|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2016

دالبندین: بلوچ قومی تحریک بقاء اور سلامتی ہماری اولین میں ترجیحات میں شامل ہے نیم قبائلی فرسودہ رشتوں کے خاتمے کیلئے بی این پی عملی طور پر جدوجہد کر رہی ہے اس ملک میں ہر مردم شماری کے وقت مختلف گھناؤنی سازشوں کے ذریعے اکثریتی بلوچوں کو مردم شماری کا حصہ نہیں بنایا جائے 75فیصد بلوچ آبادی کو کم ظاہر کر کے بلوچ دشمن قوتوں نے اپنے مقاصد کی تکمیل چاہی چاغی با وسائل سرزمین کے ریکوڈک ‘ سیندک اور دیگر معدنیات سے مالا مال ہے لیکن پسماندگی کا شکار ہے گوادر نے بلوچوں کیلئے بی این پی نے آواز بلند کی حکمرانوں میں اتنی صلاحیت نہیں تھی کہ وہ گوادر کے بلوچوں کو صاف پانی تک فراہم کرتے محض دعوؤں سے مسائل کا حل ممکن نہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے پریس کلب دالبندین میں ورکروں کے تربیتی کنونشن سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ ضلعی ملک محمد ساسولی ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران خورشید جمالدینی ‘ حاجی محمد ہاشم نوتیزئی ‘ حاجی بہادر خان مینگل ‘ میر اسماعیل پیرکزئی ایڈووکیٹ ‘ ملک رحمت اللہ نوتیزئی ‘ ‘منظور احمد حسن زئی ‘ محمد بخش بلوچ ‘ یار محمد مینگل ‘ نور احمد بلوچ ‘ محمد داؤد بلوچ ‘ وقار ریکی نے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سینکڑوں لوگوں نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا حاجی عبدالرزاق نوتیزئی ‘ بدل خان نوتیزئی ‘ ملک منور کشانی ‘ لال جان مینگل ‘ امیر حمزہ نوتیزئی ‘ میر محمد اعظم ‘ حاجی محمد اسحاق نوتیزئی ‘ ظاہر زیب بلوچ ‘ حبیب آزاد ‘ شیر دل سمالانی ‘ عمران سنجرانی ‘ میر شاہنواز کشانی اور بہرام مینگل بھی موجود تھے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی بلوچستان میں نیم فرسودہ قبائلی رشتوں کے خاتمے کیلئے عملی جدوجہد کر رہی ہے بلوچستان میں مڈل کلاس کے دعویداروں نے سیاسی ورکروں کو نظر انداز کیا لیکن بی این پی کی قیادت سردار اختر جان مینگل نے عملی طور پر بلوچستان میں سیاسی ورکروں کو ذہنی ‘ فکری ‘ شعوری جدوجہد کی راہ دکھائی اور پارٹی ورکروں کو ہر دور میں اہمیت دینے سے ثابت ہوتی ہے کہ پارٹی آج سیاسی ورکروں کو اپنا قیمتی سرمایہ سمجھتی ہے شعور ‘ فکر ‘ آگاہی کے ذریعے بلوچستان میں سیاسی ورکروں کی ذہن سازی کا جو سلسلہ شروع کیا گیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہم ورکروں میں شعور اجاگر کر رہے ہیں فرسودہ قبائلی رشتوں نے بلوچ قوم کو کمزور کیا جس سے بلوچ کبھی متحد نہیں ہو سکے تمام بلوچ قبائل ہمارے لئے قابل احترام ہیں لیکن ہمیں بلوچ بن کر سوچنا ہوگا جب ہم ترقی پسند بلوچ کی حیثیت سے سوچیں گے تو معاشرے میں ترقی و خوشحالی کے مرحل کو طے کر لیں گے کیونکہ موجودہ دور میں ہماری جغرافیہ ‘زبان ‘ ثقافت کو مختلف گروہی سازشوں کے ذریعے خطرہ لاحق ہے ہم بیک زبان ہو کر اتحاد و اتفاق کے ذریعے ہی ان معاملات کا سیاسی و جمہوری طریقے سے مقابلہ تب ہی کر سکیں گے جب ہم بلوچستان کے وسیع و قومی مفادات کے لئے عملی جدوجہد کریں گے مقررین نے کہا کہ اس سے قبل اس ملک میں جتنی دفاع مردم شماری کرائی گئی اس میں بلوچ کی 75فیصد آبادی کو صحیح معنوں میں شمار نہیں کیا بلکہ ہمیشہ ہمیں پسماندہ رکھنے کیلئے ہر دفعہ نیا فارمولہ اپنایا گیا اب جب بلوچستان میں مردم شماری کروائی جا رہی ہے تو اب ماضی کے تمام ریکارڈ توڑے جا رہے ہیں ایک طرف افغان مہاجرین