|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2016

سیکورٹی اداروں نے ایک بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے القاعدہ اور لشکر جھنگوی کے دہشت گردی کے نیٹ ورک توڑدیئے اور مجموعی طور پر 94افراد کو گرفتار کرلیا جو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث تھے۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو ان دہشت گردوں کے سہولت کار کے طور پر کام کرتے تھے ان میں طالبان، القاعدہ اور لشکر جھنگوی کے تین اہم ترین کمانڈرز شامل ہیں۔ یہ تینوں کمانڈر پاکستان کے اندر ہونے والے تقریباً ہر دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث تھے اور وہ ان واقعات کے ماسٹر مائنڈ تھے۔ کوئی ایسا بڑا دہشت گردی کا واقعہ نہیں ہے جس میں یہ تینوں کمانڈرز ملوث نہ ہوں اور ماسٹر مائنڈ کا کردار ادا نہ کیا ہو۔ ان کا آخری منصوبہ حیدرآباد جیل پر حملہ، اس کو توڑنا اور وہاں سے قیدیوں کو آزاد کرانا تھا۔ ان میں ڈینئل پرل کا قاتل اور اہم ترین دہشت گرد قید ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے لطیف آباد (حیدرآباد) میں ایک مکان کرایہ پر لیا ہوا تھا اور وہ اس کو ہیڈ کوارٹر کے طور پر استعمال کررہے تھے جس پر چھاپہ پڑگیا اور دھماکہ خیز مواد اور وہ پلان بھی برآمد ہوا جس پر وہ عمل کرنا چاہتے تھے دہشت گردوں کے تین بڑے نیٹ ورک پکڑے گئے اور ان کو میڈیا کے سامنے بھی پیش کیاگیا۔ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے جس سے ملک کی مجموعی صورت حال پر بڑا فرق پڑے گا اور دہشت گردی کے واقعات مکمل طور پر ختم نہیں تو بہت کم ضرور ہوجائیں گے۔ یہ سیکورٹی اداروں کی بڑی کامیابی ہے جس کی دل کھول کر تعریف کرنی چاہئے کہ اس سے ملک کے اندر مجموعی سیکورٹی صورت حال میں بہتری آئے گی۔ خصوصاً کراچی اور افغانستان سے ملحقہ سرحدی علاقے زیادہ مضبوط ہوں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ بنیاد پر ٹارگٹ کلنگ میں بھی کمی آنے کا امکان ہے۔ لشکر جھنگوی کا یہ خصوصی وطیرہ تھا کہ وہ مسلمانوں کو صرف فرقہ واریت کی بنیاد پر نشانہ بناتا تھا۔ اب اس میں بھی کمی آئے گی اور ملک کا ایک بڑا طبقہ زخود کویادہ محفوظ تصور کرے گا جو ایک خوش آئند عمل ہے۔ ظاہر ہے کہ نعیم بخاری کے ساتھ دوسرے لوگ بھی پکڑے گئے ہوں گے اور ہر ایک نے بعض لوگوں کے قتل کرنے کا اعتراف بھی کرلیا ہوگا۔ ان سے معلومات بھی حاصل ہوئی ہوگی کہ وہ کن کن اہم ترین پاکستانی شہریوں کو قتل کرنا چاہتے تھے کیونکہ ان کا مسلک الگ ہے لیکن ہیں تو مسلمان۔ بہر حال ہمارے ملک کو دو فوجی آمروں، جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف نے بہت زیادہ نقصان پہنچایا بلکہ ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ یہ سب لوگ ان دو جنرلوں کے پیداوارہیں۔ پرویز مشرف کی پالیسی کی وجہ سے اسامہ بن لادن پاکستان آیا اور آٹھ سال یہاں رہا یہاں اپنا نیٹ ورک نہ صرف بنایا بلکہ اس کو چلایا بھی۔ آخر کار امریکی سی آئی اے نے ا س کو ایبٹ آباد میں تلاش کرکے قتل بھی کردیا اور اس کی لاش کو سمندر برد کردیا تاکہ اس کا مزار نہ ہو۔