بین الاقوامی میڈیا کے مطابق شامی افواج داعش کے ہیڈ کوارٹر رقاء کے قریب پہنچ چکی ہیں۔ رقاء صوبے سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر فوجی کارروائیاں کررہی ہیں۔ اس کو روسی ہوائی حملوں کی زبردست حمایت حاصل ہے اور یہ خطرہ شدید ہوگیا ہے کہ شامی افواج اور اس کے شیعہ اتحادی رقاء صوبے پر قبضہ کرکے ترکی کے ساتھ شام کی سرحدیں سیل کردیں گے تاکہ ترکی کے راستے شامی باغیوں کو کسی قسم کی فوجی اور دوسری رسد نہ پہنچے۔ ادھر ترکی اور سعودی عرب نے یہ بھانپ لیاہے اور دونوں ملکوں کے رہنماؤں نے یہ اشارے دیئے ہیں کہ دو دنوں میں شام کے اندر اپنی افواج پہنچادیں گے تاکہ شامی افواج کو کامیابی نہ مل سکے۔ گزشتہ چند دنوں سے شامی باغیوں کو 12میل دور تک مار کرنے والے میزائل دیئے گئے ہیں تاکہ شامی افواج کی ترکی کی سرحد پر یلغار کو روکا جائے بین الاقوامی جنگ بندی کے اعلان سے قبل روس نے زبردست کوشش کی کہ شامی باغیوں کو رسد کے تمام راستے مکمل طور پر کاٹ دیئے جائیں اور شامی باغیوں کی شکست کو یقینی بنایا جائے۔ شام حلب شہر اور صوبے میں روسی بمباری کی وجہ سے کامیابیاں حاصل کررہا ہے اور اب وہ رقاء صوبے کی سرحد تک پہنچ گیا ہے۔ شام کی خانہ جنگی میں ابھی تک دو لاکھ پچاس ہزار لوگ مارے گئے ہیں 80لاکھ سے زائد بے گھر یا مہاجر بن چکے ہیں۔ روس نے بمباری جاری رکھنے کا اعلان کررکھا ہے۔ فرانس اور دوسرے ممالک روس پر الزام لگارہے ہیں کہ ان میں جنگجو نہیں شہری مارے جارہے ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات، ترکی اور امریکہ نے اپنی زمینی افواج شام میں بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ ترک وزیراعظم نے ایک اخباری بیان میں اعلان کیا ہے کہ آئندہ چند روز میں سب واضح ہوجائے گا۔ اس کا مطلب یہ لیا جارہا ہے کہ ان ممالک کی افواج جلد ہی شام میں براہ راست جنگی کارروائی شروع کردیں گی۔ ادھر ایران اور روس کا رویہ بھی انتہائی سخت ہے۔ روس کے وزیراعظم نے یہ اعلان کررکھا ہے کہ شام کے مسئلے پر بین الاقوامی جنگ چھڑ سکتی ہے ادھر سعودی وزیر خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ اگر صدر اسد نے استعفیٰ نہیں دیا تو ان کو طاقت کے ذریعے نکال دیا جائے گا ایران کے وزیر خارجہ نے یہ اعلان کیا ہے کہ سعودی اور ترک حکومتیں جنگ جیت لیں گی۔ یہ ان کی غلط فہمی ہے۔