکلات کے باوجود منصوبے کے معیار اور رفتار میں کوئی کمی نہیں لائی گئی۔ اللہ تعالیٰ کی مدد سے اورغیر متزلزل قوت ارادی سے ہم نے اس شاہراہ کی تکمیل کو یقینی بنایا۔ میجر جنرل محمد افضل نے بتایا کہ جب حکومت نے اس شاہراہ کی تکمیل کا فیصلہ کیا تو انتہائی مشکلات حالات تھے ، امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں تھی لیکن ہم کسی مشکل سے نہیں گھبرائے اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کی رہنمائی سے اس شاہراہ کی بروقت تکمیل کی۔ کام کی تعمیر کے کام کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے چار دفعہ منصوبے کا دورہ کرکے ہماری حوصلہ افزائی کی ۔ کمانڈر سدرن کمانڈ ،ایف سی ،پاکستان نیوی اور ایف سی نے ہر طرح سے مدد فراہم کی ۔این ایچ اے کے چیئرمین اور ان کی پوری ٹیم نے بھر پور تعاون کیا۔ ان کے تعاون کے بغیر یہ منصوبہ تعمیر نہیں ہوسکتا تھا۔ آج بلوچستان کی تاریخ میں سب سے پہلے موٹر وے کا افتتاح ہوا ہے۔ یہ شاہراہ گوادر کو ملک کے باقی حصوں سے ملاکراقتصادی اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گی اور روزگار کے نئے مواقع فراہمی کا ذریعہ بنے گا۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج فرنٹیئر کورورکس آرگنائزیشن خوابوں کی تکمیل میں قوم کے ساتھ ہیں، پسماندہ اور پرخطر علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر ایک مشکل کام تھا لیکن ہم اس مشکل کو سرانجام دے رہے ہیں۔ بلوچستان کا ذکر ہوتے ہی سنگلاخ پہاڑوں، حد تک نگاہ تک وسعتوں اور صوبے کی پسماندگی ذہن میں آتی ہے لیکن اب بلوچستان کی پسماندگی ماضی کا قصہ بن چکی ہے ، یہ منصوبہ عوام اور علاقے کیلئے خوش آئند ،بلوچستان اور پاکستان کی ترقی میں اہم سنگل میل ثابت ہوگا۔ میجر جنرل محمد افضل نے بتایا کہ اس شاہراہ کی تکمیل سے پہلے گوادر سے کوئٹہ اور انڈس ہائی وے جانے کیلئے کوئی راستہ نہیں تھا ،مسافروں کو براستہ آر سی ڈی کراچی کا شاہراہ اختیار کرنا پڑتا تھالیکن اب شاہراہ کی تعمیر سے نہ صرف بین الصوبائی روابط میں اضافہ ہوگیابلکہ عوام کو صحت، تعلیم اور کاروبار میں بے پناہ سہولیات میسر ہوں گی۔ میجر جنرل محمد افضل نے بتایا کہ ایف ڈبلیو او کو فخر ہے کہ اس نے بلوچستان میں ایم ایٹ شاہراہ کے علاوہ مختلف منصوبوں پر کام کیاہے ۔گوادر کراچی کوسٹل ہائی وے شاہراہ کی تعمیر کا کام ہو ۔ 650کلو میٹر طویل کراچی کو گوادر سے ملانے والی مکران کوسٹل ہائی وے شاہراہ بھی ایف ڈبلیو نے شاہراہ کی۔ ژوب مغل کوٹ شاہراہ کو بھی ایف ڈبلیو او نے کئی سال پہلے کیا۔ 64کلو میٹر ایک اور شاہراہ پر کام کیا جارہا ہے۔ اقتصادی راہداری کے مغربی روٹ یعنی گوادر کو کوئٹہ سے ملنے والی ایم85شاہراہ پر بھی کام جاری ہے ۔پنجگور سوراب سیکشن 485کلو میٹر طویل سڑک کا کام دسمبر2016ء تک مکمل کرلیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کوئٹہ قلات چمن این25کی تعمیر کے کام پر بھی کیا جارہا ہے ۔ پاکستان کو افغانستان لے جانا والا یہ مختصر ترین راستہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تعمیر وطن کے دوران خدمت، جدت اور محنت کے اصولوں کو ہمیشہ مقدم رکھیں گے اور یونہی اس چمن کو سنوارتے رہیں گے ۔افتتاحی تقریب میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ ،قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر حاصل بزنجو، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز خان بگٹی ، پاک فوج کے انجینئرنگ چیف لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ اور دیگر حکام موجود تھے۔