|

وقتِ اشاعت :   February 19 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی نے سندھ حکومت سے حب ڈیم کی رائلٹی کی مد میں بیس ارب روپے کی ادائیگی کا مطالبہ کردیا۔ قراردادوں کے ذریعے اوچ اور حبکو پاور پلانٹ کی رائلٹی اور گیس کمپنیوں سے چوبیس ارب روپے بھی مانگ لیے۔ بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ بلوچستان کو کبھی اپنے مقرر کردہ حصے کا پانی فراہم نہیں کیا گیا۔ بلوچستان کے حصے کا پانی کوئی اور صوبہ استعمال کرتا ہے اور ادائیگی بلوچستان کو کرنا پڑتی ہے۔ حب ڈیم سے سندھ کو کئی دہائیوں سے پانی فراہم کیا جارہا ہے لیکن آج تک سندھ حکومت نے بلوچستان کو اس کی رائلٹی کی مد میں ادائیگی نہیں کی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ حکومت بیس ارب روپے بلوچستان حکومت کو ادا کرے۔ ن لیگ کے رکن پرنس احمد علی نے کہا کہ کراچی واٹر بورڈ بلوچستان سے سستے داموں پانی خرید کر کمرشل قیمت پر پانی فروخت کررہا ہے۔ ایک اور قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ اوچ اور حبکو پاور پلانٹ کی بجلی استعمال کرنے والے صوبے بلوچستان کو رائلٹی ادا کرے۔ تیسری قرارداد میں کہا گیا کہ پی پی ایل، او جی ڈی سی ایل ، ماڑی گیس ، سیندک اور دیگرکمپنیاں منافع کا دس فیصد علاقے کی عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خرچ کرنے کی پابند ہیں۔ اس مد میں یہ کمپنیاں چوبیس ارب روپے کی مقروض ہیں۔ قرارداد میں وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ان کمپنیوں کو رقم کی ادائیگی کا پابند بنائے۔ صوبائی اسمبلی نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رکن آغا لیاقت علی کی جانب سے پیش کی گئیں تینوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کرلیں۔ اجلاس میں بلوچستان تحفظ گواہان کا مسودہ قانون ، اسمبلی کی کمیٹی برائے محکمہ ملازمتہائے عمومی نظم و نسق بین الصوبائی رابطہ ، قانون و پارلیمانی امور پر اسکیوشن اور انسانی حقوق بلوچستان پبلک سر وس کمیشن کا تر میمی مسودہ بھی پیش کردیا گیا جو اسپیکر نے متعلقہ کمیٹی کے حوالے کر دیا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا ۔