|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2016

گوادر: دیمی زرایکسپریس وے کا منصوبہ گوادر کے غریب ماہی گیروں کو گوادر شہر سے بے دخل کرنے کا منصوبہ ہے، گودر کے ترقی کے دعویدار گوادر کے ساتھ ساتھ گوادر والوں کو بھی ترقی میں شامل کریں، سابقہ حکومت نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت گوادر کے غریب ماہی گیروں سے ان کی جدی پشتی زمینیں منسوخ کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دے دیا ، ان خیالات کا اظہار دیمی زر ایکسپریس وے کے متاثرین ستار عمر ، سعید بلوچ، خالق مینگل اور عدنان بلوچ نے گوادر پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر گوادر ضلعی انتظامیہ کا سربراہ ہونے کے باوجود وہ عوامی مفادات کو نظرانداز کر کے عوام کو نقصان پہنچانے کے درپے ہیں، ڈپٹی کمشنر نے بیک جنبش قلم سے گوادر کے کئی علاقوں جن میں شادو بند ، اسماعیلہ وارڈ، کولگری وارڈ ، گزروان وارڈ بلوچ بلوچ وارڈ اور نگوری وارڈ کے زمینیں کینسل کر کے عوام دشمنی کا ثبوت دیا، انہوں نے کہا کہ حکومت گوادر کو سنگا پور اور دبئی بنانے کے خواب دیکھ رہے ہیں، جبکہ گوادر میں بسنے والوں کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کی شاہراہ کو حکومت غریب ماہی گیروں کے جدی پشتی اراضی کو ہڑپ کر کے گزارنا چاہتا ہے، یہ ترقی ہمیں ہرگز قابل قبول نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان اوروزیراعلیٰ بلوچستان اس کا نوٹس لیں اور غریب ماہی گیروں کے ان کے کینسل شدہ اراضی بحال کرا کے واپس دلایا جائے، انہوں نے کہا کہ ہماری صبر کو نہ آزمایا جائے، ہماری حوصلے کو پست جان کر ہمیں احتجاج کی طرف نہ دھکیلا جائے، انہوں نے کہا کہ ہم زمینوں کے کینسل کے حکم کو کالعدم کرنے تک احتجاج کر کے اپنا جمہوری حق ادا کرتے رہیں گے