کوئٹہ: نوشکی کا ضلع شدید قحط سالی کی زد میں ، مال مویشیوں کی تعداد چھ لاکھ سے کم ہو کر ڈیڑھ لاکھ رہ گئی ، ضلع میں لائیو سٹاک کا تین چوتھائی حصہ تباہ ہوگیا، مالدار حکومتی امداد کے منتظر ، تفصیلات کے مطابق بلوچستان کا علاقہ نوشکی گزشتہ آٹھ سال سے شدید قحط سالی میں مبتلا ہونے کے باعث مال مویشی کے بحران کاشکار ہوگیاہ ے، قحط سالی کے باعث مالدار نان شبینہ کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں، قحط سالی کے باعث مالدار نان شبینہ کے محتاج ہو کر رہ گئے ہیں، بارشیں نہ ہونے کے باعث مال مویشی ہرگزر بسر کرنے والا طبقہ شدید کسمپرسی کا شکار ہوگیا ہے، محکمہ لائیو اسٹاک کے ذرائع کے مطابق ضلع بھر میں مال مویشی کی تعداد قحط سالی کے باعث چھ لاکھ سے گھٹ کر ڈیڑھ لاکھ پہنچ گئی ہے، اور جو مال مویشی ہیں قحط سالی کے باعث انتہائی کمزور اور دبلے پتلے ہیں، جس سے ان کی قیمت حد درجہ گرگئی ہے، سروے کے مطابق جو اونٹ ڈیڑھ لاکھ کا ملتا تھا اب وہ 35ہزار تک پہنچا ہے، اسی طرح ایک بھیڑ کی اوسط قیمت پندرہ ہزار سے گر کر ڈھائی ہزار تک جا پہنچی ہے، قحط سالی سے نوشکی کے علاقے ڈاک ، انام بوستان اور کشینگی شدید متاثر ہو چکے ہیں، ضلع کا 75فیصد علاقہ قحط کے باعث تباہ ہو کر رہ گیا ہے، مال مویشی کے لاغر اور کمزور ہونے سے قیمتیں انتہائی سطح تک گر چکی ہیں، واضح رہے کہ 2014ء میں ڈاکٹر مالک بلوچ نے قحط سالی کے اثرات سے نمٹنے کیلئے ایک ارب روپے کااعلان کیا تھا، لیکن اس کے باوجود قحط سالی کے اثرات زائل نہ ہوسکے، سال 2015ء کو لائیو اسٹاک کا سال قرار دینے کے باوجود مالداروں کی داد رسی نہیں ہو سکی، مال مویشی پر گزر بسرکرنیوالے طبقے نے صوبائی حکومت سے داد رسی کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مالداروں کو فوری ریلیف دیا جائے