دوسری جانب بلوچستان کے مخدوش حالات تسیری جانب60فیصد بلوچ شناختی کارڈز سے محروم ہیں نادرا حکام نے بھی یہی رپورٹ ہے کی کہ 60فیصد بلوچ قومی شناختی کارڈ سے محروم ہیں ان حالات میں مردم شماری ناانصافی ہے ایک جانب حکمران دعوے کرتے ہیں کہ ہم بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھیں گے دوسری جانب ہمیں اپنے ہی وطن و سرزمین میں اقلیت مین بدلنے کیلئے ہمارے زخموں پر نمک پاشی کی جا رہی ہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان اور بلوچ مسئلے کو بزور طاقت ختم کرنے سے محرومیاں مزید بڑھیں گی بلوچستان کے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی ضرورت ہے چاغی جو وسائل سے مالا مال سرزمین ہے لیکن عوام آج بھی صحت ‘ پانی سے محروم ہیں ہسپتال ہے تو ڈاکٹر نہیں ڈاکٹر ہے تو طبی سہولیات نہیں آج عوام غربت ‘ جہالت ‘ افلاس کا شکار ہیں لیکن قدرت نے چاغی کو بے شمار وسائل سے مالا مال کیا ہے حکمرانوں کے اپنے مفادات کیلئے چاغی کے غیور عوام کو اہمیت نہیں دی مقررین نے کہا کہ بی این پی عملی ‘ قومی سیاسی جمہوری جدوجہد پر یقین رکھتی ہے ہماری جدوجہد کا محور و مقصد بلوچ وطن اور قومی تشخص کی بقاء ہے ہمارا نصب العین یہی ہے کہ ہم اپنے قومی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ‘ تمدن ‘ ثقافت کی حفاظت کریں حکمرانوں نے پاک چائنا اقتصادی راہداری روٹ پر بلوچ خدشات پر کسی نے آواز بلند نہیں کی بلوچوں کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا تھا سردار اختر جان مینگل کو یہ اعزاز جاتا ہے کہ انہوں نے گوادر کے بلوچوں کی آواز اسلام آباد کے ایوان تک پہنچائی اور بلوچ مسئلے کو اجاگر کیا تاکہ پاک چائنا اقتصادی راہداری اور میگا پروجیکٹس پر بلوچ کے مسائل حل ہو سکیں چاغی نوشکی سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقے قحط سالی کا شکار ہیں حکمرانوں اس جانب کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بی این پی اپنی سیاسی جدوجہد کے ذریعے ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کر رہی ہے بلوچ کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی اپنا سیاسی کردار ادا کرتی رہے گی شہید حبیب جالب سمیت پارٹی کے دوستوں کو قتل و غارت گری کا نشانہ بنایا گیا ہے مگر پارٹی نے حالات کا خندہ پیشانی سے مقابلہ کیا مقررین نے کہا کہ گوادر میگا پروجیکٹ کے تمام تر اختیارات بلوچستان کو دلانا چاہتے ہیں اور اس میگا پروجیکٹس میں بلوچ عوام کو اولین ترجیح دی جائے مردم شماری اس وقت قابل قبول ہو گی جب مہاجرین کو باعزت طریقے سے واپس بھیجا جائے ‘ بلوچوں کے شناختی کارڈز بنائے جائیں اور بلوچ علاقوں کے حالات بہتر ہوں تب کرائے جائیں اس کے برعکس حکمران ایک حلقے میں انتخاب نہیں کرا سکتے تو مردم شماری کا مشکل مرحلہ کیسے مکمل کریں گے بلوچستان نیشنل پارٹی عملی طور پر بلوچ نوجوانوں کی ذہنی ‘ فکری ‘ شعوری فکر کو پروان چڑھا رہی ہے کیونکہ اکیسویں صدی میں باصلاحیت نوجوان ہی چیلنجز کا مقابلہ کر سکیں گے پارٹی کے سہ رنگہ بیرک بلوچ ننگ و ناموس کی حفاظت کیلئے ہمیشہ کوشاں رہے گی اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی میں غفار کشانی ‘ جاوید ڈ یگارزئی ‘ عصمت اللہ سمالانی ‘ خدائیداد کشانی ‘ جنرل کونسلر میر امداد جان سنجرانی سمیت سینکڑوں لوگوں نے سردار اختر جان مینگل کی قیادت پر اعتماد کا اطہار کرتے ہوئے شمولیت اختیار کی مقررین کی جانب سے ان کو خوش آمدید کہا گیا ۔